کسی جماعت کا حصہ نہیں‘ میری پارٹی پاکستان ہے: میرظفراللہ جمالی
نواب شاہ(صباح نیوز)میں کسی پارٹی کا حصہ نہیں،میری پارٹی پاکستان ہے،جو لوگ پاکستان کے خلاف بات کریں گے میں ان کے ساتھ نہیں ہوں،موجودہ وزیر اعظم میں اتنا دم نہیں کہ وہ اسمبلی کی مدت ایک سال بڑھا سکیں،جو لوگ شیخ مجیب الرحمان اور افغانیوں کا حوالہ دیں ان لوگوں کے ساتھ میں نہیں بیٹھ سکتا،پیپلز پارٹی کے 2وزیر اعظموں کو اعلیٰ عدالتوں سے سزا ملی تو نواز شریف اور اس کے ساتھیوں نے تالیاںبجائیں اور مٹھائیاں تقسیم کیں،آج ان کے خلاف فیصلہ آیا ہے تو وہ اعلیٰ عدلیہ کے خلاف بدتمیزی کا لہجہ اختیار کئے ہوئے ہیں، ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم ممبر قومی اسمبلی میر ظفر اللہ خان جمالی نے نواب شاہ کی معروف سیاسی شخصیت میر مقبول جمالی کی عیادت کیلئے ان کے گھر آمد کے موقع پر میڈیاسے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کی،انہوں نے کہا کہ میں نے نواز شریف کو کہا کہ تمام محکمے اپنے پاس رکھنے کے بجائے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع مقرر کریں تو انہوں نے وزیر دفاع مقرر کیا وزیر خارجہ نہیں،آج جو پڑوسی ممالک سے باتیں اٹھ رہی ہیں یہ خارجہ پالیسی نہ ہونے کہ وجہ سے ہیں،میں نے اسمبلی میں حلف دیا کہ میں آئین اور پاکستان کا وفادار اور پاسدار رہوں گا لیکن افسوس حلف بھی اٹھاتے ہیں وفاداری کے ساتھ ساتھ وہ لوگ شیخ مجیب الرحمان اور افغانیوں کی بات کرتے ہیں ،اعلیٰ عدالتوں کے تقدس کا خیال کئے بغیر بدتمیزی کی زبان استعمال کر رہے ہیں ایسے لوگ پاکستان کے ساتھ کیسے مخلص ہو سکتے ہیں،انہی حکمرانوں کی وجہ سے رب العزت بھی ہم سے ناراض ہے کہ حضرت لال شہباز قلندر کا مزار بھی محفوظ نہیں ،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میثاق جمہوریت کا معاہدہ صرف اور صرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان باری باری حکومت کرنے کا تھا جمہوریت کے استحکام کیلئے نہیں اپنے استحکام کیلئے تھا۔میری نظر میں سی پیک منصوبہ پاکستان پر ایک قرض کے بوجھ کی حیثیت رکھتا ہے،انہوں نے کہا کہ 2018ءکے انتخابات سے پہلے سابق صدور اور وزیر اعظموں بشمول میرے احتساب کیا جائے ،احتساب کے عمل کے بغیر انتخابات کرانا میری نظر میں نانصافی ہے،آج کا وزیر اعظم ماضی میں وزیر بننے کیلئے تیار نہیں تھا ایک نجی ایئرلائن کا مالک ہونے کے باوجود وہ پی آئی اے کا منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرنے پر رضا مند تھاکیونکہ وہ پی آئی اے کا بیڑا غرق کرنا چاہتا تھا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی پارٹیاں نہیں جیتتی بلکہ شخصیتیں جیتتی ہیں۔آخر میں انہوں نے سندھ اور پنجاب کے آبادگاروں سے ہمدردری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گنے کے کاشتکار آج پریشان حال ہیں انہیں پتہ ہے کہ یہ شوگر ملیں کن کی ہیں،انہیں سوچنا چاہیے کہ ملز مالکان سے کس طرح اپنا حق لیں۔
ظفرجمالی