بھارتی آرمی چیف کچھ بھی کہیں شہادت ہے مطلوب مقصود مومن: پاکستان
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں لیکن انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ جو بھی کہہ لیں شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن اور ہماری افواج ہر بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں اور پاکستان اپنے دفاع کے لئے تمام اقدامات کرے گا۔ 4فروری کو بھارتی ڈپٹی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج بھی کیا گیا، گزشتہ برس بھارت کی جانب سے ایک ہزار 970 مرتبہ جب کہ گزشتہ ہفتے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ کلبھوشن یادو بھارتی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہے، بھارت آج تک جواب نہیں دے سکا کہ کلبھوشن یادو کے پاس حسین مبارک کا پاسپورٹ کہاں سے آیا، ہم جنوری 2017 سے بھارتی جاسوس کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات مانگ رہے ہیں بھارت ابھی تک وہ دستاویزات بھی نہیں دیں۔ ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان میں تخریب کاری کے لئے بھارتی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی، امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کو غیردفاعی امداد روکنے کے بل کا جائزہ لے رہے ہیں، کابل میں امریکی نائب وزیر خارجہ کا بیان مثبت ہے، افغان سرزمین پر افغانوں کے زیرِانتظام مفاہمت سے ہی امن ممکن ہے اور پاکستان بھی یہی سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا بہترین حل سیاسی حل ہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہرریاست کو خلائی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا پورا حق ہے لیکن یہ حق پرامن مقاصد کے لئے ہونا چاہئے ہتھیاروں کی دوڑ نہیں شروع ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ حزب اسلامی اور افغان حکومت کے مابین بات چیت خوش آئند ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں، حزبِ اسلامی کی طرز پر دیگر گروپوں بشمول طالبان سے بھی مفاہمت کی جانی چاہئے۔ افغان سرزمین پر افغانوں کے زیرِانتظام مفاہمت سے ہی امن ممکن ہے۔ حزب اسلامی اور افغان حکومت کے مابین بات چیت خوش آئند ہے۔ کراچی میں چینی باشندے کے قتل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، چینی باشندوں کا تحفظ یقینی بنائینگے، لیبیا میں ڈوبنے والے پاکستانیوں کی لاشیں تین دن تک وطن واپس لانے کی کوشش کرینگے۔ صحافی نے سوال کیا کہ بھارتی وزیراعظم مودی برملا پاکستان کے معاملات پر اظہار کرتے ہیں، آپ خالصتان کو اندرونی معاملہ قرار دیتے ہیں۔ جس پر ڈاکٹر فیصل نے جواب دیا کہ پاکستان اور بھارت میں کچھ تو فرق ہونا چاہیے۔ مودی پاکستان کے معاملات میں برملا مداخلت کرتے ہیں۔ ہم مالدیپ میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ہم کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور افغانستان کے درمیان ’’ایکشن پلان برائے امن و تعاون‘‘ پر عملدرآمد کے حوالے سے دو روزہ مذاکرات جمعہ کو شروع ہوگئے۔ پاکستان نے ایک بار پھر افغان مہاجرین کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے افغانستان پر زور دیا ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لئے بند کی جائے۔ پاکستان نے افغان وفد پر واضح کیا کہ کابل میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملوں کے حوالے سے افغان حکام کی طرف سے فراہم کئے گئے شواہد اس بات کو ثابت کرنے میں مدد گار نہیں ہوسکے کہ ان میں پاکستان میں موجود عناصر کا ہاتھ تھا۔ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ جبکہ افغان وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کررہے ہیں۔ دفتر خارجہ پہنچنے پر افغان وفد کا استقبال وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل منصور علی خان نے کیا۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی، دفاع، امن و مفاہمت کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور سرحد پار سے دہشت گرد حملوں کا معاملہ پورے زور و شور کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے معاملات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔