سندھ ہائیکورٹ آنکھیں بند کر کے حکم امتناعی دے رہی‘ کسی کو خدا کا خوف بھی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتوں اور رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت میں سندھ ہائی کورٹ سے ادویات سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے 15 روز میں حکم امتناعی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جان بچانے والی ادویات مہنگے داموں فروخت نہیں ہونی چاہئیں اور ادویات کی رجسٹریشن کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ ادویات کمپنی کی جانب سے ڈریپ سے متعلق مقدمات میں حکم امتناعی لے لیا جاتا ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہم تمام مقدمات کی فائلیں منگوا رہے ہیں، مقدمات کو لمبے عرصے تک نہیں چلنے دیں گے۔ سندھ ہائی کورٹ میں کسی کو خدا کا خوف بھی ہے، اگر مقدمے کی 100 فائلیں ہیں تو بھی ہم کیس کا جائزہ لیں گے، ڈریپ سے متعلق زیر سماعت تمام مقدمات کی فائلیں فراہم کی جائیں۔ چیف جسٹس نے سندھ ہائی کورٹ کے اقدام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ سندھ ہائی کورٹ آنکھیں بند کرکے حکم امتناعی دے رہی ہے، بڑے بڑے وکیل چیمبر میں جا کر حکم امتناعی لے آتے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کا کمال یہ ہے کہ قانون کو معطل کردیا ہے، لہذا سندھ ہائی کورٹ 15 روز میں حکم امتناعی کی درخواستوں پر فیصلہ کرے، اگر ہائی کورٹ فیصلہ نہیں کرے گی تو ہم حکم امتناعی واپس لے لیں گے۔ چیف جسٹس نے کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ حکم امنتاع سے قانون کو معطل کرنا قابل قبول نہیں، صحت اور ادویات کے معاملات جنگی بنیادوں پر چلنے چاہئیں۔ اس موقع پر ادویات کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی کمپنی عوام کو 50 فیصد کم قیمت پر ادویات دے رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں تبدیلی آگئی ہے اور ریگولیٹر کیا کرے جب عدالت حکم امتناعی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے ہائی کورٹ میں کام نہیں کرنا وظیفہ اور پنشن لے اور گھر جائے، اس سسٹم نے چلنا ہے اور لوگوں کو انصاف ملنا ہے۔ ایسا کوئی اختیار استعمال نہیں کریں گے جس کا آئین یا قانون اجازت نہ دے، ہوسکتا ہے مقدمات کا جائزہ لے کر واپس ہائی کورٹ بھیج دیں۔ بعد ازاں عدالت نے ادویات سے متعلق کیس میں تمام فریقین کو طلب کرنے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔