عاصمہ جہانگیر کی تدفین آج، سینٹ، قومی اسمبلی میں متفقہ تعزیتی قراردایں
لاہور + اسلام آباد+ کراچی + نیویارک (وقائع نگار خصوصی + خصوصی رپورٹر + وقائع نگار + نوائے وقت رپورٹ + صباح نیوز) معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی نمازجنارہ آج 3 بجے قذافی سٹیڈیم میں ادا کی جائے گی جس کے بعد ان کی تدفین ہوگی۔ مختلف شعبہ زندگی کی شخصیات کا ان کی رہائش گاہ آمد کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور مریم نواز نے ان کی رہائش گاہ پر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ اس موقع پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر بہت اچھا نام کما کر اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ بہت اچھی انسان تھیں۔ مظلوموں کا ساتھ دیتی تھیں۔ کسی مشکل وقت میں ساتھ نہیں چھوڑتی تھیں۔ انہوں نے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کی۔ ان کا بے باک اور بہادر ہونا ان کی سب سے بڑی خصوصیت تھی۔ ان کی جدوجہد کو سلام کرتے ہیں۔ میری خوش نصیبی ہے کہ ان کی آخری بات میرے ساتھ ہوئی۔ ان کو کبھی طاقتور سے ڈر نہیں لگتا تھا۔ وہ ہمیشہ بے خوف رہیں۔ ان کی جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ خدا ان کو جوار رحمت میں جگہ دے۔ مریم نواز نے کہا کہ ان کی موت جمہوریت اور انسانیت کیلئے نقصان دہ ہے۔ مظلوموں کیلئے بہت بڑا نقصان ہے۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سچ بولتی تھیں۔ سچ بولنے کی ہمت ہونی چاہئے۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں لیاقت بلوچ‘ فرید پراچہ نے بھی ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ان کے ساتھ نظریاتی اختلافات تھے مگر ایک باہمت خاتون تھیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما مخدوم فیصل صالح حیات‘ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی‘ زعیم قادری‘ اعظم نذیر تارڑ‘ مجیب الرحمن شامی‘ عابدہ حسین‘ صبا صادق اور دیگر شعبہ زندگی کے افراد نے بھی ان کی رہائش گاہ جا کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ عاصمہ جہانگیر کی وفات کے باعث مسلم لیگ (ن) لائرز فورم لاہور کا کراچی شہداء ہال میں ہونے والا اجلاس منسوخ کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف عاصمہ جہانگیر کی وفات پر ہائیکورٹ میں ماحول سوگوار رہا۔ وکلاء نے عاصمہ جہانگیر کو خراج تحسن پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکلاء برادری کیلئے جرأت اور بہادری کی علامت تھیں۔ ننکانہ صاحب‘ بورے والاسمیت مختلف شہروں میں بار ایسوسی ایشنز نے یوم سوگ منایا۔ علاوہ ازیں سینٹ اور قومی اسمبلی میں عاصمہ جہانگیر کی قانون کی حکمرانی‘ جمہوریت کیلئے خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے تعزیتی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔ قومی اسمبلی میں خاتون رہنما کے انتقال کو قومی نقصان قرار دیدیا گیا جبکہ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں کسی کو غدار ملک دشمن قرار دینے کا سلسلہ اب تو بند کردیں۔ اب تو فتوئوں سے باز آجائیں۔ عاصمہ جہانگیر کے بعد شاید اب مجھے غدار اور ریاست مخالف قرار دیا جانے لگے۔ مرحومہ کو جمہوری قوتوں کا ’’جرنیل‘‘ کا خطاب دیا جائے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران کیا۔ ایوان میں معمول کی کارروائی کو روک کر عاصمہ جہانگیر کیلئے تعزیتی قرارداد پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمرنے پیش کی۔ وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف‘ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی‘ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین‘ فاٹاکے جی جی جمال‘ پیپلزپارٹی کے رہنما سید غلام مصطفی شاہ اور دیگر نے قرارداد کی حمایت کی۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے عاصمہ جہانگیر کو قومی اعزاز کے ساتھ سپردخاک کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سابق فوجی آمر پرویزمشرف کے دور میں ان سمیت جن سیاسی رہنمائوں کو نظربند کیا گیا سب سے پہلی آواز عاصمہ جہانگیر نے اٹھائی۔ اراکین قومی اسمبلی نے میر ہزار خان بجارانی کی خدمات کو بھی اجاگر کیا اور مرحومین کیلئے دعا کی گئی۔ قبل ازیں سینٹ میں بھی عاصمہ جہانگیر کیلئے تعزیتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ یہ قرارداد قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے پیش کی تھی۔ سینٹ میں عاصمہ جہانگیر کیلئے منظور قرارداد میں کہا گیاہے کہ وہ متحرک سیاسی کارکن‘ مظلوم پسماندہ طبقات کے حقوق کی محافظ‘ ممتاز قانون دان‘ مذہبی آزادی کی علمبردار‘ اقلیتوں کے تحفظ کی مؤثر آواز تھیں۔ سینٹ اجلاس میں آج (منگل کو) عاصمہ جہانگیر کیلئے تعزیتی ریفرنس ہوگا۔ ریفرنس کے بعد اجلاس خاتون رہنما کے انتقال کے سوگ میں ملتوی کر دیا جائے گا۔ یہ اعلان گزشتہ روزچیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اجلاس کی کارروائی کے دوران کیا۔ مرحومہ کیلئے 10 سے 12 بجے 3 دن تک تعزیتی ریفرنس ہوگا۔ ان کی خدمات پر ارکان سینٹ اظہارخیال کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کی تدفین قومی اعزاز کے ساتھ کی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتوینو گوئٹرس نے بھی عاصمہ جہانگیر کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کی موت سے انسانی حقوق کیلئے بلند ہونے والی ایک بڑی آوازخاموش ہو گئی ہے۔