• news

100روپے کے موبائل فون کارڈ پر 40روپے سے زیادہ ٹیکس‘ سینٹ کمیٹی کا اظہار تشویش

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سینٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے موبائل کمپنیوں کے کارڈ پر ٹیکس وصولی کے طریقہ کار پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی ارکان کمیٹی نے ایک سو روپے کے موبائل کارڈ پر 40 روپے سے زائد ٹیکس کٹوتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غریب عوام اور نان فائلر صارفین کی سہولت کیلئے طریقہ کار اپنایا جائے، موبائل کارڈ پر عائد ٹیکسز کم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ موبائل کمپنیوں نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے ہزاروں ملازمتیں فراہم کی گئیں لیکن ملکی قوانین پر بھی عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے۔ ٹیکس کی مد میں جمع ہونے والی رقوم براہ راست قومی خزانے میں آنی چاہئیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عام آدمی کی سہولت کی خاطر معاملہ ایوان میں اٹھائیں گے موبائل کمپنیاں اور ایف بی آر حکام باہمی مشاورت کر کے موبائل کارڈ کی رقم میںکٹوتیاں کم کرنے کی تجاویز دیں۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ایک موبائل کمپنی کی دستاویزات کا مکمل معائنہ کیا گیا ہے۔ آڈٹ میں ٹیکس ادائیگی کی خلاف ورزی کی نشاندہی نہیں ہوئی باقی موبائل کمپنیوں کے دستاویزات اور آڈٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے ٹیکس کی مد میں وصول ہونے والی رقوم براہ راست قومی خزانے میں جمع ہوتی ہیں۔ موبائل کمپنیوں کے حکام نے بتایا کہ موبائل کمپنیوں نے 16 ارب روپے براہ راست ٹیکس جمع کرایا ہے۔ گزشتہ سال ایک ارب 64 کروڑ روپے سے زائد جی ایس ٹی کی مد میں ادا کیے گئے۔ ٹیکس چوری کرنے کے الزامات غلط ہیں۔ موبائل کمپنیوں کی کل آمدنی 369 ارب روپے ہیں۔ ممبران کمیٹی نے ساڑھے بارہ فیصد انکم ٹیکس، ساڑھے 19 فیصدجی ایس ٹی ، ساڑھے پانچ فیصد سروس چارجز ،پانچ مینٹینس چارجز کو ذاتی قرار دیا ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ٹیکسز کے علاوہ موبائل فون منسلک ہونے پر بھی کٹوتی ہوتی ہے دس سکینڈ کی بات چیت پر ایک منٹ کے چارجز لیے جاتے ہیں ۔سینیٹرعثمان سیف اللہ نے کہا کہ انکم ٹیکس کٹوتی کی حد سے کم ماہانہ موبائل استعمال کرنے والے صارفین کیلئے انکم ٹیکس آسان فارم شروع کیا جائے ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 100 روپے کا موبائل کارڈ کمزور اور ان پڑھ طبقہ استعمال کرتا ہے جسے ریفنڈ کا علم نہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی ہدایت دے چکی ہے ماہانہ پانچ سو روپے سے کم موبائل کارڈ استعمال کرنے والے کی ٹیکسز میں کٹوتی نہ ہو ۔ قومی مفاد کا معاملہ ہے ایوان میں بحث کرا کر جامع تجاویز دی جائیں گی ۔ موبائل کمپنیوں کے حکام نے بتایا کہ ٹیکس نرخ واقعی زیادہ ہیں ٹیکس وصولی منظم نہیں ۔وفاق اور صوبوں میں ٹیکس وصولی الگ الگ ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن