بھارتی بورڈ کے ساتھ بات برابری پر ہو گی‘ دوہرا معیار نہیں چلے گا : نجم سیٹھی
لاہور(حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ دو سال میں پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان لانے کا ہدف ہے مجھے یقین ہے کہ ہم اس عرصے میں یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اپنے سٹیڈیمز کی حالت کو بہتر بنانے اور انہیں عالمی معیار پر لانے کے لیے پانچ سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کےلیے رپورٹ تیار کرنے کا کہہ دیا ہے۔ ہم قذافی سٹیڈیم اور نیشنل سٹیڈیم کی طرز پر سٹیڈیمز میں تعمیراتی کام کریں گے۔ پی ایس ایل سے حقیقی معنوں میں اس وقت ہی فائدہ اٹھا سکیں گے جب اسکے سارے میچز پاکستان میں ہونگے۔ پاکستان سپر لیگ نے ملکی کرکٹ میں انقلاب برپا کیا ہے یہ پہلا موقع ہے کہ ملکی کرکٹ میں بڑے پیمانے پر پرائیویٹ سیکٹر کا پیسہ کرکٹ میں آ رہا ہے۔ وہ نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سپر لیگ کے میچز ہونے سے اخراجات میں کمی اور آمدن میں اضافہ ہو گا۔پاکستان میں میچز کے انعقاد سے کھیل، کاروباری اور سیاحتی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہو گا۔ متحدہ عرب امارات میں اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ سپر لیگ کے پاکستان آنے سے ہم اپنے پاوں پر کھڑے ہو جائیں گے۔ تیس پینتیس دن تک ملک میں مسلسل ٹاپ لیول کی کرکٹ ہوتی ہے تو اسکے مثبت اثرات کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ۔ ملک میں خوشحالی آئےگی نوجوان کرکٹرز کو کھیل کے بہترین مواقع ملیں گے، پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا، بین الاقوامی سطح پر ہماری حیثیت مضبوط ہو گی۔ ہمارا مقصد پاکستان کرکٹ کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے۔ ہم کسی کے محتاج نہیں ہیں بھارت کے ساتھ بھی بات چیت برابری کی بنیاد پر ہو گی کسی کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے یہ کیسا دوہرا معیار ہے کہ آئی سی سی کے ایونٹس میں بھارت ہمارے ساتھ کھیلے باہمی سیریز سے انکار کرے اگر انہیں پاکستان آ کر کھیلنے میں سکیورٹی ایشوز ہیں تو جب ہم بھارت جاتے ہیں کیا ہمیں ان مسائل کا سامنا نہیں ہوتا۔ ہمیں بھی ویسے ہی مسائل ہیں سو دنیا کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایشیا کپ ہو، یا آئی سی سی کا کوئی ایونٹ ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔قومی ٹیم سے کسی بھی سینئر کرکٹر کو فارغ کرنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے لیکن نوجوانوں کا راستہ کون روک سکتا ہے۔ نوجوان کھلاڑی کارکردگی سے اپنی جگہ بنا رہے ہیں کوئی نیا کھلاڑی ٹیم میں شامل ہو رہا ہے تو اپنی صلاحیتوں اور کارکردگی کی بنیاد پر ہو رہا ہے جو پرفارم کرےگا وہ ٹیم میں رہے گا جس کی کارکردگی خراب ہو گی وہ ڈراپ ہو جائےگا۔ ٹاپ کرکٹرز کی رائے کو اہمیت دی جائےگی شعیب اختر کو مشیر مقرر کرنا اسی فیصلے کی کڑی ہے۔
اچھے خیالات اور پاکستان کے لیے جو بھی کام کرنا چاہے گا اسکی خدمات لی جائیں گی لیکن سب کو کام کرنا پڑے گا۔