سینٹ الیکشن: لیگی امیدواروں کا اعلان‘ رضا ربانی‘ اسحاق ڈار سمیت متعدد کے کاغذات جمع
لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) کے اپنی میعاد پوری کرکے مارچ 2018 کو ریٹائر ہونے والے 9 سینیٹرز میں سے 8 کا تعلق پنجاب سے ہے، ان میں سے صرف 4 دوبارہ پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 4 سینیٹروں کو فارغ کردیا گیا ہے۔ جو سینیٹر فارغ ہوگئے ہیں ان میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر سمیت متعدد پارٹی عہدوں پر رہنے والے سابق گورنر پنجاب و سابق وزیر خزانہ، سابق وزیر تعلیم پنجاب سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ شامل ہیں۔ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے مشرف دور میں پنجاب میں پارٹی صدارت کے عہدے پر شاندار کارکردگی دکھائی تھی۔ سو ان کی خدمات کے صلے میں ان کے صاحبزادے، ضلع صدر ڈیرہ غازی خان مسلم لیگ ن کو 2008 کے الیکشن میں پارٹی کی کامیابی کے بعد میاں شہباز شریف سے پہلے عبوری دور کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا تھا تاہم سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اور ان کے صاحبزادے سردار دوست محمد خان کھوسہ کے شریف فیملی سے اختلافات ہوگئے یوں دونوں خاندانوں کی سیاسی راہیں جدا ہوگئیں۔ میاں نواز شریف، شہباز شریف نے سیاسی علیحدگی کے باوجود سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کے خلاف انضباطی کارروائی نہیں کی اور سینیٹر کے عہدے پر بھی کام کرنے دیا۔ یوں وہ اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوگئے ہیں۔ دوسری اہم سیاسی شخصیت بزرگ پارلیمنٹرین ایم حمزہ ہیں۔ ایم حمزہ مغربی پاکستان اسمبلی کے ممبر رہے اور اپوزیشن بنچوں پر ان کا کردار تاریخ کا حصہ ہے۔ انہوں نے اپنی 6 سالہ میعاد پوری کی ہے۔ سبکدوش ہونے والے تیسرے سینیٹر چودھری سعود مجید ہیں۔ وہ پنجاب پبلک افیئرز یونٹ میں چیئرمین میاں حمزہ شہباز کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں میاں نواز شریف کے ہمراہ کام کرتے رہے۔ ان کے والد چودھری عبدالمجید مرحوم سابق رکن پنجاب اسمبلی رہے اور نواز شریف، شہباز شریف کے قابل اعتماد ساتھی رہے۔ چودھری سعود مجید نے 2008 کے الیکشن میں این اے 187 بہاولپور سے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کو شکست دے کر قومی اسمبلی کی نشست جیتی تھی۔ تاہم الیکشن 2013 میں وہ این اے 187 بہاولپور ہی سے 88 ہزار 872 ووٹ حاصل کرنے کے باوجود مسلم لیگ ق کے موجودہ سیکرٹری جنرل چودھری طارق بشیر چیمہ سے 4 ہزار 100 ووٹوں سے ہار گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ انہیں نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ وہ الیکشن 2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 187 سے الیکشن لڑنے کی تیاری کریں۔ چودھری سعود مجید کو سینیٹر ملک محمد رفیق رجوانہ کے گورنر پنجاب بنائے جانے سے خالی ہونے والی نشست پر سینیٹر منتخب کروایا گیا تھا جس کی میعاد مارچ 2018 میں ختم ہورہی ہے۔ جن چار خوش قسمت سینیٹروں کو دوبارہ ٹکٹ دیا جارہا ہے، ان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور مسلم لیگ ن کے ترجمان ڈاکٹر سید آصف کرمانی، سابق وفاقی وزیر خزانہ اور میاں نواز شریف کے سمدھی محمد اسحاق ڈار، مینارٹی کی ایک نشست پر پنجاب کے سابق وزیر خزانہ اور موجودہ وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل، خواتین کی مخصوص نشست پر مسلم لیگ شعبہ خواتین کی صدر بیگم نزہت صادق شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز جاتی امرا میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر و وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے مشاورت کے بعد صوبہ پنجاب سے مسلم لیگ ن کے سینٹ کے امیدواروں کو فائنل کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 7 جنرل نشستوں پر فیصل آباد والے فاروق خان، ڈاکٹر آصف کرمانی، وزیراعلیٰ کے مشیر اور سابق آئی جی پولیس رانا مقبول، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان، سربراہ اوورسیز پاکستانیز کمشن پنجاب شاہین بٹ (نیویارک)، مسلم لیگ ن برطانیہ کے صدر زبیر گل شامل ہیں۔ زبیر گل کو کورنگ امیدوار مصدق ملک ہوں گے۔ خواتین کی دو نشستوں پر مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی سربراہ بیگم نزہت صادق اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ بیرسٹر سعدیہ عباسی جبکہ ٹیکنوکریٹ/ علماء کی نشست پر اسحاق ڈار اور حافظ عبدالکریم امیدوار ہوں گے۔ نصیر بھٹہ، شکیل اعوان اور عرفان ڈاھا کورنگ امیدوار ہیں جبکہ مینارٹیز کی ایک نشست پر وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل امیدوار ہوں گے۔
اسلام آباد+ کراچی+ لاہور (وقائع نگار خصوصی + سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے سینٹ کی نشستوں کے لئے امیدواروں کے ناموں کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے سینٹ کی 7جنرل نشستوں کے لئے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ امیدواروں میں فیصل آباد سے معروف کاروباری شخصیت فاروق خان، مسلم لیگ (ن) کے ترجمان آصف کرمانی، سابق آئی جی سندھ و پنجاب رانا مقبول، وزیر اعظم کے مشیر ریونیو ہارون اختر، مسلم لیگ (ن) امریکہ کے صدر شاہین بٹ، مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے صدر زبیر گل کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے جب کہ وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک بطور کورنگ امیدوار شامل کیا گیا ہے، مسلم لیگ (ن) بر طانیہ کے سینئر نائب صدر ناصر بٹ نے میاں نواز شریف کی ہدایت پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرا رہے جبکہ خواتین کی نشستوں میں نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ سعدیہ عباسی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ ہیں اور وہ پہلے بھی سینیٹر رہ چکی ہیں انہیں قبل ازیں انہیں پارٹی ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ٹکٹ دیا گیا ہے انہوں نے ٹیکنو کریٹ کے علاوہ جنرل نشست پر بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں ۔ ڈیرہ غازی خان سے ایم این اے اور موجودہ وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم کو بھی سینیٹر بنایا جائے گا ۔ نصیر بھٹہ ، شکیل اعوان اور عرفان ڈاہا کے نام بطور کورنگ امیدوار شامل ہیں جب کہ اقلیتیوں کی نشست پر وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی اسلام آباد سے مشاہد حسین سید ٹیکنو کریٹ کا ٹکٹ دے چکی ہے اب جنرل نشست پر اسد جونیجو کو پارٹی ٹکٹ دے دیا گیا ہے، خیبر پی کے سے جنرل نشست سے پیر صابر شاہ کو پارٹی ٹکٹ دے گیا ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کی وصولی اور جمع کرانے کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جبکہ آج کاغذات نامزدگی کی وصولی اور جمع کرانے کا آخری دن ہے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل سمیت 9امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ انتخابات میں پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں منشاء اللہ بٹ، ملک وحید، غزالی سلیم بٹ اور ملک نوید سمیت دیگر نے صوبائی الیکشن کمشن آفس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پرکاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ دوسری جانب (ق) لیگ کے کامل علی آغا نے جنرل اور ٹیکنوکریٹ کیلئے کاغذات جمع کرائے۔ وفاقی وزیر کامران مائیکل نے اقلیتی، پیپلز پارٹی کے رہنما شہزاد علی خان نے جنرل، نوازش علی رانا نے ٹیکنوکریٹ اور حنا ربانی کھر نے خواتین کی خصوصی نشست کیلئے کاغذات جمع کرائے۔ امیدوار آج شام 4 بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کراسکیں گے۔ پنجاب سے سینٹ کی7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ،2 خواتین اور ایک اقلیتی نشست ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ سے سینٹ کے انتخابات کے لئے مجموعی طور پر20 کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن کے دفتر جمع کرادئیے ہیں، چیئرمین سینٹ رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو سمیت دیگر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں شامل ہیں۔بدھ کو پیپلزپارٹی کے امیدوار وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی قیادت میں الیکشن کمشن پہنچے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ سے سات جنرل نشستوں پر رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو، بیرسٹر مرتضی وہاب، ایاز مہر، مصطفے نواز کھوکھر، محمد علی شاہ جاموٹ، امام الدین شوقین نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ٹیکنو کریٹس کی نشست پر ڈاکٹر سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری نے اور خواتین کی دو نشستوں کے لئے کرشنا کولہی اور قرۃ العین مری نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ اقلیتی نشست پر پیپلزپارٹی کے دیرینہ کارکن انوار لال ڈین نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ پیپلزپارٹی نے بارہ امیدواروں کے ساتھ بارہ ہی کورننگ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جن میں تاج حیدر، نوید انتھونی، ندا کھوڑو، جاوید نایاب لغاری، قاسم سومرو، حمیرا علوانی شامل ہیں۔ مزید برآں تھر سے تعلق رکھنے والی کرشنا کماری کو پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ سے جنرل نشست کا امیدوار نامزد کیا ہے ’لڑکیاں وہ سب کریں جو وہ کرنا چاہتی ہیں تھرپارکر کی خاتون ڈمپر ڈرائیورز کرشنا جب اپنے کاغذات جمع کرانے الیکشن کمشن کے دفتر میں داخل ہوئیں تو وہ الگ سی نظر آ رہی تھیں کرشنا کوہلی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلی تھری خاتون ہیں جس کو ایوان تک پہنچنے کا موقع مل رہا ہے۔