انتخابات میں عوامی عدالت سے سرخرو ہونگے: نوازشریف
لاہور (فرخ سعید خواجہ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر محمد نوازشریف کی صدارت میں گزشتہ روز جاتی امراء رائے ونڈ میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سینٹ کے الیکشن کے سلسلے میں حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن 2018 کے لئے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے چنائو کے لئے میاں نوازشریف کی سربراہی میں سنٹرل پارلیمنٹری بورڈ اور سینیٹر پرویز رشید کی سربراہی میں الیکشن سیل قائم کئے جانے کے سلسلے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس بلائے جانے پر بھی اتفاق رائے تھا تاہم اس اجلاس کے لئے وقت اور جگہ کا اختیار مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کو دے دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ میاں نوازشریف نے عوامی رابطہ مہم میں زبردست پذیرائی ملنے پر اپنے ساتھیوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ہمیں اس صورت حال پر سجدۂ شکر بجا لانا چاہئے۔ ہم نے مشکلات کے باوجود قومی مفاد کو ترجیح دی۔ آئندہ عام انتخابات میں عوامی عدالت سے سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اس رفتار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ معلوم ہوا ہے انہوں نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر پرویز رشید کو ہدایت کی کہ حلیف جماعتوں کے رہنمائوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے رکھے جائیں تاکہ قومی ایشوز پر اتفاق رائے کی ضرورت پڑے تو با آسانی یہ کام ہوسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان تلخی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاہم یہ متفقہ رائے پائی گئی کہ بعض ’’ریمارکس‘‘ ماحول کو کشیدہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں تاہم بالغ نظری کے ساتھ صورت حال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لینے کے اقدام کو سراہا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر مختلف قانونی اور آئینی امور بھی زیر بحث آگئے۔ ان امور میں ممتاز قانون دان زاہد حامد نے بریفنگ دی۔ مشاورتی اجلاس میں میاں نوازشریف، سینیٹر پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، زاہد حامد، میاں حمزہ شہباز، مصدق ملک و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے خلاف کبھی بات نہیں کی، فیصلے پر بات ہوتی ہے اور اپنی رائے دیتے ہیں جو ہمارا حق ہے، البتہ اگر ایسے ریمارکس دیئے جائیں گے جو اخلاقی طور پر مناسب نہیں ہوں گے یا ان کا کوئی جواز نہیں ہو گا تو اس پر شکوہ شکایت کرنے کا ہم حق رکھتے ہیں۔ نواز شریف بڑے عرصے سے ہدف بنے ہوئے ہیں، انہیں سکون سے حکومت نہیں کرنے دی گئی، 90سے پاکستان میں ہر منتخب وزیر اعظم ٹارگٹ رہا ہے اور جو مضبوط قیادتیں ہیں ان کو مائنس کرنے کی بات نئی نہیں۔ نواز شریف سپریم لیڈر ہیں، انہیں سیاست سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا عدالت کے ساتھ جنگ نہیں ہوگی، میں اصل میں اس لیے محتاط بات کررہا ہوں کہ کوئی نیا پنڈورا بکس نہ کھلے، پارلیمنٹ کا احترام کرنا ہو گا۔ پاکستان کو ہم سب نے مل کر چلانا ہے اور ہماری یہ مشترکہ ذمہ داری ہے، جمہوریت کا تحفظ بھی صرف پارلیمنٹ کی ذمہ داری نہیں بلکہ سب کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان امریکہ، برطانیہ یا فرانس نہیں ہے جس کی مثالیں یہاں دی جائیں بلکہ پاکستان پاکستان ہے، یہاں چار مارشل لاء لگ چکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز اور مریم نواز اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچ سمجھ کر قانون سازی کی ہے، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ وہی قانون ہے جسے 73کے بعد بھٹو نے بنایا تھا اور مشرف نے نکالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ون وے پراپیگنڈا کرنے والوں کا بھی احتساب کرنا ہو گا۔ پارٹی کے صدر کے لئے نواز شریف کے علاوہ کسی کے نام پر غوروخوض نہیں کیا گیا وہی سپریم لیڈر ہیں۔
اسلام آباد(خصوصی نمائندہ +وقائع نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف دو ضمنی ریفرنس سماعت کے لئے منظور کر لئے۔ العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کل (جمعرات) کو کی جائے گی۔ احتساب عدالت نے سماعت کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ وکیل صفائی نے کہا تھا کہ وہ ریفرنسز کو پڑھنے کے لئے کچھ وقت چاہتے ہیں۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ اگر وکیل صفائی کو کوئی اعتراض ہو تو اس معاملہ پر سماعت بھی کل (جمعرات) کو بحث کی جائے گی اور اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی لندن پہنچ گئے جن کی موجودگی میں 2 غیرملکی گواہوں کا ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت اور ان کی تقاریر پر پابندی کی درخواست کو لاہور ہائیکورٹ میں اسی نوعیت کی درخواست زیر سماعت ہونے کے باعث 26 فروری کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مقامی وکیل مخدوم نیاز کی جانب سے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت اور تقاریر پر پابندی کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اسی نوعیت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں بھی زیرسماعت ہے، پہلے لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کا انتظار کرلیتے ہیں کہ وہاں کیا ہوتا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے درخواست کو 26 فروری کے لیے مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔