میڈیا محض تنقید کی بجائے عدا لتوں کو اچھے کام کا کریڈٹ بھی دے: جسٹس شوکت عزیز
اسلام آباد (اے پی پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے عملدرآمد کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی۔ اس موقع پر پیمرا، پی ٹی اے، وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے رپورٹس پیش کیں۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر الیکٹرانک کرائم بل میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے قانون میں تبدیلی کا مسودہ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین کا مرتکب تصور ہو گا، قانونی ترمیم کے تحت توہین اہل بیت بھی جرم قرار دی جا رہی ہے۔ فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اس قانون کا سہرا اسلام آباد ہائیکورٹ کے سر جاتا ہے، میڈیا محض تنقید کی بجائے عدالتوں کے اچھے کام کا بھی کریڈٹ دے۔ ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے احکامات پر گستاخانہ مواد کی حامل 23558 ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں اور فحش ویب سائٹس کی حامل 7 لاکھ 63 ہزار ویب سائٹس بھی بلاک کی ہیں، متنازعہ ویب سائٹس کی روک تھام کے لئے فائر وال دسمبر میں کام شروع کر دے گی، چینلز پر مارننگ شوز کے حوالے سے پیمرا شکایات کونسل میں متعدد شکایات زیر غور ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کیخلاف عملدرآمد کیس کا دو صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کا حتمی مسودہ عدالت میں پیش کیا گیاترمیمی مسودہ میں عدالتی فیصلہ کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے یہ قانون سازوں کیلئے ہے کہ اب وہ تفصیلی بحث کے بعد مسودے کی منظوری دیں پاکستان پینل کوڈ میں ضروری ترامیم کیلئے وزارت قانون کو اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔