نثار اختلافات پارٹی میں بتاتے‘خطرات ہوسکتے ہیں، کوشش ہے جمہوریت رہے: خورشیدشاہ
سکھر (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چودھری نثار کو اپنے اختلافات کا پارٹی اجلاس میں اظہار کرنا چاہیے۔ سندھ سے سینٹ کیلئے پیپلزپارٹی کے کافی امیدوار کامیاب ہوں گے۔ کوشش ہے ملک میں جمہوریت قائم رہے۔ حکومت اور بعض سیاسی جماعتوں کا پارلیمنٹ میں فعال کردار نظر نہیں آرہا۔ گالی گلوچ کی سیاست شروع ہوئی تو اداروں نے بھی جواب دینا شروع کر دیا۔ سیاست گالی گلوچ کا نہیں خدمت کا نام ہے۔ پرامید ہیں انتخابات وقت پر ہوں گے، گالی گلوچ کی سیاست سے خطرات کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم میں مفادات کی جنگ چل رہی ہے۔ چودھری نثار کو اپنے اختلافات کا اظہار پارٹی کے اندر کرنا چاہیے تھا۔ پارٹی اختلافات کو باہر ظاہر کرنے کا مقصد اپنی تشہیر ہے۔ چودھری نثار کو اختلافات ہیں تو انہیں پارٹی چھوڑ دینی چاہیے۔ چودھری نثار کی نیوز لیکس رپورٹ ظاہر کرنے کا کہنا بلیک میلنگ ہوگی۔ ایم کیو ایم اس وقت دو نہیں 4 پارٹیاں بن چکی ہے۔ نوازشریف مریم نواز کو آگے لانا چاہتے ہیں۔ شہبازشریف کو اگلا وزیراعظم نامزد کرنے کی کوئی اہمیت نہیں۔ نوازشریف جلسے میں مریم کو خطاب کا موقع دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے خیبر پی کے میں ارب پتی لوگوں کو سینٹ کے ٹکٹ دیئے۔ ساڑھے چار سال سے نوازشریف اور 10سال سے شہبازشریف اقتدار میں بیٹھے ہیں‘ اب اور کیا چاہیے۔ سیاست میں انسان کے قول وفعل میں فرق نہیں ہونا چاہیے۔ خورشیدشاہ نے کہا ہے کہ میں جو بات کرتا ہوں سوچ سمجھ کر کرتا ہوں۔ خطرات کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں، ابھی بھی کچھ نظر آتا ہے کہ لڑائیاں چل رہی ہیں جو اچھا شگون نظر نہیں آتا۔ لاہور کو صرف باہر سے سرخی پائوڈر لگا ہوا ہے‘ اندر سے ٹوٹا ہوا ہے۔ عدالت کا احترام کرتا ہوں لیکن سپریم کورٹ کو چاہیے کہ پنجاب میں بھی کوئی ایسا کمیشن بنائے۔
گجرات (نامہ نگار) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایسی جماعت ہے جو کسی اصول ضابطے کے تحت نہیں بنی بلکہ وہ لسانی بنیادوں پر ایجنسیوں کے ذریعے اور طاقت کے سہارے قائم ہوئی جو اپنی طبعی زندگی گزار چکی ہے، ایم کیو ایم مستقبل میں صرف گروپس میں ہی سیاست کرتی دکھائی دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات پریس کلب میں نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دینے کے موقع پر میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ رائو انوار کا پاکستان پیپلزپارٹی اور اسکی گورنمنٹ سے تعلق واسطہ ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ 10سال سے سندھ میں تعینات ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جب ہماری حکومت نے اسے وہاں سے ہٹایا تو (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے احتجاج پر عدالت نے اسے دوبارہ واپس بلایا قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی حالات کشیدہ ہیں اور تلخیاں بڑھتی جارہی ہیں جبکہ الیکشن بھی سر پر ہے ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم اداروں کی پیچھے نہیں بلکہ افراد کے پیچھے چلتے ہیں سینٹ الیکشن کا شیڈول آچکا اور وقت پر الیکشن بھی ہونگے اور اسی طرح قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشن بھی وقت پر ہونگے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف پہلی مرتبہ قابو آئے ہیں اسی وجہ سے تلخی ہے ماضی میں یوسف رضا گیلانی کے استعفیٰ کیلئے شور مچانے والے تاریخ پلٹنے پر اب خود چیختے چلاتے پھر رہے ہیں میاں نوازشریف نے عدلیہ کی تذلیل نہیں کی بلکہ وہ اس سے بھی آگے چلے گئے ہیں وہ ملک میں اداروں کا ٹکرائو چاہتے ہیں تاکہ ملک میں جمہوریت کی بساط لپیٹی جائے اور وہ بچ نکلیں لیکن اس مرتبہ وہ بچ نہیں پائیں گے شریف خاندان اور پارٹی دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک بھائی عدالتوں کے حق میں جبکہ دوسرا عدالتوں کیخلاف بیان بازی کررہا ہے اگر شہباز شریف پارٹی کا نیا سربراہ ہے تو پھر نوازشریف کے جلسوں میں چھوٹے بھائی کی جگہ مریم نواز ہی ہر جگہ کیوں نظر آتی ہے پاکستان کے سینٹ الیکشن میں خرید و فروخت ہر دور میں ہوتی رہی ہے موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے امریکی صدر بد مست ہاتھی ہے جس سے امریکہ ہی نہیں دنیا بھی پریشان ہے ٹرمپ جیسے بدمست ہاتھی کیساتھ لڑائی کی بجائے دانشمندی کیساتھ اپنے ملکی مفاد کا تحفظ کرنا ہوگا۔