قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارتی بجٹ کی منظوری مؤخر کر دی
اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارت انسانی حقوق کے مالی سال 2018-19 کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مجوزہ بجٹ کی منظوری بھی آئندہ اجلاس تک موخر کر دی۔ وزارت انسانی حقوق سے آئندہ اجلاس میں قانونی معاونت کیلئے ہیلپ لائن 1099 کی عام عوام میں تشہیر سے متعلق تما م ریکارڈ طلب کر لیا۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین بابر نواز خان کی زیر صدارت وزارت انسانی حقوق میں ہوا۔ کمیٹی نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کیلئے بلڈنگ کی تعمیر کیلئے زمین کی عدم فراہمی پر آئندہ اجلاس میں سی ڈی اے سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو طلب کر لیا۔ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کی بلڈ نگ تعمیر سے قبل ملازمین بھرتی کرنے کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین کی بھرتی کا عمل روک دیا ۔ وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے قیام کیلئے سی ڈی اے سے زمین مانگی تھی مگر تاحال سی ڈی اے نے زمین نہیں دی جسکی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے،مالی سال 2018-19کے بجٹ میں بھی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کیلئے فنڈز رکھے گئے ہیں ۔جس پر کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کے مالی سال2018-19کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مجوزہ بجٹ کی منظوری آئندہ اجلاس تک موخر کر دی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس سے متعلق رائے لینے کیلئے وزارت منصوبہ بندی،سی ڈی اے ،وزارت قانون و انصاف کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔اجلاس میں وزارت انسانی حقوق کے حکام نے وزارت کے مالی سال2018-19کے مجوزہ سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بریفنگ دی۔ وزارت انسانی حقوق کے ڈائریکٹر جنرل ڈویلپمنٹ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مالی سال 2017-18کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف قانونی معاونت کیلئے ہیلپ لائن کے قیام کیلئے20ملین جبکہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے قیام کیلئے150ملین مختص کئے تھے۔وزارت نے قانونی معاونت کیلئے ہیلپ لائن 1099قائم کر دی ہے جس کی 8لائنز ہیں جبکہ ہیلپ لائن کیلئے34 ملازمین بھرتی کئے ہیں۔