مقبوضہ کشمیر: چھاپے جاری‘ کئی گرفتار‘ مقبول بٹ اور گورو کی برسی پر کل اور اتوار کو ہڑتال ہو گی
سرینگر (اے این این+ این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کے صدر ہسپتال پر گزشتہ روز ہونے والے حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا جبکہ شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ اور جنگجو کو چھڑانے والوں کی تلاش میں فورسز کے کریک ڈاؤن میں متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سرینگر صدر ہسپتال میں نامعلوم مسلح افراد نے 2اہلکاروں کو ہلاک کرکے لشکرطیبہ سے وابستہ پاکستانی جنگجو نوید جٹ عرف ابوحنظلہ کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ بعد میں شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کئے گئے اور کریک ڈاؤن میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم نوید جٹ کو چھڑا کر لے جانے والے مبینہ مجاہدین کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ کاکہنا ہے کہ پاکستانی جنگجو نوید جٹ عرف ابوحنظلہ نے بھی فائرنگ کی ۔تاہم ڈی آئی جی نے واضح کیاکہ اس اچانک حملے کے دوران کسی پولیس اہلکارکی سروس رائفل نہیں چھینی گئی۔ حملے میں پولیس اہلکاروں کی نعشیں ادائیگی کے بعد پولیس لائنز منتقل کیا گیا۔ سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی علاقوں میں پہنچائی گئیں جہاںکہرام مچ گیا۔ ادھر وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ بزدلانہ حرکت سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ اس کی ہر ایک کو مذمت کرنی چاہئے۔ ادھر تہاڑ جیل میں پھانسی پر چڑھائے گئے شہید محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں کی مناسبت سے مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے 9اور 11فروری کو ریاست گیر ہڑتال کی اپیل کی ہے۔اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی جدوجہد اور قربانی تاریخ کشمیر کا تابناک باب ہے ۔ بھارت نے ان دونوں کشمیریوں کو نہ صرف تختہ دار پر لٹکایا بلکہ ان کی اجساد خاکی اور باقیات کو بھی آج تک اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل تلاش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ وجدل، قتل وغارت، ظلم وتشدد اور قیدوبند کی جابرانہ کارروائیوں سے قیمتی انسانی زندگیوں اور املاک کے زیاں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ حریت رہنمائوں نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کے ایام شہادت کی مناسبت سے 9 فروری بروز جمعہ اور 11 فروری بروز اتوار کو مساجد میں دونوںشہداء کی متیوں کی واپسی کیلئے قرارداد پیش کرنے کے علاوہ پرامن احتجاجی مظاہرے بھی کئے جائیں گے۔ اتوار کو اقوام متحدہ کے مقامی مبصر دفتر میں اس سلسلے میں ایک یادداشت پیش کی جائیگی جبکہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ پچھلے تین برسوں کے دوران 280 نوجوان عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوگئے جبکہ97خواتین سمیت 2694قیدی جموںو کشمیر کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ نوجوانوں کے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کا رجحان 2014سے بڑھا ہے اور اس سال 53نوجوانوں نے ہتھیار اٹھائے۔ حریت قیادت کو سیاسی لیڈر نہیں مانتے‘ تسلیم شدہ سیاسی پارٹی کا کوئی رکن قید نہیں۔ ادھر کیرن پولیس نے 17سالہ نوجوان کو سرحد عبور کر نے کے دوران حراست میں لے لیا ہے تاہم معلوم ہو اہے کہ مذکورہ نوجوان کے والدین نوے کی دہائی میں کیرن سے ہجرت کر کے مظفرآباد چلے گئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہو ں نے پیر کی شام دریائے کشن گنگا عبور کرنے کے دوران ایک17سالہ نوجوان نجم الثاقب کو حراست میں لے لیا اور پوچھ تاچھ کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ اس کے والدین 1990ء میں آزاد کشمیر ہجرت کر کے چلے گئے تاہم اس کے نانا نانی اور ماما کیرن میں مقیم ہیں۔ ایس ایس پی کپوارہ چودھری شمشیر حسین خان نے بتا یا کہ مذکورہ نوجوان پولیس کی تحویل میں ہے۔ مذکورہ نوجوان کوئی جنگجو نہیں تاہم اس سے تفتیش جاری ہے۔ دوسری جانب ایک سیمینار سے خطاب میں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے متحدہ قیادت کے پاس آزادی کیلئے کوئی روڈمیپ نہیں اور صرف ہڑتالوں سے ہی ہم آزادی حاصل نہیں کرسکتے۔2013 ء میں، میں نے حریت قائدین سے سیمینار کے دوران درخواست کی تھی کہ وہ آزادی حاصل کرنے کیلئے ایک روڈمیپ تیار کرے مگر میرے مشورے پر کوئی عمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں راج ناتھ سنگھ اور نریندر مودی کی دھمکیوں سے ڈرنا نہیں چاہئے کیوں کہ ہم مسلمان ہے ۔ جس آپریشن آل اوٹ کو عسکریت پسندوں کو جان بحق کرنے کیلئے شروع کیا گیا ہے ، اس سے بھارت ازخود کشمیر سے باہر ہوجائے گا۔