زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی درخواست قبل ازوقت ہے : ہائیکورٹ
لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ننھی بچی زنیب قتل کیس کے مجرم کو سر عام پھانسی دینے کیلئے دائر درخواست کو قبل از وقت قرار دیکر نمٹا دیا اور واضح کیا کہ مجرم کے پاس اپیل کیلئے ابھی فورم موجود ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔ پنجاب حکومت کو پابند کیا جائے کہ مجرم عمران کو سرعام بلکہ اسی مقام پر پھانسی دی جائے جہاں سے زنیب کی نعش ملی تھی۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ مجرم عمران کے پاس سزا کیخلاف اپیل کیلئے فورم موجود ہیں۔ جب تک مجرم کی تمام اپیلیں مسترد نہیں ہو جاتیں اس وقت تک پھانسی کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔ دوسری جانب اسلامی نظریہ کونسل اور چاروں صوبوں نے زینب کے قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کر دی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا سینیٹر جاوید عباسی کی زیرصدارت اجلاس میں قصور کی کمسن زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کے معاملہ پر غور کیا گیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سرعام پھانسی دینے کے لئے رول کافی ہے یا پینل کوڈ میں ترمیم کی ضرورت ہے اور کیا سرعام پھانسی دینے میں کوئی رکاوٹ ہے یا نہیں؟ جس پر رحمن ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سرعام پھانسی دینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، سرعام پھانسی دے کر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ اسلامی نظریہ کونسل نے سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی چوک یا چوراہے کے بجائے جیل کے اندر پھانسی دی جائے تاہم پھانسی کے مناظر میڈیا پر دکھائے جائیں۔ اجلاس میں چاروں صوبوں نے بھی ملزموں کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک شخص کےلئے قانون سازی کی گئی تو اس کے مثبت اثرات نہیں ہونگے۔ سرعام پھانسی دینے سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی جبکہ سرعام پھانسی کے مناظر میڈیا پر بھی نہ دکھائے جائیں۔ آئی جی جیل پنجاب نے بھی سرعام پھانسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سرعام پھانسی دینے سے بچوں پر منفی اثرات پڑیں گے۔
ہائیکورٹ/ زینب کیس