ویڈیو لنک سے لندن میں گواہوں کے بیانات، نمائدے کی موجودگی کیلئے نواز شریف، بچوں کی درخواست منظور
اسلام آباد (وقائع نگار+ بی بی سی) اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف اور ان کے بچوں کی احتساب عدالت کے 2فروری کے فیصلے کے خلاف درخواست جزوی طور پر منظور کرلی ہے۔ عدالت عالیہ کے دو رکنی بنچ نے نوازشریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست پر سماعت کی۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت نے ان کی استدعا کو زیرغور لائے بغیر نیب کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ پاکستان ہائی کمشن لندن میں ویڈیو لنک کے ذریعے بیانات قلمبند کیے جانے کے وقت ہمارا نمائندہ بھی موجود ہونا چاہیے۔ نوازشریف کے وکیل سعد ہاشمی نے امجد پرویز کے دلائل اپنائے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شفاف ٹرائل ملزم کا حق ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے ہو رہے ہیں یا نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے کہا کہ درخواست گزار ٹرائل میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں جو یہاں بات کی جارہی ہے احتساب عدالت میں ایسی کوئی درخواست نہیں دی گئی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکم دیا کہ ملزموں کے نمائندے کی موجودگی میں رابرٹ ریڈلے اور راجہ اختر کے بیانات قلمبند کیے جائیں۔ بی بی سی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کو حکم دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے گواہوں کا بیان ریکارڈ کراتے وقت ملزم خود، یا ان کے نمائندے وہاں پر موجود ہوں۔ عدالت نے اسی ریفرنس میں برطانیہ میں مقیم دو گواہوں کو پاکستان آ کر بیان ریکارڈ کرانے کی استدعا کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں مریم نواز کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جس روز ان گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے وہ اس روز التوا کی تاریخ نہیں مانگیں گے۔ مریم نواز نے احتساب عدالت کے دو فروری کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں احتساب عدالت کے جج نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں دو گواہوں کے بیانات لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔