• news

کرپشن کی نہ جرم‘ پتہ نہیں کس بات کا کیس چل رہا ہے: نوازشریف

اسلام آباد (نامہ نگار+ وقائع نگار) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ممبر قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف دائر ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عبداللہ واحد کا بیان قلمبند کرتے ہوئے سماعت 13فروری تک ملتوی کردی۔ گواہ کی جانب سے حسین نواز، مریم نواز اور نواز شریف کے ٹی وی انٹرویوز کی سی ڈیز عدالت میں پیش کی گئیں۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت استغاثہ کے گواہ عبداللہ واحد کا بیان قلمبند کیا گیا۔گواہ کی جانب سے حسین نواز، مریم نواز اور نواز شریف کے ٹی وی انٹرویوز کی سی ڈیز عدالت میں پیش کی گئیں۔ جج محمد بشیر نے گواہ سے استفسار کیا کہ نواز شریف کا بیان کتنی سی ڈیز پر مشتمل تھا؟جس پر گواہ نے بتایا کہ نواز شریف کا انٹرویو دو سی ڈیز پر مشتمل تھا۔ سابق وزیر اعظم کے وکیل مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا نے سماعت کے دوران اعتراض کیا کہ پراسیکیوٹر نیب گواہ کو بار بار کان میں کچھ بتا رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے استغاثہ کے گواہ کے بیان پر جرح کی گئی۔ خواجہ حارث نے گواہ پر اعتراض اْٹھایا کہ نہ یہ لکھنے والے ہیں، نہ دستخط کرنے والے اور نہ ہی ان کومخاطب کیا گیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے فراہم کی گئی سی ڈیز چلتی ہی نہیں ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے کہا کہ سی ڈیز چلتی ہیں۔عدالت میں حسین نواز، مریم نواز اور نواز شریف کے انٹریوز کی سی ڈیز چلا کر دکھائی گئیں ،جس پر مظفر عباسی نے کہا کہ مبارک ہو خواجہ حارث سی ڈیز چل گئی ہیں،جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ مبارک تو آپ کو ہو کہ آپ کی سی ڈیز چل پڑی ہیں۔5گواہوں کو طلب کر رکھا تھا لیکن وقت کی کمی کے باعث بعض دیگر گواہوں کا بیان قلمبند نہ ہوسکا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 13 فروری تک ملتوی کر دی۔دوسری طرف ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہوں کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کرنے کے حکم نامے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں پیشی کے وقت نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کی نہ کوئی جرم کیا۔ پتہ نہیں کس بات کا کیس چل رہا ہے۔ عوام جلسوں میں شریک ہو کر والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے آئین کے آرٹیکل 199 کے ذریعے دائر درخواست میں چیئرمین نیب اور جج احتساب عدالت کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈ لندن فلیٹس ریفرنس میں 19 اکتوبر 2017ء کو فرد جرم عائد کی گئی۔ 8 گواہان کے بیانات کے بعد نیب نے سپلیمنٹری ریفرنس دائر کیا جس میں مزید گواہوں کے نام شامل کر دئیے گئے۔ سپلیمنٹری ریفرنس سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 ء کے احکامات کے برعکس ہے تاہم ٹرائل کورٹ نے درخواست گزاروں کے اعتراض کو مسترد کر دیا۔ 30 جنوری 2018ء کو استغاثہ نے ایک درخواست کے ذریعے دو گواہان رابرٹ ڈبلیو رِڈلے اور اختر راجہ کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کرنے کی درخواست کی جو ٹرائل کورٹ نے 2 فروری کو منظور کر لی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے گواہان کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کرنے کے احکامات قانون کے برعکس ہیں ، گواہان کی مصروفیات سے آگاہ نہیں کیا گیا بلکہ محض تصوراتی بنیادوں پر جواز گھڑا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن