• news

مسلم لیگ ن کی مخالفت‘ قائمہ کمیٹی نے عالمی معاہدوں‘ کنونشنز کی پارلیمنٹ سے توثیق کا بل مسترد کر دیا

اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ نے مسلم لیگ (ن) کی مخالفت پر عالمی معاہدوں اور کنونشنز کی پارلیمنٹ سے توثیق کرانے کے بل کو مسترد کر دیا ہے، جے یو آئی ف نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، ایک ووٹ کے مقابلے میں 3 ووٹوں سے بل کو مسترد کر دیا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران حکومتی اتحادی جماعت نے مسئلہ کشمیر پر وزارت خارجہ کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا اور ارکان کو بتایا کہ حال ہی میں پاکستان کے دورے کرنے والے روسی پارلمنٹیرینز کو مسئلہ کشمیر کی آگاہی نہیں تھی۔ پاکستان کے پارلیمنٹیرینز نے جب روسی وفد سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنا چاہی تو روسی وفد نے کہا کہ ہم تو اس مسئلے سے آگاہ ہی نہیں ہیں۔ کسی اور ایشو پر بات کر لیتے ہیں۔ وزارت خارجہ نے 10 ارب روپے کی لاگت سے اسلام آباد میں عالیشان سٹیٹ گیسٹ ہاؤس و کنونشن سینٹر کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری بھی مانگ لی ہے۔ قائمہ کمیٹی خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین خسرو بختیار کی صدارت میں ہوا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے انہیں بتایا کہ پی ایس ڈی پی 2018-19ء میں ان کی وزارت کی طرف سے مارگلہ کنونشن سینٹر و سٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کا منصوبہ رکھا گیا ہے 10 ارب روپے لاگت کے اس منصوبے کیلئے ابتدائی طور پر 2 ارب روپے درکار ہیں جبکہ کنسلٹنسی کیلئے 10 کروڑ روپے کی منظوری کے منتظر ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کنسلٹنسی کو قومی خزانے پر بوجھ قرار دیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہم نے دنیا کے 180 ممالک کو دیکھنا ہے۔ او آئی سی کے بھی 57 رکن ممالک ہیں اگر او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کرلیا جائے تو کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں یہ اجلاس ہو سکیں۔ سکیورٹی کے الگ مسائل ہیں۔ مہمانوں کو ہوٹلوں میں ٹھہرانا پڑتا ہے اور ایک فائیو سٹار ہوٹل سے مخصوص ایریے کو سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں تبدیل کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ اپنی عمارت ہونی چاہئے۔ ایک بار کے اخراجات کے بعد بار بار کے بھاری اخراجات سے بچ جائیں گے۔ کمیٹی نے منصوبے سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے اور براہ راست فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کی ہدایت کر دی ہے۔ ارکان نے وزارت خارجہ کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ جے یو آئی کی رکن نعیمہ کشور نے مسئلہ کشمیر پر وزارت خارجہ کی کارکردگی کی قلعی کھولتے ہوئے کہا روس کا ایک وفد پاکستان کے دورے پر آیا ہوا تھا ہمارے ارکان پارلیمنٹ کی اس سے ملاقات ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہم نے جب مسئلہ کشمیر کی بات کی تو روسی پارلیمنٹیرینز اس مسئلے سے آگاہ ہی نہیں تھے یہ ہماری کارکردگی کا حال ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ہمارے لئے چیلنجز زیادہ، توقعات زیادہ جبکہ ہمارے وسائل کم ہیں۔ ارکان کی رائے پر قائمہ کمیٹی نے وزارت خارجہ کو پبلک ڈپلومیسی کیلئے صوابدیدی فنڈ مختص کرنے، بین الاقوامی قوانین کے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور ایکسٹرا پبلسٹی ونگ وزارت خارجہ میں منتقل کرنے کی سفارش کردی ہے۔ اجلاس میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اگر ہمارے پاس عالمی قوانین کے ماہرین موجود ہوتے تو کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے آغاز ہی میں پاکستان کا مقدمہ درج ہو جاتا مگر قوانین کا ادراک نہیں تھا اور یہ معاملہ دوسری طرف سے عالمی عدالت انصاف میں چلا گیا۔ علاوہ ازیں ٹویٹ میں شریں مزاری نے لکھا کہ قو می اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برا ئے خارجہ امور کی جا نب سے میرے بل کا مسترد ہونا غیرمتوقع نہیں بلکہ حیران کن ضرور ہے، بل کو چار سال تک رو کنے کے بعد مسترد کیا گیا ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کی با ت کر نے والے ارکان اسمبلی کیلئے یہ کافی ہے۔قائمہ کمیٹی نے حکومت کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے حوالے سے اقدامات کیلئے وزارت خارجہ میں خصوصی ڈویژن تشکیل دینے کی سفارش بھی کردی۔

ای پیپر-دی نیشن