دھرنا کیس، 20 فروری تک ظفر الحق رپورٹ نہ دی تو وزیر اعظم، وزرا کو توہین کا نوٹس دینگے: اسلام آباد
اسلام آباد (وقائع نگار) فیض آباد دھرنا کیس میں راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ روز بھی عدالت میں پیش نہ کی جا سکی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ ختم نبوت کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں ہوگا اور وزیراعظم سمیت سب کو طلب کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے بتایا کہ کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک فائنل نہیں ہوئی اس لیے 15 دن کی مہلت دی جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی نہ کھیلیں، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت سپیکر اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور باقی ممبران سے براہ راست ریکارڈ طلب کرے، آپ کو احساس نہیں کہ ختم نبوت کا معاملہ ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، گزشتہ آرڈر میں لکھوایا تھا کہ وزیر داخلہ کے دستخط نہ ہوں تو بھی رپورٹ پیش کی جائے، آئندہ سماعت پر رپورٹ نہ جمع کرائی تو وزیر اعظم اور وزراء کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور حکومتی رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے، حکومت اگر ایسا کرے گی تو باقی کیا کریں گے، وہ کون لوگ ہیں جو مسلمان نہیں مگر مسلمان بن کر عہدوں پر فائز ہیں۔ عدالت نے لاء آفیسر سے استفسارکیا کہ سیکرٹری دفاع کہاں ہیں، انہیں بتایا گیا کہ وہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں جس پر فاضل جسٹس نے سیکرٹری دفاع پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سرزنش کی کہ کیا روسٹرم پر کھڑے ہونے میں آپ کی انا کا کوئی مسئلہ ہے، عدالت نے ڈی اے جی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر حکومت کو پہلے ہی بہت وقت دیا جاچکا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20فروری تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو راجہ ظفر الحق رپورٹ جمع کروانے کی آخری مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے 20فروری سے کیس کی یومیہ بنیادوں پر سماعت کی بھی ہدایت کی ہے ۔