• news

تاپی گیس منصوبے کا افتتاح‘ خطہ متحد ہو گا : شاہد خاقان‘ اکٹھے ہونا آئندہ نسلوں کیلئے پیغام ہے : اشرف غنی

سرحت آباد (نیوز ایجنسیاں+ بی بی سی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور افغان صدر اشرف غنی نے تاپی گیس منصوبے کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا ہے کہ پاکستان، ترکمانستان، افغانستان اور بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے مےں مدد دےگا اور خطے کی عوام کو متحد کرنے میں مدد ملے گی۔ گیس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ترکمانستان کے صدر قربان گل بردی محمدوف کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سی پیک وسطی ایشیائی ریاستوں کےلئے سب سے باکفایت رابطہ ہے، ون بیلٹ ون روڈ اقدام سے شاندار مواقع میسر ہوں گے، رواں مالی سال کےلئے قومی معیشت کی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ جمعہ کو ترکمانستان کے سرحدی شہر سرحت آباد میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت، بجلی کی ترسیل اور آپٹکس کے منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منصوبے کو اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا یہ منصوبہ تمام فریقوں کےلئے یکساں فوائد کا حامل ہے اور اس سے پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ تاپی گیس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ترکمانستان کے صدر قربان گل بردی محمدوف کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جنہوں نے اس منصوبے کو ایک حقیقت میں بدل دیا جس سے خطے میں تاریخی روابط کے احیائے نو کے مواقع سامنے آئے ہیں، الحمدللہ تاپی منصوبہ سے ایک حقیقت میں بدل رہا ہے اور یہ ایک تاریخی موقع ہے جو خطے کے ممالک کے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان‘ افغانستان‘ پاکستان اور انڈیا تاپی منصوبے کے شراکت دار ہیں اور ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف کے وژن سے تاپی گیس پائپ لائن کے منصوبے کو انرجی اور کمیونیکیشن کوریڈور بنایا گیا ہے جس سے خطے کے ممالک کے سڑک‘ ریل ‘بجلی ‘ گیس ‘ آئی ٹی سمیت دیگر مختلف شعبوں میں باہمی رابطوں میں اضافہ ہوگا اور خطے میں امن و امان کی بحالی اور معاشی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ تاپی منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے مےں مدد دے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان میں توانائی کی کل ضرورت کا 10فیصد پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے ملک میں قدرتی گیس کی مجموعی طلب کا 20 فیصد حاصل ہو گا جو 9 ملین ٹن امپورٹ کے برابر ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان کو قدرتی گیس کی ضروریات و سکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی، یہ صرف ایک پائپ لائن کا منصوبہ نہیں ہے، اس طرح کے مزید منصوبوں کے نتیجے میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے لئے سب سے باکفایت رابطہ ہے، ون بیلٹ ون روڈ اقدام سے شاندار مواقع میسر ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے نتیجہ میں ہماری توانائی کی ضروریات بڑھ رہی ہیں اور توانائی کی ضروریات کی تکمیل کے لئے صرف تاپی منصوبہ کو ہی مکمل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس حوالے سے کئی نئے منصوبے بھی شروع کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے توانائی بحران کے خاتمے کے لئے جامع اقدامات کئے، گزشتہ چار سالوں میں قومی گرڈ میں 10ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی گئی، 2019ءکے اختتام پر پاکستان میں 2500 کلومیٹر طوالت کی حامل موٹر ویز موجود ہوںگی۔ پاکستان نے اپنے مسائل پر قابو پا کر اقتصادی ترقی حاصل کی ہے اور رواں مالی سال کے لئے قومی معیشت کی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے شروع کیا جانا والا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) خطے کے ممالک کے باہمی رابطوں کو فروغ دے گا جبکہ گوادر کی بندرگاہ سے ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں کے نتیجہ میں وسطی ایشیاءممالک کے رابطوں کو بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت موٹرویز کی تعمیر سے سڑک کے ذریعے رابطوں کے نتیجہ میں خطے کی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں اور سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ ‘ منافع جات کی منتقلی سمیت امن وامان اور استحکام کی ضمانت دی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاپی گیس منصوبے اور انرجی و کمیونیکیشن کوریڈور کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے حوالے سے تمام شراکت داروں اور بالخصوص تاپی منصوبہ کو حقیقت کا روپ دینے کے سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت قابل قدر ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خطے کے قدیم روابط بحال ہونے کا یہ تاریخی موقع ہے۔ انرجی کوریڈور میں گیس‘ ریل‘ روڈ اور مواصلات کے نظام شامل ہیں‘ منصوبے سے خطے میں مجموعی طور پر خوشحالی آئے گی۔ اس موقع پر بھارتی نمائندے بھی موجود تھے۔ افتتاحی تقریب میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ ترکمانستان کے صدر اور بھارتی حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی، افتتاحی تقریب میں پاک‘افغان رہنماو¿ں کی جانب سے ایک ہزار 814 کلو میٹر (1 ہزار 130 مائل) طویل گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا گیا۔ اس منصوبے کی گنجائش 33 ارب کیوبک میٹر یعنی (43 ارب کیوبک یارڈ) ہے جس سے ترکمانستان سے پاکستان اور بھارت جبکہ افغان کے صوبوں ہرات، فراہ، ہلمند اور نمروز کو گیس فراہم کی جا سکے گی۔منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں تمام لوگوں کا اکھٹا ہونا آنے والی نسلوں کے لیے پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اس پائن لائن منصوبے کو ہمارے خطے میں ایک مشترکہ پوزیشن کی بنیاد کے طور پر دیکھیں گی اور اس سے ہماری معیشت کو ترقی، روزگار کے مواقع، ہماری سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مدد ملے گی۔ اس حوالے سے ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرحاد کا کہنا تھا کہ جنگ زدہ افغانستان میں اس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے لیے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن افغانستان کے لیے ایک سنہرا دن ہے اور یہ منصوبہ ہمارے ملک کی معیشت کے لیے مدد گار ثابت ہوگا اور اس سے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔ خیال رہے کہ طویل مدتوں سے انتظار ہونے والے اس منصوبے کو مکمل ہونے میں 2 سال لگیں گے لیکن اس کی منصوبہ بندی کئی سالوں سے جاری ہے۔اس کے علاوہ تاپی پائپ لائن مخالف پڑوسیوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعاون کا ایک نایاب موقع ہوگا اس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات میں کمی کا باعث ثابت ہوسکتا ہے۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے پی کو ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ ہم اس پائپ لائن کی حفاظت کی ضمانت لینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تاپی کی حفاظت کے لیے تیار ہیں اور یہ منصوبہ افغانستان کی معیشت کے لیے اہم ہے اور طالبان کی حکمرانی کے دوران یہ منصوبہ قابل غور تھا۔
شاہد خاقان

ای پیپر-دی نیشن