کہا جاتا ہے ازخودنوٹس اچھا اقدام نہیں حکومتی معاملات میں مداخلت ہے :جسٹس ثاقب
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت +آئی این پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسانی سمگلنگ کا معاملہ حکام کو مل بیٹھ کر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے ازخود نوٹس ہمارا اچھا اقدام نہیں،حکومتی معاملات میں مداخلت ہوتی ہے،ہم نے نوٹس لے کر غلطی کی۔ منگل کو انسانی سمگلنگ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت کے طلب کئvے جانے پر سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور سیکرٹری داخلہ پیش ہوئے۔ عدالت نے وقت نکال کر آنے پر سیکرٹری خارجہ کا شکریہ ادا کیا جب کہ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ انسانی سمگلنگ میں مافیاز کا ہاتھ ہے۔ منڈی بہاالدین، کھاریاں، گجرات، سیالکوٹ، جہلم متاثرہ علاقے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کہا جاتا ہے ازخود نوٹس ہمارا اچھا اقدام نہیں۔ انسانی سمگلنگ کے معاملے پر حکام کو خود کام کرنا چاہئے تھا ہم نے نوٹس لے کر غلطی کی ہے اور میں ویسے ہی آپ سے یہ بات شیئر کر رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہا جاتا ہے حکومتی معاملات میں مداخلت ہوتی ہے جبکہ ہم نے ازخود نوٹس کے اختیار میں یہ کیس لگایا ہے۔ چیف جسٹس نے بلوچستان سے انسانی سمگلنگ اور لیبیا میں کشتی ڈوبنے پر بھی سوال اٹھائے۔ عدالت نے انسانی سمگلنگ کا معاملہ حکام کو خود مل بیٹھ کر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 12 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔ سماعت میں وقفے سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گجرات، لالہ موسی، سرائے عالمگیر اور منڈی بہاالدین میں انسانی سمگلنگ کا کام ہوتا ہے۔ لوگ کہاں کہاں سے پیسہ لے کر بچوں کو بیرون ملک بھیجتے ہیں لیکن اب انسانی سمگلنگ کا ناسور ختم کرنا ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کو حکم دیں گے کہ ایف آئی اے کو گوجرانوالہ اور گجرات آفس میں سہولیات دیں۔