افغانستان سے پاکستان میں حملے ہو رہے ہیں، انتہا پسندی کو جہاد نہیں کہنا جاہئے: آرمی چیف
میونخ (نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار بے مثال ہے۔ افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے تعاون کرنے کو تیار ہیں، ہم نے دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی، پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم کیمپ نہیں۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں۔ افغانستان سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں۔ انتہا پسندی کو جہاد نہیں کہنا چاہیئے ۔ پاکستان اور افغانستان خودمختار ملک ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی پر پاکستان کو تشویش ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے ساتھ سرحد پر بائیو میٹرک نظام نصب کیا گیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف ملٹری آپریشن نہیں کررہے، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی شروع کررکھا ہے۔ فخر سے کہہ سکتے ہیں پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں۔ انتہا پسندی سے پاک آرمی نے خونی جنگ لڑی، ہم وہ کاٹ رہے ہیں جو 40 سال پہلے بویا گیا۔ وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے۔ الزام کی بجائے امریکہ اور نیٹو افغانستان میں ناکامی کی وجوہات تلاش کریں۔ ہم نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی، پوری قوم کی مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا۔ تمام مکاتب فکر کے علما نے مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کیخلاف فتویٰ دیا۔ پاکستان اور افغانستان کی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کررہے ہیں۔ ہم نے القاعدہ، طالبان اور جماعت الاحرار کو شکست دی۔