میرا کیس عوام لڑ رہے ہیں، لودھراں الیکشن احتساب کے نام پر انتقام کا جواب ہے: نواز شریف
اسلام آباد(نا مہ نگار/وقائع نگار خصوصی)صدر مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا جواب لودھراں کے عوام نے دیدیا، میرا مقدمہ عوام لڑ رہے ہیں جس پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔جنہوں نے ریفرنس بنا کر احتساب عدالت بھیجے ہیں اور سارا معاملہ نیب کو بھجوایا ہے،اب وہ چاہتے ہیں کہ نوازشریف کو کسی نہ کسی طرح سزا ہو، وہ تبھی کامیاب ہوتے ہیں اگر نوازشریف کو سزا ہوتی ہے۔ ضمنی ریفرنس کتنے سال اور آتے رہیں گے، کب تک آتے رہیں گے اور کیوں آتے رہیں گے؟۔ مجھے خود نہیں معلوم مجھ سے کیوں انتقام لیا جا رہا ہے، میں اس کا سامنا کر رہا ہوں اور ڈرتا نہیں ہوں،وہ مجرم جو دو دو دفعہ آئین توڑ گئے اور جنہوں نے ججوں کو گرفتار کیا وہ کس کے مجرم ہیں ان پر کیوں ہاتھ نہیں پڑتا کیا وہاں تک پہنچتے ہوئے کیا ان کے پر جلتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم ووٹ کے تقدس کی جو بات کر رہے ہیں لوگ اس کو سمجھ رہے ہیں ،نوازشریف نے کہا کہ جو ضمنی ریفرنس آ رہے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کتنے سال یہ اور آتے رہیں گے۔ بڑی عجیب سی بات ہے اس سے یہ تاثر ملتا ہے بلکہ یقین ہونے لگتا ہے کہ ان ریفرنسوں میں کچھ نہیں ہے۔موجودہ ریفرنس میں اگر کوئی جان ہوتی، کوئی الزام ہوتا اور اس میں کوئی ثبوت ہوتا اور کوئی سچائی ہوتی تو کسی ضمنی ریفرنس کی ضرورت ہوتی۔ اگر نوازشریف کو سزا نہیں ہوتی تو وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا سارا کیا کرایا اس پر پانی پھر جائے گا۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے مگر خوشی اس بات کی ہے کہ یہ سارا کچھ جو کر رہے ہیں۔ اس کا جواب پاکستان کے عوام دے رہے ہیں۔ گذشتہ روز جو لودھراں کے عوام کا جواب ہے انہیں جھوٹے کیسز کا جواب ہے اور پھر احتساب کے نام پر جو انتقام ہے۔ یہ اس کا جواب ہے یہ عوامی ردعمل ہے میں سمجھتا ہوں کہ میرا مقدمہ پاکستان کے عوام لڑ رہے ہیں۔ میں ان کو سلام کرتا ہوں جو اس تندہی کے ساتھ میرا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انشا اللہ آئندہ اور لڑیں گے۔ عوام کا ردعمل سب پر عیاں ہے۔ گذشتہ روز عوام نے اس کا عملی نمونہ لودھراں میں دیکھا ۔ میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور ہر مرتبہ عدالت کے باہر سیڑھیوں پر روک لیتے ہیں اور مجھے میڈیا سے بات کر کے خوشی ہوتی ہے جو مجھ سے انتقام لے رہے ہیں وہ ان سے بھی لیں جنہوں نے انہیں پہلے باہر بھگایا۔ پہلے فرضی مقدمہ چلایا گرفتار تک نہیں کیا نہ ہونے دیا اور وہ بھاگ گیا جس نے دو مرتبہ ملک کے اندر مارشل لا لگایا اور جس نے ججز کو گرفتار کیا وہ سب کچھ برداشت ہے۔ وہ سب کچھ ٹھیک ہے نہ اس پر کوئی توہین عدالت ہے نہ اس کو کسی نے سزا دی نہ اس پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے لیکن ہم جیسے لوگوں کو جنہوں نے پاکستان کی خدمت کی ہے ایٹمی دھماکے کئے معیشت کو عروج تک پہنچایاموٹرویز بنائے ،لوڈشیڈنگ ، دہشت گردی کا خاتمہ کیا ۔ آج سارا زور ہم پر ہی ہے۔ آج سب سے بڑے مجرم ہم بنے ہوئے ہیں ، دوہرے معیار کب تک چلیں گے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت نہیں پرانے پر ہی عمل ہوجائے تو سب کچھ ہو جاتا ہے۔نیا سی او ڈی کن سے کرینگے جو پرانوں پر عمل نہیں کرتے۔ میں سیاسی لیڈروں کی بات کر رہا ہوں۔ان کو خود خیال نہیں آتا کہ ملک کو کدھر لے کر جانا ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے ہم ملک کو صحیح جانب لے کر جائینگے۔ چوہدری نثارکے حوالے سے صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر نواز شریف پہلے مسکرائے اور پھر کہا چلیے بس۔ان کا کہنا تھا کہ نااہل کرنے والے دیکھ لیں تمام نوازشات کے باوجود لاڈلا مسترد ہوگیا تمام سازشوں کا جواب عوامی عدالت سے آرہا ہے۔ ضمنی ریفرنس اسی چیز کو ری پیکج کر کے انہی الزامات کو دہرا کر ضمنی ریفرنس کی صورت میں دائر کئے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ریفرنس میں اگر کوئی جان ہوتی، کوئی الزام ہوتا اور اس میں کوئی ثبوت ہوتا اور سچائی ہوتی تو کسی ضمنی ریفرنس کی ضرورت ہوتی۔یہ بڑے افسوس کی بات ہے مگر خوشی اس بات کی ہے کہ یہ سارا کچھ جو کر رہے ہیں، اس کا جواب پاکستان کے عوام دے رہے ہیں۔ گذشتہ روز جو الیکشن رزلٹ آیا انہیں جھوٹے کیسز کا جواب ہے یہ عوامی ردعمل ہے۔ دریں اثنا نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہائوس میں غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور سینٹ الیکشن پر گفتگو کی گئی اس کے علاوہ لودھراں ضمنی انتخاب اور رابطہ عوام مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ (ن) لیگی رہنمائوں نے لودھراں الیکشن میں کامیابی پر نواز شریف کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر نواز شریف نے پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے کہا کہ عوام نے میری نااہلی کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ لودھراں کے عوام نے منفی سیاست کو دفن کردیا ہے۔ عوامی عدالت نے مجھے اہل قرار دے دیا ہے۔ لیگی رہنما اور کارکن آئندہ انتخابات کی بھرپور تیاری کریں۔ نواز شریف کی لندن روانگی کے مجوزہ پروگرام پر بھی بات چیت کی گئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اس نے عوام کی عدالت میں سرخرو کیا اور عوامی عدالت نے فیصلہ دیا کہ اس وقت اہل اور نااہل کون ہیں میرے خلاف فیصلہ دینے والے عوامی عدالت کا فیصلہ دیکھ لیں کیونکہ عوام خود ہی ناانصافیوں کا انصاف کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ہونے والی سازشوں کا جواب عوامی عدالت سے آرہا ہے اور عوام نے بھی تعمیری اور تخریبی ایجنڈوں میں فرق واضح کردیا ہے اور تمام تر الزامات اور لوازمات کے باوجود بھی لاڈلے کو عوامی عدالت میں مسترد کردیا گیا ہے۔مسلم لیگ ن 2018 کے الیکشن میں اکثریتی کامیابی حاصل کریگی اور سازشیوں کی تمام سازشیں دھری کی دھری رہ جائینگی۔ اسکے علاوہ اجلاس میں سینٹ انتخابات سمیت چیئرمین سینٹ کے نام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور نواز شریف کی جانب رہنماؤں کو آئندہ الیکشن 2018 میں کامیابی کیلئے عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کی بھی ہدایت کی۔ لودھراں الیکشن جھوٹے مقدمات کا جواب ہے۔ جو ہورہا ہے عوام اس کا جواب دے رہے ہیں،نوازشریف واپس لاہور پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف نے حلقہ این اے 154 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر ووٹرز کا شکریہ ادا کرنے کیلئے لودھراں جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اسلام آباد(نا مہ نگار+نیوز ایجنسیاں ) سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت وکلا یوم سوگ کے باعث 15فروری تک ملتوی کردی گئی،جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے دو گواہوں کے برطانیہ سے بیانات 22فروری کو ریکارڈ کئے جائیں گے،نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے 19فروری سے دو ہفتوں کے لیے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر دی گئیں، عدالت نے درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، کل استثنیٰ کی درخواستوں پر بحث کی جائے گی۔ سماعت شروع ہوئی تو فاضل جج نے استفسار کیا کہ گواہ آئے ہیں جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ سارے گواہا ن موجود ہیں، وکیل صفائی ہر تاریخ پر کوئی نہ کوئی بہانہ بنا دیتے ہیں۔اس موقع پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی وفات پر سوگ کے اعلان کو بہانہ تو نہ کہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کا علاج آخری مراحل میں ہے۔اس وجہ سے فیملی کا وہاں ہونا بہت ضروری ہے۔ عدالت نے دو ریفرنسز میں ضمنی ریفرنسز دائر نہ کرنے پر نیب حکام پر اظہار برہمی کیا۔ جج کہنا تھا کہ نیب نے متعدد مرتبہ اس نقطہ پر التواء مانگا کہ ضمنی ریفرنس دائر کئے جا رہے ہیں مگر ضمنی ریفرنسز دائر نہیں ہوئے۔ اس موقع پر نوازشریف کے معاون وکیل کا کہنا تھا کہ اس میں تاخیر کی ذمہ داری نیب پر ہے۔ اس پر عدالت نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی جی نیب کو نوٹس جاری کر دیا ہے اور ضمنی ریفرنس میں تاخیر پر وضاحت طلب کر لی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی نیب واضح کریں کہ یہ ریفرنسز تاحال کیوں دائر نہیں کئے گئے۔ اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کا کہنا تھا کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں دو ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی ریجنل بورڈ نے منظوری دیدی ہے۔ اور جلد دونوں ریفرنسز دائر کر دیئے جائیںگے۔