امریکہ، اسرائیل، بھارت کا گٹھ جوڑ علاقائی ترقی، امن کیلئے خطرناک ہے: رضا ربانی
اسلام آباد(این این آئی) چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ علاقائی ترقی اور امن کیلئے خطر ناک ہے۔ امریکہ کے عزائم سے یہ بات واضح ہوتی ہے وہ بھارت کو ایشیائی خطے کا تھانیدار بنانا چاہتا ہے کیونکہ مغرب پر یہ بات عیاں ہو گئی ہے ایشیا کے لوگ اپنی تقدیر کے خود مالک بننے کے سفر پر رواں دواں ہیں۔ ایشیا اپنے وسائل پر کنٹرول حاصل کر کے ترقی کے عمل میں آگے بڑھنے کا نہ صرف خواہشمند ہے بلکہ بھرپور استعداد بھی رکھتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ اور جے ایس گروپ کے تعاون سے چینی زبان کی کلاسز کے آغاز اور سی پیک حقیقت یا افسانہ کے موضوع پر رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رضاربانی نے کہا پاکستان اور چین کی دوستی تاریخ کے ادوار میں پنہاں ہے جس کے آرکیٹیکٹ ذوالفقار علی بھٹو اور مائوزے تنگ ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے تاریخ کے مشکل ادوار میں اس دوستی کے استحکام کیلئے نمایاں کردار ادا کیا۔ اس دوستی اور دوطرفہ تعلقات کے رشتے کو سی پیک کے منصوبے سے مزید تقویت ملی۔ انہوں نے کہا ایشیائی خطے میں ترقی کی بے پناہ استعداد موجود ہے اور اسے اپنے وسائل پر کنٹرول حاصل کر کے اپنی تقدیر کے خود فیصلے کرنے ہونگے۔ اپنے مسائل کے حل کیلئے مغرب کی جانب دیکھنے کا عمل اب اختتام پذیر ہورہا ہے اور مغربی سامراجیت ایشیائی خطے اور مشرق وسطیٰ میں حکومتوں کو عدم استحکام کا شکار کر کے علاقائی ترقی کے عمل کو روکنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوںکے مابین تجارت کے فروغ اور ترقی کے عمل میں معاونت کیلئے چینی زبان کو سیکھنا اچھا اقدم ہے تاہم ملک کی علاقائی زبانوں کا فروغ بھی ضروری ہے۔ پاکستان اور چین دونوں کے کلچر الگ اور دونوں کی یہ شناخت باقی رہنی چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا پاکستان کی چین سے شراکت داری تاریخی لحاظ سے فقید المثال ہے اور تمام علاقائی اتار چڑھائو کے باجود تعلقات کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ ایشیا کی تاریخ میں سی پیک جیسے بڑے منصوبے کی نظیر نہیں ملتی اور ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ جو کہ 70 ممالک تک پھیلا ہوا ہے اس کی سب سے بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور اس میں مزید کئی شعبوں کے منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں جس میں زراعت، غربت کا خاتمہ، ثقافت اور عوامی سطح کے روابط شامل ہیں۔ انہوں نے کہا سی پیک مخالف قوتیں ترقی کا عمل روکنا چاہتی ہیں۔ کیونکہ اختیارات کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہوتا نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا بڑھتے ہوئے چینی اثر ورسوخ سے متعلق پراپیگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں اور موجودہ دور میں سرد جنگ کی ذہنیت کی کوئی گنجائش نہیں۔