سینٹ: پنجاب کی 6 جنرل نشستیں مسلم لیگ ن، ایک پی ٹی آئی کو ملنے کا امکان
لاہور (فرخ سعید خواجہ) سینٹ کے انتخابات کیلئے فائنل مرحلہ 19 فروری کو کاغذات نامزدگی واپس لئے جانے کی آخری تاریخ گزرنے کے بعد شروع ہوگا۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے جن امیدواروں نے اپنے کورنگ امیدواروں کے ہمراہ کاغذات نامزدگی داخل کروائے ہیں۔ ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال سکروٹنی 12 فروری کو ہوگی۔ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے جائیں گے، ان کے کاغذات کی منظوری کے خلاف 15 فروری تک اپیلیں کی جاسکیں گی۔ ان اپیلوں کا ٹربیونل فیصلہ 17 فروری تک کردے گا۔ اسی روز امیدواروں کی فہرست جاری ہوگی جبکہ 19 فروری کو کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ ہے۔ کورنگ امیدواروں کے کاغذات واپس لینے کے بعد تمام پارٹیوں کے حتمی امیدواروں کی فہرست شائع ہوجائے گی۔ سیاسی جماعتوں کا اپنے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لئے اصل مقابلہ اس کے بعد شروع ہوگا۔ 371 کے ایوان میں مسلم لیگ ن کو 320 ممبران کی حمایت حاصل ہے۔ مسلم لیگ ن پچاس پچاس ارکان اسمبلی کے 6 گروپ بنائے گی جن کے ذریعے سات جنرل نشستوں میں سے 6 نشستیں بآسانی جیت جائے گی۔ ان کے 20 ارکان ساتویں نشست جیتنے کے لئے دوسرے ترجیحی ووٹ کے ذریعے جائیں گے لیکن قوی امکان ہے کہ مسلم لیگ ن کی اس سلسلے میں حکمت عملی کامیاب نہ ہوئی تو ساتویں نشست دوسری لارجسٹ سنگل پارٹی پی ٹی آئی کو چلی جائے گی جس کے 30 ارکان ہیں۔ پی ٹی آئی کو 8 ارکان والی پیپلز پارٹی اور 8 ارکان والی مسلم لیگ ق سمیت جماعت اسلامی کا ایک ووٹ اور چند ایک آزاد ووٹ مل گئے تو ان کی ایک جنرل نشست کھری ہوجائے گی تاہم یہ جماعتیں اگر مسلم لیگ ن یا پی ٹی آئی دونوں میں سے کسی کو بھی ووٹ نہ ڈالیں اور اپنے امیدواروں کو ووٹ ڈالیں تو بھی ہارنے والوں میں پہلی ترجیح کے سب سے زیادہ ووٹ 30 حاصل کرنے والا پی ٹی آئی کا امیدوار کامیاب ہوجائے گا۔ البتہ مسلم لیگ ن ٹیکنو کریٹ/ علماء اور خواتین کی دو دو جبکہ مینارٹی کی ایک نشست اپنی واضح ترین اکثریت کے باعث بآسانی جیت جائے گی۔ پنجاب میں کسی کا ہارس ٹریڈنگ کا خواب پورا نہیں ہوسکے گا۔