سربراہ متحدہ فارغ‘ خالد مقبول نئے کنوینئر: کنور نوید‘ رابطہ کمیٹی تحلیل‘17 فروری کو پارٹی انتخابات ہوں گے:فاروق ستار
کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو تحلیل، اس کے اختیارات ختم اور 17 فروری کو کے ایم سی سٹیڈیم میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔ اس سے پہلے رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو پارٹی کنونیئر شپ کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو کنونیئر منتخب کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فاروق ستار نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنونیئر اور اراکین کو آرٹیکل 6 جے کے تحت فارغ کر دیا ہے۔ فاروق ستار نے بہادر آباد والوں سے کہا، آج دیکھ لو مجھ سے پنگا لینے کا نتیجہ کیا نکلا؟ اپنے خطاب کے آغاز میں فاروق ستار نے کہا میرے پاس زیادہ ایم این ایز، ایم پی ایز، یو سی چیئرمین ہیں، تم اپنی خیر مناؤ، ایم کیو ایم کے وڈیروں نے ووٹ لیا اور مزے خود کئے ہیں۔ ورکرز اسمبلی میں فاروق ستار نے قراردادیں پڑھ کر سنائیں۔ پہلی قرارداد میں کہا نام نہاد رابطہ کمیٹی کے غیرآئینی اجلاس میں مجھے کنوینر کے عہدے سے ہٹایا گیا، کیا کارکنوں کو فیصلہ منظور ہے؟ کارکن بولے نامنظور۔ دوسری قرارداد میں انہوں نے کہا 5 فروری سے لیکر 11 فروری تک نام نہاد رابطہ کمیٹی کے غیرذمہ دارانہ، غیرآئینی رویوں اور بیانات کیخلاف انہیں شوکاز نوٹس دیا، کیا آپ میرے نوٹس کو درست قرار دیتے ہیں؟۔ فاروق ستار نے کہا پی آئی بی میں 2 تہائی کا چکر نہیں، یہاں 3 تہائی اکثریت ہے، ہم 2 تہائی کے پاس نہیں بلکہ عوام میں جائیں گے۔ تیسری قرارداد میں انہوں نے کہا آپ فیصلہ کریں، اس وقت ایم کیو ایم کا پارٹی سربراہ اور کنو نیئر کون ہے؟ کارکنوں نے جواب دیا، فاروق ستار، فاروق ستار۔ اس پر ڈاکٹر فاروق ستار بولے، ہاتھ جوڑ کر کہتا تھا مجھے آرام سے اصلاحات اور احتساب کرنے دو، ٹانگیں نہ کھینچو، کہا تھا مجھے کنوینر رہنے دو، لیڈر نہیں بننا، آج دیکھ لو مجھ سے پنگا لینے کا نیتجہ کیا نکلا۔ چوتھی قرارداد میں فاروق ستار بولے، موجودہ ورکرز اجلاس اختیار دے تو موجودہ نام نہاد رابطہ کمیٹی کو معہ سینئر ڈپٹی کنوینروں کی فوج اور ارکان آرٹیکل6 جے کے تحت سب کو فارغ کر دوں؟ کارکنوں کی حمایت سے ان کا بوریا بستر گول کر دوں؟ دن رات محنت میں کروں اور وہ میرے خلاف چارج شیٹ تیار کریں؟ فاروق ستار نے کارکنوں کی حمایت سے پوری رابطہ کمیٹی کو تحلیل کر دیا۔ فاروق ستار نے نئے پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا، بولے، پہلے پارٹی اور بعد میں 2018ء کا الیکشن لڑیں گے، پوری رابطہ کمیٹی کو تحلیل کر کے نئے پارٹی انتخابات کا اعلان کرتا ہوں۔ فاروق ستار نے 17 فروری کو انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ وڈیروں کے الیکشن اور میں کارکنوں کے الیکشن کی بات کرتا ہوں، کارکنوں کو 17 فروری کو انٹرا پارٹی الیکشن منظور ہے؟ کارکنوں نے پھر ہاں کہہ ڈالی۔ ایک قرارداد میں فاروق ستار بولے، کارکنوں کی عدالت مجھے تجویز دے پی آئی بی کالونی میں ہونے والا اجلاس آئینی ہے یا غیرآئینی؟ جواباً کارکنوں نے فاروق ستار سپر پاور، سپر پاور کے نعرے لگائے۔ اس پر فاروق ستار بولے، ورکرز پاور نے شہیدوں کے لہو کا سودا کرنے والوں کو کک آؤٹ کیا ہے، آپ مجھے کیا فارغ کریں گے، میں نے کارکنوں کی تجویز سے فیصلہ لیا ہے۔ فاروق ستار نے نام لئے بغیر مصطفیٰ کمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا ڈیمانڈ، ڈیمانڈ کرنے والا بھی جھرلو رابطہ کمیٹی کے ریمانڈ پر ہے، مجھے فارغ نہ کرتے تو خدا کی قسم پنڈال میں کارکن اتنی بڑی تعداد میں نہ آتے۔ آخری قرارداد میں فاروق ستار بولے، گیارہ فروری تک نام نہاد رابطہ کمیٹی آئین کی خلاف ورزی کرتی رہی ہے، رابطہ کمیٹی اور ان کے اختیارات بھی ختم کر دیئے جائیں؟ کارکنوں نے پھر تائید کر دی۔ فاروق ستار نے کہا 22 اگست کرانے والے ہی بہادر آباد والے ہیں ہم 1986 والی ایم کیو ایم بنائیں گے۔قبل ازیں کنور نوید جمیل نے رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کیساتھ ملکر پریس کانفرنس میں فاروق ستار کو ہٹانے کا اعلان کیا۔ فاروق ستار نے کہا پارٹی میں احتساب، اصلاحات کا قائل ہوں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا میرے نادان ساتھیوں نے ثبوت دیا ہے مسئلہ ایک فرد کا نہیں، مسئلہ اختیارات کو اپنے قبضے میں کرنے کا ہے۔ ساتھیوں کی سازش بے نقاب ہوگئی، بلی تھیلے سے باہر آگئی۔ رابطہ کمیٹی نے حقیقی ٹو کی بنیاد رکھ دی ہے مزید برآں الیکشن کمشن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی عدم موجودگی میں خالد مقبول صدیقی کے دستخط پر ٹکٹ ایوارڈ کرنے کا اعلان کردیا۔ فاروق ستار صورتحال دیکھ کر جھنجھلا گئے اور الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچ گئے اور حکام سے بحث و مباحثہ کیا۔ صوبائی الیکشن کمشنر یوسف خٹک نے خالد مقبول صدیقی کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دینے کی منظوری دیدی۔ فاروق ستار نے کہا میری اجازت کے بغیرکیسے پارٹی ٹکٹ دیئے جارہے ہیں، جس پر الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کو سکروٹنی کے وقت پہنچنا چاہیے تھا، ہم کتنا انتظار کرتے؟ الیکشن کمشنر کے جواب پر فاروق ستار نے کہا میرا موقف بھی سنا جانا چاہیے تھا، کاغذات نامزدگی کی منظوری پر مجھے تحفظات ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے فاروق ستار سے کہا آپ بے شک عدالت سے رجوع کریں، ہمارا مسئلہ پارٹی ٹکٹ کا ہے، آپ یہاں سے جائیں مجھے بہت کام ہے، ایم کیو ایم کی لڑائی آپ جاکر اپنے دفاتر میں لڑیں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کو سینٹ کا ٹکٹ جاری کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کے دستخط کے بعد رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کو سینٹ کا ٹکٹ جاری کیا، ذرائع کے مطابق کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ نامعلوم مقام پر ہونے والی رابطہ کمیٹی کی مشاورت میں کیا گیا۔کنور نوید جمیل نے کہا فاروق ستار پر بہت سے الزامات ہیں انہوں نے رابطہ کمیٹی کو علم میں لائے بغیر آئین میں تبدیلی کی۔ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ ایم کیو ایم کی الیکشن کمشن سے رجسٹریشن فاروق ستار کی غلطی سے منسوخ ہوئی تھی۔ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو بتائے بغیر ارکان کو چننے اور فارغ کرنے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لئے۔ یہ اختیار رابطہ کمیٹی کے پاس تھا۔ صورتحال حد سے گزر جائے تو ووٹرز کو اعتماد میں لینا پڑتا ہے۔ الیکشن سے پہلے تمام ارکان اسمبلی کو اپنے گوشوارے جمع کرانے ہوتے ہیں ایم کیو ایم کے کچھ ارکان کے گوشوارے آج تک جمع نہیں ہوسکے۔ کے کے ایف فلاحی ادارہ ہے، فاروق ستار اس کے چیف ٹرسٹی ہیں، کے کے ایف تباہ ہوگئی رابطہ کمیٹی کہتی رہ گئی، کچھ نہ کیا، کامران ٹیسوری ان کے دوست ہیں فاروق ستار نے انہیں رابطہ کمیٹی میں شامل کرلیا۔ پوری رابطہ کمیٹی نے اعتراض کیا، ٹکٹ دینے کا اختیار رابطہ کمیٹی کا تھا جس میں تبدیلی کی گئی۔ فاروق ستار نے دھوکے سے اپنے آپ کو سربراہ بنایا۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان تقسیم سے بچنے کے لئے بار بار فاروق ستار کے پاس گئے۔ فاروق ستار نے کہا کامران ٹیسوری کو تسلیم نہ کیا تو میں نہیں رہوں گا، فاروق ستار کامران ٹیسوری کو سینیٹر بنوانا چاہتے تھے۔ انہیں بہت سمجھایا مگر وہ نہیں مانے، فاروق ستار کا اصرار تھا کامران ٹیسوری کو سینیٹر بنائیں، ہم سب فاروق ستار سے محبت کرتے تھے اور ہیں۔ نذیر حسین یونیورسٹی آج تباہ حالی کا شکار ہے سات ماہ سے ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی۔ انہیں پورا کراچی سمجھاتا رہا لیکن فاروق بھائی سمجھنے کو تیار نہ ہوئے رابطہ کمیٹی نے 22 اگست کو طے کیا اب شخصیت نہیں تنظیم کو چلایا جائے گا۔ پی آئی بی میں ہمارے خلاف نعرے لگوائے گئے اور کارکن نہیں تھے ہمیں پتہ ہے بلوائے ہوئے لوگ تھے۔ فاروق ستار نے کہا مسئلہ سینٹ کی سیٹ کا نہیں آج مجھے نہیں ایم کیو ایم کے ایک وفادار کارکن کو نکالا گیا ہے۔ کسی سیٹ کا مسئلہ نہیں مسئلہ سیٹ کا اختیار دینے کا ہے۔ میں پھر بھی نہیں کہوں گا ’’مجھے کیوں نکالا‘‘۔ میں نے غلطیاں کی تھیں تو سینٹ الیکشن کا انتظار کرنا چاہئے تھا۔ جنرل ورکرز کے اجلاس میں کارکنوں کی عدالت فیصلہ کرے گی۔ کارکنوں کے اجلاس میں کرارا جواب دیں گے، الیکشن کمشن کو غلط خط دیا گیا، لاپتہ ساتھیوں اور شہیدوں کی قربانیوں سے انحراف کیا گیا۔ لاپتہ ساتھیوں کے خون کا سودا کیا گیا، سو سنار کی ایک لوہار کی، چارج شیٹ کا کرارا جواب ابھی سن لیں، میرے ساتھ وہ سلوک کیا جو برادران یوسف نے کیا، ہفتہ کو کہا گیا ہم میں سے کسی کو کنوینر نہیں بننا۔ آج کنوینر کو ہی ہٹا دیا۔ برادران یوسف کا جو وہ سلوک تمہارے ساتھ ہوگا سازش کے تانے بانے بھی بُنے جارہے تھے، ثالثی کی بات بھی ہورہی تھی، آج کنوینر کو فارغ کردیا کل مگر مچھ کے آنسو بہائے گئے، مسئلہ سینٹ ٹکٹ کا نہیں ایم کیو ایم پاکستان پر قبضہ کرنے کا ہے۔ اب کنوینر کی کرسی پر کوئی نہ کوئی تو بیٹھے گا۔
دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی
آئندہ بھی بلیاں تھیلے سے باہر آئیں گی۔ یہ ٹریلر ہے پوری فلم ابھی باقی ہے۔ فلم ایم سی گرائونڈ میں چلے گی ، فاروق ستار کراچی میں قبضوں اور کراچی کو بیچنے میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ مرحلہ وار سازش تیار کی گئی ۔