• news

مقبوضہ کشمیر: فوجی کیمپ حملے میں ہلاکتیں6 ہو گئیں‘ بھارتی الزامات مسترد کرتے ہیں: پاکستان

سری نگر (کے پی آئی+ اے ایف پی) جموں کے سنجوان علاقے میں واقع فوجی کیمپ پر حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 6ہو گئی ہے ان میں 5 بھارتی فوجی اور ایک عام شہری شامل ہے۔ یہ حملہ ہفتے کی صبح ہوا تھا تاہم حملے کے بعد بھارتی فوج کا سرچ آپریشن اتوار کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اس دوران بھارتی آرمی چیف ہنگامی دورے پر جموں پہنچے اور کیمپ کا معائنہ کیا۔ پولیس چیف ستیش پال اور فوجی ترجمان نے الزام لگایا جیش محمد سے وابستہ 4 حملہ آور مارے گئے۔ زخمیوں میں شامل ایک فوجی میجر اور ایک سپاہی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ حملہ میں جونیئر کمیشنڈ آفیسر مدن لال چودھری اور صوبیدار محمد اشرف میر‘ حولدار حبیب اللہ قریشی، نائیک منظور اور نائیک محمد اقبال ہلاک اور 9افراد زخمی ہوئے جن میں کرنل روہت سولنکی، میجر ابھجیت، لانس نائک بہادر سنگھ اور 5سویلین شامل ہیں جن کا تعلق فوجی اہلکاروں کے خاندانوں سے ہے۔ فضائیہ کی خدمات بھی طلب کی گئی ہیں۔ علاقہ میں روشنی کے لئے بڑے بڑے جنریٹر اور فلڈ لائٹیں نصب کر دی گئی ہیں۔ شہر میں ہائی الرٹ جاری ہے جبکہ سنجواں کے گرد ونواح کے تمام تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے ہیں۔ حملہ آوروں سے نمٹنے کے لئے انڈین ائر فورس (آئی اے ایف) کے پیرا کمانڈوز کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔ ادھر وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے سنجوان میں فوجی کیمپ پر ہوئے حملے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا ایک میٹنگ کے دوران جائزہ لیا اور بعد میں ستواری ہسپتال کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زخمی افراد کی عیادت کی۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہایہ حملہ امن دشمن عناصر کی ناکام کوشش ہے۔ دوسری جانب جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی لیڈر محمد مقبول بٹ کی 34ویں برسی پر اتوار کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ سرینگر اور وادی کے دیگر کئی اضلاع عوامی احتجاج کو روکنے کے لئے شہریوں کی نقل وحرکت پر پابندی لگا دی گئی۔ پولیس نے ماس مومنٹ کے چیئرمین مولوی بشیر عرفانی اور چیف آرگنائزر عبدالرشید لون کے علاوہ زاہد احمد کو ترہ گام میں گرفتار کیا۔ لبریشن فرنٹ کے بانی لیڈر محمد مقبول بٹ کو 11فروری 1984کو نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ ان کی برسی پر مشترکہ حریت قیادت کی اپیل پر وادی میں معمول کی زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ تمام علاقوں میں دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند اور ٹریفک معطل رہی۔ اس دوران حکام نے سرینگر شہر اور کپواڑہ ضلع کے بعض حساس علاقوں میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی۔ ان علاقوں میں سیکورٹی کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر خار دار تاریں بچھادی گئی ہیں۔ ادھر سینئر مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو ان کے گھروں میں نظربند کردیا گیا جبکہ حریت لیڈروں اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر سرینگر کے سونہ وار میں واقع اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے دفتر کے گرد نواح میں بھی فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا تاکہ مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کی طرف سے اس دفتر تک پہنچنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔ حریت قائدین نے مبصر آفس میں یادداشت پیش کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔ حریت کانفرنس ، لبریشن فرنٹ، ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ، پیپلز فریڈم لیگ، پیپلز ڈیموکریٹک موومنٹ، ینگ مینز لیگ اور محاذ آزادی نے محمد مقبول بٹ کی برسی پر انہیں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا مرحوم نے میدان عمل میں باہمت حریت پسند ہونے کا عملی نمونہ پیش کیا۔ حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبول بٹ بہادر اور باہمت حریت پسند تھے، جنہوں نے کشمیری قوم سے متعلق مفروضوں کو غلط ثابت کردیا۔ محمد مقبول بٹ کی برسی پر ترہگام میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں قرآن خوانی اور تعزیتی مجلس بھی منعقد کی گئی۔ شوپیاں میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمی خاتون صائمہ دم توڑ گئی۔ بھارتی فوج نے 24 جنوری کو شوپیاں میں فائرنگ کرکے سمیر نامی نوجوان کو شہید کر دیا تھا۔ فائرنگ میں سمیر کی بہن صائمہ وانی شدید زخمی ہو گئی تھی۔ اسی دوران نوشہرہ سیکٹر میں 25 سالہ خاتون پروین بھارتی فائرنگ میں شہید ہو گئی۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں سنجوان کیمپ پر مبینہ حملہ کے الزامات مسترد کر دیئے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے بھارتی میڈیا اور حکام کے پاکستان مخالف بیانات مسترد کرتے ہیں۔ ہتھکنڈے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ بھارتی میڈیا گمراہی اور جنگی جنون پیدا کر رہا ہے۔ بھارتی حکام کے غیر ذمہ دارانہ اور بے سر و پا الزامات طے شدہ طریقہ کار ہے۔ کسی بھی واقعہ کی مکمل تحقیقات سے قبل الزامات بھارتی وطیرہ ہے۔ امید ہے دنیا بھارت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے روکے گی۔ تمام مشکلات کے باوجود کشمیری حق خودارادیت کیلئے پرعزم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، تضحیک آمیز مقدمات اور پھانسیاں معمول ہیں۔ پرامن کشمیریوں پر بھارتی بربریت بین الاقوامی طور پر رجسٹرڈ ہے۔ امید ہے عالمی برادری کنٹرول لائن، ورکنگ بائونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لے گی۔ امید ہے بھارت کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رکھاجائے گا۔ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرائے۔

ای پیپر-دی نیشن