رائل پام کیس: جاوید اشرف قاضی سمیت مشرف دور کے 3 ریٹائرڈ جرنیلوں کیخلاف نیب ریفرنس کی منظوری
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) قومی احتساب بیورو (نیب ) نے ریلوے ٗ واپڈا میںبدعنوانیوںپر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی جبکہ وفاقی وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ اور صدر پی ایم ڈی سی کیخلاف بارہ میڈیکل کالجز میں بے قاعدگیوں کا انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گزشتہ روز قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر زمیںہوا ۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے اجلاس میں جاوید اشرف قاضی ، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) سعیدالظفر،سابق سیکرٹری ریلوے / چئیرمین ریلوے ،میجر جنرل ریٹائرڈحامد حسن بٹ، سابق جنرل منیجرایم اینڈ ایس پاکستان ریلوے،اقبال صمد خان سابق جنرل منیجرآپریشن پاکستان ریلوے ،خورشید احمد خان سابق ممبر فنانس پاکستان ریلوے،بریگیڈئرریٹائرڈاختر علی بیگ سابق ڈائریکٹر،عبدالغفار سابق سپریٹینڈنٹ،محمد رمضان شیخ،ڈائریکٹر میسرز حسنین کنسٹرکشن کمپنی،پرویز لطیف قریشی چیف ایگزیکٹو یونیکون کنسلٹنگ سروسز،داتومحمد کاسا بن اداعزیزڈائریکٹر میکس کارپ،ڈیولپمنٹ ملایئشیاء اور دیگر کیخلاف رائل پام ریلوے کلب معاملے میں بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان نیمبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کوتقریبا2ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے طارق حمید سابق چئیرمین واپڈا ،محمد انور خالد سابق ممبر پاور واپڈا،محمد مشتاق سابق ممبر واٹر واپڈا،امتیا ز انجم سابق ممبر فنانس واپڈااور دیگر کیخلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی ۔ملزمان پرمبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نیپرا،پیپرا اور ای سی سی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 150میگاواٹ کارینٹل پاور پراجیکٹ میسرز جنرل الیکٹرک انرجی پرائیویٹ کو ٹھیکہ دیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سرکاری فنڈز میں خورد برد اور سندھ سمال انڈسٹری کارپوریشن میں غیرقانونی تقرریاںکرنے اور غیرقانونی طور پر سرکاری پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے الزام میں سابق صوبائی وزیر سند ھ عبدالرئوف صدیقی ،محمدعادل صدیقی،ڈاکٹر ثروت فہیم،مشتاق علی لغاری،محمود احمد،غلام نبی مہر،عبدالحئی دھامرہ،سید امداد علی شاہ، سید امید علی شاہ اور دیگر کے خلاف دو الگ الگ انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ ملزمان نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کوتقریبا435.4ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔اجلاس میں پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل صاحبزادہ سعید احمد،سید ظاہر شاہ سابق ڈائریکٹر جنرل ،سریر محمد ڈائریکٹر جنرل ،محمد طارق سابق جنرل منیجر،عبدالحلیم پراچہ سابق ڈائریکٹر اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پراپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پلاٹوںکی الاٹمنٹ میں پلاٹ ما لکان کو رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ سے ملحقہ زائد زمین دینے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کوتقریبا75.27ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔ اجلاس میں طماش خان سابق ناظم / ایم پی اے پشاور کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ، ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پاسکو کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری متعلقہ محکمہ کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میںرحمت بلوچ وزیر صحت بلوچستان اور دیگر کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ،ان پراختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناء پرڈاکٹر امحمد اسحاق فانی سابق ڈائریکٹر پروگرام فاصلاتی تعلیم بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے خلاف انکوائری اورفرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران کے خلاف انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ،نیب بلا امتیاز اور قانون کے مطابق انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو منطقی انجام تک پہنچائے گا اور اس سلسلے میں کوئی دبائو یا سفارش کو خاطرمیں نہیں لایا جائے گا ۔