• news
  • image

چند قدم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، اراکین اسمبلی کی ’’لاعلمی ‘‘

بدھ کو سینیٹ کا اجلاس مجموعی طور اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا جب پارلیمنٹ ہائس میں سینیٹ کا اجلاس جاری تھا اس دوران پارلیمنٹ ہائوس کے پڑوس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار انتخابی اصلاحات کے ایکٹ کی شق 203میں ترمیم کے بارے میں درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنا رہے تھے پوراں ایوان سپریم کورٹ کے فیصلے سے لا علم تھا تاہم ایسا دکھائی دیتا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے سے آگاہ ہونے کے بعد کوئی وجہ بتائے بغیر سینیٹ کا اجلاس جمعرات تک ملتوی کر دیا بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں ارکان کی حاضری مایوس کن تھی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اپوزیشن کی سعودی عرب کو تعداد کے تعین کے بغیر پاک فوج کے زمینی دستے بھیجنے کے بارے میں تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دیا ۔ متذکرہ تحریک التواء پیش کرتے ہوئے محرک سینیٹر فرحت اللہ بابر نے خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستانی دستوں کو سعودی یمن سرحد کے قریبی علاقے میں تعینات کرنے کی اطلاعات آرہی ہیں کسی بھی یمنی کاروائی کا ہمارے دستوں کی طرف جواب دینے اور ہدف کے گرد تعاقب میں یمن جانے کے خدشات ہیں اس معاملے پر پارلیمینٹ میں بحث ضروری ہے سینیٹ نے خود اس کا نوٹس لیا وزیر دفاع کو طلب کیا گیا ان کے غیر تسلی بخش جواب پر 19فروری کو 9اراکین سینیٹ بشمول اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزازاحسن سینیٹر، سراج الحق نے اس معاملے پر بات کی تحریک کے محرک خود بھی بول چکے ہیں قواعد و ضوابط کے مطابق ایک ایشو بار بار نہیں اٹھایا جا سکتا ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج سعودی عرب بھیجنے کا اعلان آئی ایس پی آر نے گزشتہ ہفتے کیا جو آرمی کے سربراہ اور اسلام آباد میں سعودی سفیر کے درمیان ملاقات اور اس سے قبل آرمی چیف کی جانب سے سعودی عرب کے تین روزہ دورے جس میں آرمی چیف کی ملاقات ولی عہد شہزادہ سلمان اور فوجی کمانڈروں سے ہوئی کے بعد کیا گیا۔ فرحت اللہ بابر نے جو سوالات کئے تھے جن کے جوابات نہیں دئیے گئے جس کی وجہ سے انہوں نے یہ تحریک التوا جمع کرائی تھی۔ ایک سوال تو یہ تھا کہ آرمی چیف اور سعودی ولی عہد اور آرمی چیف اور پاکستان میں سعودی سفیر کی ملاقاتوں کے دوران فیصلہ کیا گیا وزارت خارجہ کا کوئی نمائندہ شامل تھا؟ دوسرا سوال یہ تھاکہ پاکستانی فوج کہاں تعینات کی جائے گی؟ اور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ پاکستانی فوج کو سعودی عرب اور یمن کی سرحدوں پر تعینات نہیں کیا جائے گا ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اور بھی بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات نہیں دئیے گئے۔ جیسا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے بیانات جس میں حوثی میزائل کے حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ بیان پاکستانی فوج کے یمن کے تنازعے میں سعودی عرب کی جانب سے اس جنگ میں شامل ہونے کا جواز کے طور پر دیا گیا تاہم اس کے باوجود چیئرمین سینیٹ نے تحریک التوا کی اجازت نہیں دی۔ خیبر پختونخوا سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نثار محمد خان کے بھائی حاجی فدا محمد خان کو سینیٹ کے لئے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ ملنے پر مسلم لیگ (ن) اور سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے ہیں انہوں نے استعفیٰ کا اعلان سینیٹ اجلاس میں کیا ان کا بھی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا امکان ہے آئین پاکستان کو سینے سے لگا کر نثار محمد خان ساتھی ارکان کو خدا حافظ کہہ کر چلے گئے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ابزرویشن دی ۔بھائی کی دوسری سیاسی جماعت میں ہونے پر کسی سینیٹر کی طرف سے اپنی جماعت اور سینیٹ سے استعفیٰ منفرد روایت ہے سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر نثار محمد خان نے جذباتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کبھی اپنی جماعت کے لیے کوئی مسئلہ پید ا نہیں کیا قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی ہدایت کا احترام کیااڑھائی سال قبل بھی وفاق کے تقدس کا معاملہ آیا تو مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا میں اپنے بھائی حاجی فدا محمد خان کی وجہ سے اسی سیاسی مقام پر پہنچا ہوں اڑھائی سال قبل تحریک انصاف میں شامل ہوئے بھرپور سیاسی کارکن ہیں جسکی وجہ سے انہیں تحریک انصاف نے سینیٹ کا ٹکٹ دے دیا ہے۔ میں نے کوئی سیاسی کارڈ نہیں کھیلا بھائی بہت زیادہ عزیز ہے سیٹ اور پارٹی رکنیت کو مقدس امانت سمجھا آئین 1973کو سینے سے لگاتے ہوئے نثار محمد خان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سینیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ۔ ایوان بالا نے پی آئی اے ایئر بس اے 310 کی جرمن فرم کو فروخت سے متعلق خصوصی کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی۔ خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کارکردگی کے کنوینئر کی طرف سے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے تحقیقات کے لئے سب کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا کنوینئر مجھے بنایا گیا تھا، کمیٹی نے تحقیق کر کے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے، ایوان بالا نے رپورٹ کی منظوری دیدی۔چیئرمین سینٹ نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ کے لئے بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا مزید وقت دیدیا۔ وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان معاملہ ہے، پاکستان نے بھارت کے اعتراضات مسترد کر دیئے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن