• news

پاکستان کا دہشت گردوں کے معاونین میں شامل کرنے کی امریکی، برطانوی، فرانسیسی کوششوں پر اظہار تشویش

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے ہماری معاشی ترقی پر اثر انداز ہونے کیلئے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور بعض دیگر ملک ،پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی زیر نگرانی ملکوں کی فہرست میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا پاکستان کو اس ادارے کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں ۔ تاہم پاکستان رواں سال چھ جنوری کو اپنی تازہ ترین رپورٹ اس ادارے میں جمع کرا چکا ہے۔ ویسے بھی پاکستان اس ادارے کا براہ راست رکن نہیں اور ایف اے ٹی ایف، پاکستان کی عمدہ کارکردگی کی بنا پر پہلے ہی پاکستان کو گرے فہرست سے نکال چکا ہے۔ اس فہرست میں وہ ملک شامل ہوتے ہیں جو منی لانڈرنگ کے ناکافی اقدامات کی بناء پر زیر نگرانی ہوتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا پاکستان اور امریکہ کے مفادات الگ الگ نہیں ۔ امریکا کے ساتھ تمام معاملات پر بات چیت جاری ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی مذاکرات کا تسلسل برقرار ہے۔انہوں نے نقیب محسود کے قتل کے ضمن میں افغان قائدین کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قابلِ قبول نہیں۔ نقیب اللہ محسود کی ہلاکت اور راؤ انوار کا اس کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونا ایک داخلی معاملہ ہے اور کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا افغان تنازع کا سیاسی حل مذاکرات سے تلاش کیا جانا چاہیے ۔پاک چین معاشی راہداری میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا اس منصوبے کی توسیع کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پاکستان اور چین مل کر کریں گے۔پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع سے دنیا کو بہت فرق پڑتا ہے،۔ ترجمان نے کہا گزشتہ چند برس میں پاکستان کے ایران سے تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ نے آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمشنر نائلہ چوہان کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔روس میں ہونے والے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستانی حکومت اور عوام روسی حکومت اور عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔مالدیپ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مالدیپ کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا بھارتی پولیس، دفاعی حکام اور میڈیا کی جانب سے بغیر کسی تحقیق کے جموں حملے کے الزامات کی پاکستان سختی سے تردید اور انہیں مسترد کرتا ہے۔ بھارتی میڈیا کا ایک حصہ جان بوجھ کر پاکستان کی مخالفت کرتا ہے۔جموں میں سنجوان کیمپ پر ہونے والے حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے خود مانا تھا کیمپ میں آپریشن جاری ہے لیکن الزام پاکستان پر لگادیا جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔انہوں نے کہا بھارت خود ہی جج، جیوری اور عملدرآمد کا فیصلہ کرتا ہے اور اپنے ان ہتھکنڈوں کی مدد سے دنیا کی توجہ کشمیر میں جاری اپنی فورسز کے مظالم سے ہٹانا چاہتا ہے ترجمان نے کہا کہ ماضی میں بھی بھارت خود اپنے ملک میں دہشت گردی کے واقعات کراتا رہا ہے جن کے الزامات ہمیشہ پاکستان پر لگاتا رہا ہے، تاہم تحقیقات کے بغیر الزام لگانا افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ عمل ہے۔بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان کو نتائج بھگتنے کی دھمکی کے حوالے سے انہوں نے کہا پاکستان ہر قسم کی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ایسے بھارتی اقدامات کا نوٹس لیا جائے جن سے جنوبی ایشیائی خطے کا امن خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔کٹاس راج یاتریوں کے دورہ پاکستان منسوخی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھارت نے خود ہی کٹاس راج یاتریوں کے دورہ پاکستان میں رکاوٹ ڈال کر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا دیا۔آئی این پی کے مطابق وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے دہشت گردی کی معاونت کرنے والی واچ لسٹ میں پاکستان کی نامزدگی رکوانے کیلئے حکومت دوست ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔ امریکہ‘ فرانس‘ برطانیہ‘ جرمنی اور دیگر اہم ممالک میں اپنے وزراء کو بھجوایا ہے تاکہ ان ممالک کو یہ باور کرایا جائے پاکستان نے دہشت گرد گروپوں‘ انتہاپسند تنظیموں کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے ان کا قلع قمع کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا دنیا کو بتائیں گے انتہاپسند تنظیموں کے خلاف قانون سازی کر لی۔ یہ قانون ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے۔ مجوزہ تنظیموں کے اثاثے حکومت اپنی تحویل میں لینے‘ ان کے سکول‘ ایمبولینسز اور دیگر فلاحی کاموں کی نگرانی حکومت کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن