• news

مفاد عامہ کی 3 قرار دادیں منظور 2 مئوخر سڑکوں کی دیکھ بھال کیلئے 23 ارب مانگے صرف 4 ملے :صوبائی وزیر

لاہور (خصوصی رپورٹر /خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفادعامہ سے متعلقہ 3قراردادیں منظور جبکہ دو موخر کر دی گئیں ،صوبائی وزیر برائے مواصلاحات و تعمیرات ملک تنویر اسلم اعوان نے بتایا کہ پنجاب کی سڑکوں کی دیکھ بھال کیلئے 23ارب روپے کے فنڈز مانگے تھے مگر صرف 4ارب دیئے گئے ہیں ، رکن اسمبلی نگہت شیخ نے کہا کہ جب سے محکمہ بہبود آبادی بنا آبادی میں اضافہ ہوا ہے، اس محکمے کو بند کر دیا جائے تو آبادی پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ابھی تک کسان گنے کی فصل کی وجہ سے ذلیل و خوار ہو رہے اور ان کا گنا 60روپے فی من حکومت کی سرپرستی میں خریدا جا رہا ہے جبکہ زیادہ تر ملز مالکان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ۔اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔ محکمہ تعمیرات ،مواصلات اور بہبود آبادی کے متعلقہ محکموں کے بارے میں سوالوں کے جوابات وزراء نے دیئے۔ صوبائی وزیر بہبود آبادی ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے کہا کہ محکمہ کا کام صرف عوام کو آگاہی دینا ہے آبادی میں روک تھا م کیلئے محکمہ کا صرف اتنا ہی کردار ہے۔ تحریک التوائے کار کے دوران رکن اسمبلی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ممبران کی کسی تحریک التواء کار کا جواب تو آتا نہیں ایوان میں موجود کوئی ایک وزیر صرف اتنا ہی بتا دیا کرے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے فلاں ممبر کی تحریک التواء کا پر از خود نوٹس لے لیا ہے اسی بہانے سے ممبر کم از کم خوش تو ہوجائے کیونکہ محکمے اسمبلی کو اہمیت دیتے نہیں اسی لئے وہ جواب بھی نہیں دیتے۔محکمہ مواصلات کے سیکرٹری کی ایوان میں عدم موجودگی پر اجلاس 10منٹ کے لئے ملتوی بھی کرنا پڑا اور ان کی آمد کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا ۔ پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر پنجاب اسمبلی کے ایوان میںمفاد عامہ سے متعلقہ 5 قراردادیں ایوان میں پیش کی گئیں جن میں پہلی قرارداد نبیلہ حاکم علی کی تھی جس میں کہا گیا کہ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 45فیصد پاکستانی بچوں کی ذہنی و جسمانی نشو ونما غیر متوازن غذا کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے لہٰذا یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بچوں کی ذہنی و جسمانی نشو ونما کو بہتر بنانے کے لئے طویل مدتی اقدامات کئے جائیں۔یہ قرارداد سپیکر نے غیر ضروری سمجھتے ہوئے موخر کر دی ،دوسری قرارداد محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کردی گئی۔ تیسری قرارداد رکن اسمبلی سبطین خان کی تھی جس میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ شادی کی تقریبات کے موقع پر آتشبازی اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔چوتھی قراردادڈاکٹر وسیم اختر کی تھی جس میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ سپیڈو بس سروس میں بزرگ اور معذور افراد کو مفت سفر کی سہولت فراہم کی جائے ،یہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔پانچویں قرارداد رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ کی تھی جس کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ موسمی انفلوئنزہ کے جان لیواء اور مہلک وائرس کے بارے میں صوبہ بھر میں آگاہی مہم چلائی جائے۔اس قرار داد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب میں ایسے وائرس سے متاثرہ پہلا مریض اگست2017ء میں سامنے آیا تھا جس کے فوری بعد پنجاب حکومت نے آگاہی مہم شروع کردی تھی۔رکن اسمبلی سبطین خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ 2016ء میں میں ایوان نے دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں لیکن ان پر آج کے دن تک کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ جس پر سپیکر نے اسمبلی سیکرٹریٹ حکام کو ہدایت کی کہ وہ قراردادوں کے بارے میں اسٹیٹس چیک کرکے بتائیں کہ ان پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا۔پنجاب اسمبلی میں عوامی مسائل پر دو مختلف قرارداد اور تحاریک التوائے کار جمع کرا دی گئیں۔

ای پیپر-دی نیشن