پی اے سی ذیلی کمیٹی نے پی ٹی وی اینکرز کو ادائیگیوں کی تفصیلات مانگ لیں
اسلام آباد (نامہ نگار) پی اے سی ذیلی کمیٹی نے وزارت اطلاعات و نشریات سے پی ٹی وی کے اینکرز کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں، کمیٹی نے سیکرٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں سابق چیئرمین پی ٹی وی کو دی گئی تمام مراعات سے متعلق مکمل تفصیلات پیش کی جائیں، اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے بتایا کہ سابق چیئرمین پی ٹی وی کو دو سال میں 4کروڑ بیاسی لاکھ46ہزار کی ادائیگی کی گئی، اندرون ملک دوروں کے لیے دس لاکھ سے زائد خرچ کیا گیا، ٹیلی فون کے خرچے کے لیے ساڑھے پانچ لاکھ روپے ادا کیے گئے، تین سرکاری گاڑیاں ان کے زیر استعمال تھیں۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایم پی ون کے عہدے کے مطابق صرف ایک سرکاری گاڑی کی اجازت ہوتی ہے، سابق چیئرمین عطاء الحق قاسمی کے دو سالہ دور میں بورڈ کے صرف تین اجلاس ہوئے۔ سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے بتایا کہ پی ٹی وی میں 5ہزار 49ملازمین اور سالانہ ان کو 7ارب 22کروڑ 90لاکھ روپے تنخواہوں کی مد میں ادا کیا جاتا ہے، کمیٹی کے کنوینر نے کہا کہ پروگرام کے میزبانوں کو مختلف تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ جس پر سیکرٹری اطلاعات نے احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ اب ہم بہتری کی جانب جارہے ہیں، پی ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ میں 18ویں نمبر پر ہیں۔ کمیٹی رکن عارف علوی نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے چینلز کے پاس اچھی ٹیکنالوجی ہے مگر پی ٹی وی کے پاس ناقص نظام موجود ہے، حاضرین کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکتے ۔ کمیٹی رکن شاہدہ اختر علی نے کہا کے چھوٹے چینلوں کی آمدن کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ حکومتی خبریں آپ کے پاس ہیں۔ کمیٹی کنوینر شفقت محمود نے کہا کہ دیہی علاقوں میں صرف پی ٹی وی دیکھا جاتا ہے اور اثاثے بھی بہت ہیں۔ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں جس ہاتھی کو مارا جاتا ہے اس کے پائوں کاٹ دیئے جاتے ہیں۔ پی ٹی وی کو بھی کہیں بیچ ہی نہ دیا جائے۔ سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی کی تنخواہ کے حوالے سے کمیٹی کنوینر شفقت محمود نے سوال کیا۔ سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری ریٹنگ کی وجہ سے ہمارے ریونیو پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ ہماری سکرین اتنی غیر واضح ہے۔ اور 1974کے پینلز لگے ہوئے ہیں۔ عطاء الحق قاسمی کی 15لاکھ روپے تنخواہ ٹیکس ادا کرنے کے بعد تھی 4کروڑ 82لاکھ 46ہزار روپے تنخواہ دی تھی میڈیکل 3لاکھ سے زائد تھا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ 24لاکھ روپے کے انٹرٹینمنٹ فنڈ تھے۔ 21لاکھ روپے چائے، بسکٹ اور کافی کے اخراجات تھے۔ ساڑھے 5لاکھ روپے موبائل کے بلز تھے۔ ساڑھے 6کروڑ سے زائد ان کے پروگرام کی اشتہاری مہم پر خرچ ہوئے اور پی ٹی وی نے یہ پیسے خود ادا کیے۔