دبئی میں پاکستانیوں کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں، معاملہ نیب بھیجا جائے: خزانہ کمیٹی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)قومی اسمبلی کی خزانہ قائمہ کمیٹی نے جمعہ کو سب کمیٹی کی طرف سے پیش کی جانے والی متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی طرف سے بارہ ارب ڈالر سے زائد کی جائیدادوں کی خریداری پر رپورٹ کے بعد ا س مسئلے کو مزید تفتیش کے لئے نیب کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا اور کمیٹی کو میڈیا کے نمائندوں نے بتایا کہ تینتیس ہزار غیر ملکیوں کی ایک لسٹ ہے جو ایف بی آر سے حاصل کی گئی ہے جس کے مطابق ، اس لسٹ میں پانچ ہزار سے زائد پاکستانی بھی شامل ہیں ، جنہوں نے منی لانڈرنگ کرکے دبئی میں جائیدادیں خریدی ہیں اور یہ لوگ پاکستان میں ٹیکس بھی اد ا نہیں کر رہے۔ اور ایف بی آر ان کی تمام معلومات ہوتے ہوئے بھی ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی، کیونکہ ان میں بیشمار سیاست دان اور اہم بیوروکریٹس بھی شامل ہیں۔ سب کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ، آٹھ ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری پاکستانیوں نے یو اے ای میں جائیدادیں خریدنے پر کی ہے، کمیٹی نے بتایا کہ سٹیٹ بنک کے قوانین کے مطابق اگر کوئی بھی پاکستانی ، ملک سے باہر جائیداد میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، تو اسے اسٹیٹ بنک کو آگاہ کرنا پڑتا ہے لیکن دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے کسی بھی پاکستانی نے آج تک سٹیت بنک کو دنیا کے کسی بھی ملک میں جائیداد کے بارے میں اطلاع نہیں دی۔ ، اور کسی بھی جائداد کی تفصیل اسٹیٹ بنک کے پاس نہیں ہے۔پاکستان سے باہر جائدادوں کی خریداری میں سرمایہ کاری غیر قانونی ہے، اور اس میں کالا دھن استعمال کیا گیا ہے، جس پر پاکستان میں ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔ اس لئے کمیٹی نے اس کیس کی مذید تفتیش نیب کے سپرد کر دی۔ میڈیا ارکان نے بتایا کہ ان کو سی بی آر کی طرف سے ایک لسٹ ملی ہے، جو سی بی آر کے پاس 2015 سے ہے، اس لسٹ کے مطابق تینتیس ہزار سے زائد غیر ملکیوں نے دبئی میں جائیدادیں خریدی ہوئی ہیں اور ان میں پانچ ہزار سے زیادہ پاکستانی بھی شامل ہیں، یو اے ای کی حکومت اس مسئلے پر پاکستان سے تعاون نہیں کر رہی اس لئے وزیر اعظم یا وزیر خارجہ سے کہا جائے کہ وہ براہِ راست یو اے ای کی حکومت سے رابطہ کرکے اس معاملے میں تعاون حاصل کریں۔ رکنِ اسمبلی اسد عمر نے کمیٹی کو بتایا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت تقریباََ پانچ ہزار سے زائد پاکستانیوں نے دبئی اور بیشمار دوسرے ممالک میں جائدادیں خریدنے پر کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق صرف چار پاکستانیوں کے خلاف معلومات مل سکیں ہیں جبکہ ان کو ابھی تک کسی اور پاکستانی کا ریکارڈ ابھی تک نہیں مل سکا۔ وزیر مملکت رانا افضل خان نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر میڈیا ان کو ایف بی آر کے ان افسران کا نام بتا دیں جنہوں نے ان کو ایسے لوگوں کی لسٹ دی ہے، جنہوں نے منی لانڈرنگ کرکے دبئی میں جائیدادیں خریدی ہیں، اور ایف بی آر نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی،تو وزارتِ خزانہ ان کے خلاف فوری ایکشن لے گی، لیکن میڈیا کے نمائندوں نے ایف بی آر میں اپنے ذرائع بتانے سے انکار کر دیا۔ کمیٹی کو نیشنل بنک میں افسروں کی ترقیوں کے مسئلہ پر ہونے والی تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال نیشنل بنک کے بورڈ کی طرف سے طریقہ کار تبدیل کرکے افسران کو ترقیاں دی گئیں جن کی وجہ سے بیشمار افسران خوش نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں ایف آئی اے نے دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق دبئی میں جائیداد خریدنے والے پاکستانیوں کی فہرست موجود ہے۔ پاکستانیوں سے تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ جائیداد کے خریداروں سے منی ٹریل، ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات مانگی گئی ہیں اسٹیٹ بنک سے جائیدادیں خریدنے والوں کے اکائونٹس کی تفصیلات مانگی ہیں نادرا سے دبئی میں جائیداد خریدار پاکستانیوں کی فیملی ٹری بھی طلب کی گئی ہے۔ ہیر پھیر کرکے جائیداد خریدنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔