پاکستان واچ لسٹ میں شامل نہیں : فنانشل ٹاسک فورس....جھوٹ بولنے پر بھارت کی شکایت کر دی : وزارت دفاع
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) اقوام متحدہ کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تین روزہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے جن کو منی لانڈرنگ اور دہشت گرد تنظیموں کو مالی وسائل کی فراہمی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جن ملکوں کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نگرانی کرتی رہے گی ان ملکوں کی فہرست میں سری لنکا، عراق، ایتھوپیا، شام، سربیا، ٹرینڈاڈ، ٹوباگو، وناتو اور یمن کے نام شامل ہیں لیکن ان نو ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ بوسنیا ہرزوگوینا کا نام اس فہرست سے نکال لیا گیا ہے جن کی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے نگرانی جاری رکھی جائے گی۔ یاد رہے کہ امریکہ نے اپنے یورپی اتحادیوں‘ بھارت اور دیگر ممالک کی مدد سے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی جس پر پیرس اجلاس میں غور کیا گیا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ترجمان الیگزینڈر ڈانیالے نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کا نام گرے فہرست میں شامل کرنے کی خبروں اور پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور اس دوران پاکستان نے یہ اقدامات نہ اٹھائے تو اس کے لیے مشکلات ہوسکتی ہیں۔ قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو میں ترجمان ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ فی الحال پاکستان سے متعلق سب قیاس آرائیاں ہیں اور بھارتی سفارت کار کچھ چیزیں لیک کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کا گزشتہ روز آخری دن تھا جس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈالے جانے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا جانا تھا۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ رواں برس 20 جنوری کو امریکہ اور برطانیہ نے ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی۔ ترجمان کے مطابق 'ایف اے ٹی ایف میں پیش کردہ تحفظات امریکی ہیں اور پاکستان نے ان میں سے بیشتر تحفظات کے حوالے سے پہلے ہی اقدامات کیے ہیں اور اس سلسلے میں ایک ایکشن پلان پر باقاعدہ عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان کو ابھی تک ایف اے ٹی ایف اور انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) کی رپورٹس کا انتظار ہے۔ پاکستان کی وزارت دفاع نے ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے متعلق پاکستان کو باضابطہ آگاہ نہیں کیا گیا۔ ایف اے ٹی ایف کی کارکردگی پوشیدہ رکھی جاتی ہے۔ ممبران پر ایف اے ٹی ایف اجلاس کی کارروائی پر تبصرہ کرنے کی ممانعت ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ جون میں سنایا جائے گا۔ معاملے پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ پاکستان نے پراپیگنڈا کرنے اور جھوٹ بولنے پر بھارت کے خلاف ایف اے ٹی ایف کو شکایت کر دی۔ بھارت نے قبل از وقت ہی پاکستان کا نام گرے ممالک میں شامل کرنے کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ واضح رہے کہ امریکہ کو برطانیہ‘ فرانس اور بھارت سمیت دیگر ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ پاکستان کا دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ملکوں کی عالمی واچ لسٹ میں نام شامل نہ ہونے سے ان ممالک کی کوششیں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہا¶س کے ترجمان راج شاہ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلی بار ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے اقدامات کے حوالے سے احتساب کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا امریکہ پاکستان سے اپنے تحفظات کی پیشرفت دیکھ رہا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پیشرفت سے ہرگز مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اپنے اتحادی افغانستان کیساتھ قریبی تعاون کیساتھ آگے بڑھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی میں کمی اور اسکے سینکڑوں جنگجو¶ں کا خاتمہ کرکے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ دریں اثناءپینٹاگون کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا جنوبی ایشیا کے بارے میں نئی امریکی حکمت عملی پاکستان کے پاس علاقائی سلامتی کے احترام کا ایک بہترین موقع ہے اور اس سلسلے میں ہم پاکستان کے اقدامات کو خوش آئند کہیں گے۔ بھارتی اور برطانوی میڈیا اعلامیہ جاری ہونے سے قبل پراپیگنڈا کرتے رہے کہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا۔ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست (گرے لسٹ) میں شامل کرنے کی افواہوں کی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ”گرے لسٹ“ میں شامل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھی بھارتی افواج رواں برس سیز فائر معاہدے کی 335 مرتبہ خلاف ورزی کرچکا ہے اور اس دوران 17 نہتے شہری شہید اور 65 سے زائد زخمی ہوئے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی لسٹ میں فی الحال پاکستان شامل نہیں ہے مگر جون میں پاکستان کا نام اس لسٹ میں شامل ہو جائےگا، پاکستان کا نام شامل کرنا شاید امریکہ کی سیاسی ضرورت تھی ،گرے لسٹ میں شامل ہونے پر کوئی پابندیاں نہیں لگتیں،2012سے2015تک بھی ہمارا نام لسٹ میں تھا لیکن ہم نے قرضہ لیا اور بانڈز بیچے ،ایف اے ٹی ایف لسٹ میں جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، امریکہ کو ہم پر ایک سیاسی کالک لگانی تھی ،چین ،ترکی اور جی سی سی ممالک نے اس معاملے پر ہمارے حق میں بات کی ،امریکہ کے حامی سمجھ رہے تھے کہ وہ غلط کررہا ہے ،اس معاملے پر ہماری غلطیاں بھی ہیں لیکن دنیا بری الذمہ نہیں۔ وہ نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان کوشرمندہ کرنےکی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان کوچاہیے کہ لانگ ٹرم پالیسی کاتعین کرے، پاکستان کو ان کے مطلوبہ ایکشن پلان پرعمل کرناہوگا۔
واچ لسٹ