ایم کیو ایم میں اختلافات برقرار‘ ٹکٹ دینے کا اختیار صرف فاروق ستار کے پاس ہے : الیکشن کمشن
کراچی ( سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) سینٹ کی ٹکٹوں کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات برقرار ہیں۔کامران ٹیسوری کو سینٹ کے ٹکٹ کا معاملہ اب تک حل نہیں ہوسکا۔ متحدہ پاکستان کے رہنمائوں نے فاروق ستارکو قائل کرنے کے لئے تمام جتن کرڈالے لیکن فاروق ستارکا ایک ہی مطالبہ ہے کہ کسی بھی طور پر کامران ٹیسوری کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ فیصل سبزواری کا کہنا ہے اس وقت فوری نوعیت کے فیصلے درکار ہیں، پوری رابطہ کمیٹی فاروق ستار کے گھر گئی تھی اور ان کا ایک گھنٹہ 10 منٹ تک انتظار کیا لیکن ملاقات نہ ہوسکی جبکہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ وہ خود امیدواروں کا فیصلہ کریں گے۔ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم کے سرکاری ملازمین کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق ستار نے قانونی ماہرین سے مشاورت کرنا شروع کر دی۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی میں سرکاری ملازمین کی تعداد 12 ہے۔ فاروق ستار پر عدم اعتماد کیلئے رابطہ کمیٹی کی دوتہائی اکثریت چاہئے۔ الیکشن کمشن کے پاس رجسٹرڈ رابطہ کمیٹی کے ارکان کی تعداد 35 ہے اختیارات کے استعمال کیلئے رابطہ کمیٹی کو 24 اراکین کے ووٹ درکار ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کو 12 اور عامر خان گروپ کو 21 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ دو ارکان حیدر عباس رضوی اور اظہار احمد ملک سے باہر ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار سے سینٹ ٹکٹ تقسیم کرنے کا اختیار واپس لینے کیلئے الیکشن کمشن کو خط لکھ دیا، خط میں کہا گیا کہ پارٹی آئین کے تحت امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کو ہے۔ فاروق ستار سے بحیثیت کنوینر سینٹ ٹکٹ دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا کہ سینٹ ٹکٹ تقسیم کرنے کا اختیار رابطہ کمیٹی کو دیا جائے۔ پارٹی آئین کے تحت امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کو ہے۔ جبکہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے رابطہ کمیٹی کی جانب سے لکھے ہوئے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار ہیں اور انہی کے دستخط کے حامل ٹکٹ سینٹ الیکشن کے لئے منظور کئے جائیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور آئین اور قانون کے مطابق پارٹی سربراہ ہی ٹکٹ جاری کرسکتا ہے۔ الیکشن کمشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ 20 سے 25 سال سے ایم کیو ایم کی تاریخ یہی ہے کہ ٹکٹ فاروق ستار ہی جاری کیا کرتے ہیں۔یاد رہے کہ سینٹ ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستان گزشتہ تین دنوں سے منقسم ہے‘ رابطہ کمیٹی اور سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے سینٹ الیکشن میں علیحدہ علیحدہ نام جمع کرائے ہیں۔اس معاملے میں دونوں جانب سے پی آئی بی اور بہادر آباد مراکز کے درمیان‘ مذاکرات‘ پریس کانفرنسز اور الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ رابطہ کمیٹی کا موقف ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کی تجاویز کے برخلاف ٹکٹ جاری کررہے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار کا موقف ہے کہ کنوینر کی غیر موجودگی میں رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی کوئی قانونی اور آئینی اہمیت نہیں ہے ‘ ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار صرف سربراہ کو حاصل ہے۔قبل ازیں پی آئی بی میں فاروق ستار کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا۔ فاروق ستار نے ارکان اسمبلی کے سامنے اختلافات کی کہانی بیان کی۔ ذرائع کے مطابق فاروق ستار نے کہا کہ بات کامران ٹیسوری کو سینٹ کا ٹکٹ دینے کی نہیں، عامر خان گروپ پوری پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ عامر خان حقیقی بنانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ لوگ ایسا ہونے دیں گے؟ فاروق ستار نے خواجہ سہیل منصور کو منا لیا۔ اجلاس میں ارکان اور ذمہ داران نے فاروق ستار کو سینٹ ٹکٹوں کے حوالے سے ویٹو پاورز دیدیئے۔ اجلاس میں بہادر آباد کے کسی قسم کا دبائو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے تین رکنی وفد نے فاروق ستار کو دوبارہ منانے کی کوششیں کیں۔ ذرائع کے مطابق فاروق ستار اور وفد کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ رابطہ کمیٹی کے وفد میں رئوف صدیقی، ریحان ہاشمی اور جاوید حنیف شامل تھے جبکہ رابطہ کمیٹی کے ثالثی وفد سے خواجہ اظہار کو نکال دیا گیا تھا۔ فاروق ستار نے ثالثی کمیٹی کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ ذرائع کے مطابق فاروق ستار نے کہا کہ میں ناراض نہیں صدمے میں ہوں جو مزید بڑھ چکا ہے۔ فاروق بھائی کہنے والے فیصل سبزواری نے فاروق ستار کہہ کر مخاطب کیا۔ میرے ساتھ احترام کا رشتہ ختم کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ نے فاروق ستار کو پیشکش کی کہ مائنس ٹیسوری کر دیں پی آئی بی آنے کو تیار ہیں معافی مانگیں گے اور الیکشن کمشن کا خط بھی واپس لیں گے۔ پوری رابطہ کمیٹی پی آئی بی جائے گی۔ ثالثی کمیٹی کے رکن رئوف صدیقی نے بتایا کہ فاروق ستار کی تجاویز لیکر آیا ہوں، امید ہے ووٹرز کو اچھی خبر دیں گے۔ فاروق ستار نے کہا کارکن کہیں تو آج ہی پارٹی کی قیادت سے دستبردار ہونے کیلئے تیار ہوں۔ ہم سب کیلئے شرم کی بات ہے آپ میری محبت کو پارٹی کے آئین اور قانون کے ترازو میں تول رہے ہیں یہ سب اس لئے ہے کہ میرے پاس وہ ڈنڈا نہیں جو بانی ایم کیو ایم کے پاس تھا۔ آئندہ انتخابات بھی آپ لڑ لیں نتائج کی ذمہ داری بھی آپ لیں۔