جائیداد کا تنازعہ: سیشن کورٹ میں وکیل کی فائرنگ سے 2 وکلا جاں بحق ملزم گرفتار
لا ہور (اپنے نامہ نگار سے+نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی ) سیشن کورٹ میں جائیداد کے تنازعہ پر وکیل نے فائرنگ کر کے دو وکیلوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج شیخ تاثیر الرحمان کی عدالت میں کیس کی سماعت کے بعد وکیل کاشف راجپوت نے باہر نکل کر اپنے کزن پر فائرنگ کر دی ۔ فائرنگ کی زد میں آ کر اسکا کزن رانا ندیم ایڈووکیٹ موقع پر دم توڑ گیا اور اسکا ساتھی رانا اویس ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے وکیل کاشف راجپوت کو حراست میں لے لیا ہے۔ آئی جی پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کر لی ہے ،بتایا گیا ہے کہ سیشن کورٹ میں مقدمات کی سماعت جاری تھی عدالت سے باہر نکلتے ہی کاشف راجپوت نامی وکیل نے اپنے کزن رانا ندیم ایڈووکیٹ سے جائیداد کے تنازعہ پر تلخ کلامی کی اور پسٹل نکال کر فائرنگ کر دی جس سے رانا ندیم ایڈووکیٹ موقع پر دم توڑ گیا ۔ واقعہ کے فوری بعد پولیس نے عدالت کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے اور کاشف راجپوت کو حراست میں لے لیا واقعہ سے وکلاء میں شدید غم و غصہ پایا گیا ہے۔وکلا نے شدیدنعرے بازی کی۔لاہور بار کے صدر ملک ارشد نے نوائے وقت سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کے واقعات سکیورٹی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ہوتے ہیں۔حکومت کو عدالتوں کی سکیورٹی کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے۔چند روز قبل سیشن کورٹ میں ہونے والے واقعہ کے ملزموں کی گرفتاری کے بعد پولیس کو اچھی طرح پتہ چل گیا ہے کہ کس طرح اسلحہ عدالتوں تک پہنچتا ہے لیکن اس کے باوجود پولیس نے سکیورٹی کے انتظامات بہتر نہیں بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جاں بحق ہونے والے وکلا کو انصاف دلائیں اور انکی مالی امداد بھی کریں۔کسی دوسری سیشن کورٹ میں فائرنگ کے واقعہ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ صرف افواہ ہے دوسرا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔پنجاب اور لاہور ہائیکورٹ بار نے واقعہ کیخلاف آج ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب شہباز شریف کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی پولیس ملک ابوبکر خدا بخش کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے دیگر ممبران میںڈی آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب وقاص نذیر ،ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر اور فرانزک سائنس ایجنسی کا نمائندہ شامل ہیں۔ کمیٹی 48 گھنٹوں میں انکوائری کے علاوہ سکیورٹی لیپس اور اس حوالے سے ذمہ داروں کا تعین کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں عدالتوں کی سکیورٹی سے متعلق اجلاس ہوا۔ آئی جی پنجاب ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چیف جسٹس کو انتظامیہ کی طرف سے پنجاب بھر کی عدالتوں میں کئے جانے والے سکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ عدالتوں میں سکیورٹی سے متعلق فول پروف انتظامات کئے جائیں۔وکلاء اور سائلین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، چیف جسٹس نے وکلاء رہنمائوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ سکیورٹی کے نفاذ سے متعلق انتظامیہ اور پولیس سے تعاون کریں اور انتظامات کے بارے میں رپورٹ پیش کریں۔ دریں اثناء ہائی کورٹ کی طرف سے سکیورٹی اہلکار سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کے خلاف ایکشن لینے کیلئے بار کونسل کو ہدایت کی گئی۔سیشن کورٹ واقعہ پر ردعمل میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قتل کرنے والا بھی وکیل ہے۔ کسی پولیس اہلکار کی جرأت نہیں کہ وہ وکلا کی تلاشی لے سکے۔ ایسے واقعات روکنے میں ہم بے بس ہیں۔ وکلاء پولیس والوں کو تلاشی نہیں ڈانٹ دیتے ہیں۔