پنجاب میں سسٹ نیماٹوڈ سے پاک آلو کی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے: محکمہ زراعت
لاہور(نیوزرپورٹر)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق صوبہ پنجاب میں سسٹ نیماٹوڈ سے پاک آلوکی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔آلو پر حملہ آورسسٹ نیماٹوڈزکی موجودگی 65 ممالک میں رپورٹ کی گئی ہے جس میں پاکستان شامل نہیں ہے۔ترجمان نے بتایا کہ سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمودکی ہدایت پرحال ہی میں پوٹیٹو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ساہیوال نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے پلانٹ پتھالوجی شعبہ کے باہمی اشتراک سے آلو میں سسٹ نیما ٹوڈ کی موجودگی کا پتہ چلانے کیلئے ایک جامع سروے کیاجس کے تحت پنجاب میں آلو کی کاشت کے مرکزی علاقہ جات(ساہیوال،اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع)سے 200 کاشتکاروںکے رقبہ جات سے آلو کی فصل کے کھیتوں سے زمین کے سیمپل لیے گئے اور انہیں آلو کے سسٹ نیما ٹوڈ کے لیے ٹیسٹ کیا گیا۔ البتہ کسی ایک سیمپل سے بھی اس کی موجودگی کی رپورٹ نہیں ملی ۔ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ سسٹ نیما ٹوڈز کی دو اقسام آلو کی پیداوار کو متاثر کرتی ہیں جو Globodera rostochensis اورGlobodera Pallida کہلاتی ہیں۔یہ دونوں سسٹ نیما ٹوڈ دنیا کے ٹھنڈے علاقوں میں پائے جاتے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں درجہ حرارت عموماً35 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوتا ہے۔ان نیماٹوڈز کے حملے کی وجہ سے پودوں کی بڑھوتری متاثر ہوتی ہے اور اور پودے مرجھا کے پیلے پڑ جاتے ہیں جو آہستہ آہستہ مر جاتے ہیں اور سسٹ نیما ٹوڈز کے شدید حملے کی صورت میں فصل کی پیداوار80 فیصدتک کم ہو جاتی ہے۔سسٹ نیماٹوڈ کے سخت حملے کے نتیجے میں پودے کو آکسیجن کی سپلائی بالکل بند ہو جاتی ہے اور پودا مر جاتا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ چونکہ پنجاب میں آلو کی قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام اور فصلوں کے ادل بدل کاشت کا سسٹم جاری ہے اس لئے سسٹ نیما ٹوڈ کے پائے جانے کے امکانات نہیں ہیں۔علاوہ ازیں پنجاب میں جاری زمین کے مٹی کے نمونہ جات کے تجزیہ سے بھی یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ صوبہ پنجاب کی زرعی زمینیں سسٹ نیما ٹوڈ زکے اثرات سے بالکل پاک ہیںاور ہماری آلو کی ایکسپورٹ کو اس ضمن میں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہے بلکہ آنے والے وقت میںاس میں اضافہ متوقع ہے ۔