این ایف سی ایوارڈ اجلاس یکم مارچ کو ہوگا، کاربن ٹیکس کی تجویز نہیں:وزراء
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+آئی این پی) سینٹ کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی پنشن پر وفاقی ملازمین کے قواعدلاگو کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں اور نہ ایسا ہو سکتا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کے لئے دو سو ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ کسی صنعتی شعبے پر کوئی کاربن ٹیکس عائد نہیں کیا گیا نہ ہی اس حوالے سے کوئی تجویز زیر غور ہے۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا تھری جی، فور جی، این جی ایم ایس کے لائسنس پہلے سے موجود کمپنیوں کو 2014ئ، 2016ء اور 2017ء میں جاری کئے گئے۔ فی الحال نئی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ان کے ایک اور سوال کے جواب میں بتایاگیا گزشتہ تین برسوں میں آنے والے زلزلے میں خیبر پی کے میں 225، پنجاب میں 5، آزاد جموں و کشمیر میں 2، گلگت بلتستان میں 10 اور فاٹا میں 30 افراد جاں بحق ہوئے۔ مشاہداللہ خان نے بتایا پاکستان میں جنگلات کی بحالی اور سرسبز پاکستان منصوبے کے تحت 3.652 ارب روپے کی متوقع لاگت سے پانچ سال میں 100 ملین درخت لگانے کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا بلوچستان میں 20 ارب روپے سے زائد کی براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے لئے کام ہو رہا ہے۔صباح نیوزکے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے سینٹ کو آگاہ کیا آئندہ کے قومی مالیاتی ایوارڈ کے لیے کمیشن کا اجلاس یکم مارچ 2018کو ہو گا معاملات کا بہتر حل نکل آئے گا صوبے این ایف سی کے تحت 4فیصد سیکورٹی فنڈ کے لیے مختص کرنے کے لیے آمادہ نہیں۔ افغان جیل میں قید 200پاکستانیوں کی شناخت کے بعد رہائی کی کوششیں بار آور ثابت ہو سکتی ہیں سینیٹر مختیار احمد دھامرہ کے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا قومی مالیاتی ایوارڈ کا فیصلہ قومی کمیشن کرتا ہے 10ارکان ہیں ایوارڈز کے حوالے سے بہت زیادہ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں وفاقی حکومت اس معاملے پر اپنے اختیار سے تجاوز نہیں کر رہی۔ نئے ایوارڈ کے لیے تین اجلاس ہو چکے ہیں بعض معاملات بشمول تین چار فیصد کے سیکورٹی فنڈ پر صوبوں کے اختلافات ہیں تاخیر وفاقی حکومت کی وجہ سے نہیں ہو رہی‘ پسماندگی اور دہشتگردی کے خلاف بلوچستان اور خیبر پی کے کی اضافی مدد کی گئی سیکورٹی کے حوالے سے 150ارب روپے محاصل سے خیبر پی کے کو اضافی دیے گئے 30برسوں کے لیے این ایف سی ایوارڈ منجمد کر چکا ہے این ایف سی ایوارڈ کے لیے یکم مارچ 2018کو اجلاس ہو گا بہتر حل نکل آئے گا چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے وزیر مملکت خزانہ پر واضح کیا ایوارڈ میں تاخیر کے حوالے سے وفاق نے آئینی شق 160 کی خلاف ورزی کی ہے وہ گذشتہ ماہ اس بارے میں رولنگ جاری کر چکے ہیں یکم مارچ کے اجلاس میں اس رولنگ کو مدنظر رکھا جائے بعد ازاں عوامی اہمیت کے حامل نکتہ کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا افغان بگرام جیل میں قید پاکستانیوں کی رہائی کی حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے تاہم افغان حکومت ان قیدیوں تک پاکستان کو رسائی نہیں دے رہی۔ شناخت ضروری ہے۔ 213 پاکستانی قیدیوں کی اطلاعات ہیں۔چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے ہدایت کی حکومت افغان جیل سے پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے اقدامات کرے۔ شہریوں کو لاوارث نہ چھوڑے ۔ اس معاملے کے محرک سینیٹر محمد علی سیف نے بتایا ان قیدیوں کی رہائی کے لیے افغان حکومت پاکستان کی حکومت سے ضمانت مانگ رہی ہے ‘ رہائی پانے والوں کا دوبارہ طالبان سے رابطہ نہیں ہو گا چیئرمین سینٹ نے حکم جاری کیا حکومت پاکستان کی ضمانت کے بارے میں جو کہا گیا اس بارے میں متذکرہ سینیٹر کے اٹھائے گئے نکات سے وزارت خارجہ کو آگاہ کر دیا جائے۔مشاہداللہ خان نے کہا جنگلات کی کٹائی روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ پاکستان لکڑی کی درآمدات پر ڈیوٹی کم کردے تاکہ مارکیٹ ریٹ پرلکڑی دستیاب ہو‘ اس کے بغیر ٹمبر مافیا کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے۔آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ نے ازراہ مذاق کہا خیبر پی کے حکومت کا دعویٰ ہے اس نے اربوں درخت کے پی کے میں لگائے‘ لگتا ہے ان درختوں سے جون میں بھی صوبے میں برفباری ہونے لگے گی جس سے ایوان کشت زعفران بن گیا۔این این آئی کے مطابق مشاہداللہ خان نے کہا جہازوں کی کمی کی وجہ سے کچھ پروازیں بند کرنا پڑی ہیں۔ جیسے ہی اور جہاز آئیں گے بند روٹوں پر جہاز چلائے جائیں گے۔ سینیٹرز کی عدم حاضری پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا وزراء جواب کیلئے موجود ہیں مگر سوال کرنے والے غیرحاضر ہیں۔ ایوان بالا میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں جبکہ چیئرمین سینٹ نے قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف اور قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو دو الگ الگ بلوں پر کمیٹی کی رپورٹس پیش کرنے کیلئے مزید وقت دے دیا۔ خیبر پی کے حکومت کی جانب سے کیے گئے 24 مطالبات پر حکومت کی طرف سے رپورٹ پیش کر دی گئیں۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمدافضل نے خیبر پی کے کے مطالبات پر کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔