نئی پالیسی کے بعد بھی اسلام آباد میں غیر قانونی شادی ہال رہے تو کون ذمہ دار ہوگا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ میںاسلام آباد میں قائم غیرقانونی شادی ہالوں و مارکیز کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت میں عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے شادی ہالز کو ریگو لیٹ کی پالیسی سے متعلق آج جواب طلب کرلیا گیا ہے، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر سی ڈی اے کی نئی پالیسی کے بعد بھی غیر قانونی شادی ہالز اور مارکیز کام کرتے رہے تو اس کا کون ذمہ ہو گا؟ چھ ماہ بھی عمل درآمد نہ کیا گیا تو عدالت سخت ایکشن لے گی ،عدالت نے پیش کی جانے والی سی ڈی اے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظر ثانی رپورٹ آج بروز منگل کو دوبارہ طلب کرلی ہے۔ سی ڈی اے کی جانب سے غیرقانونی شادی ہالز، مارکیز سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے اسلام آباد میں 70 میرج ہال، مارکیز سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر کام کررہے ہیں، شادی ہالز اورمارکیزسے متعلق اسلام آباد میں قوانین موجود نہیں، سی ڈی اے نے 2018کی پہلی بورڈ میٹنگ میں میرج ہالز، مارکیز کے لیے مجوزہ قوانین کامسودہ تیارکرلیاہے۔میرج ہالز کے لیے 2000مربع گزکم ازکم زمین اور زیادہ سے زیادہ 2عمارتوں کی تعمیر کی اجازت ہوگی، میرج ہالز،مارکیز زیادہ سے زیادہ 50فیصد رقبے کوکورکرسکتے ہیں، فائراینڈ سیفٹی اسٹینڈر کے معیار پرپورااترناضروری ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عد الت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے شادی ہالز اورمارکیز کے حوالے سے پالیسی بنالی ہے، میرج ہال والوں کاپارکنگ اور سکیورٹی اقدامات بھی کرناہوں گے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گندگی کوٹھکانے لگانے کے حوالے سے پالیسی میں کوئی ذکر نہیں، چیف جسٹس نے کہا گندگی زمین میں جانے سے زیرزمین پانی آلودہ ہوگا، اس بات کی بھی یقین دہانی کرائیں 6ماہ میں تمام ہال ریگولیٹ ہوجائیں گے، اگر 6 ماہ میں شادی ہالز ریگولیٹ نہ ہوئے توپینلٹی کیا ہوگی۔