دنیا پور : 6 سالہ بچی اغوا زیادتی کے بعد قتل قصور ویڈیو سکینڈل 12 ملزم عدم ثبوت پر بری
لودھراں+لاہور +دنیا پور+ سیالکوٹ (صباح نیوز+خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار) لودھراں میں لاپتہ ہونے والی بچی عاصمہ کی نعش 4 دن بعد مل گئی جس کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں۔ لودھراں کے علاقے دنیا پور کی رہائشی 6 سالہ عاصمہ 19 فروری کی شام لاپتہ ہوئی تھی جس کی نعش جمعہ کو گھر کے قریب گندے پانی کے جوہڑ سے ملی۔ پولیس نے بچی کی نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر وسیم اقبال کے مطابق بچی کی موت 48 گھنٹے قبل ہوئی۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرامیر تیمور کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بچی سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں، تاہم اس کی حتمی تصدیق فرانزک رپورٹ کے بعد ہی ہوسکے گی۔ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ بچی کے قتل کے شبہ میں کچھ افراد کو حراست میں لےکر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔دریں اثنا وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بچی سے زیادتی اور قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے 48 گھنٹے میں ملزم کو پکڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچی کے ساتھ ظلم انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ ہے اور بچی پر ظلم کے ملزم کو قانون کے مطابق کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ ایسے قبیح فعل میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم خاندان کو انصاف کی فراہمی ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے گی۔ادھر سیالکوٹ میں تھانہ ہیڈمرالہ کے گاو¿ں راول ککر میں محنت کش انتظار حسین کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی 9سالہ نور فاطمہ گلی میں کھیل رہی تھی کہ فریاد حسین بچی کو اٹھا کر نہر کی پٹڑی پر لے گیا اور جھاڑیوں کے پیچھے چھپ کر نور فاطمہ سے زیادتی کر ڈالی۔ پولیس نے انتظار حسین کی رپورٹ پر مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کر دی ہے۔ دوسری طرف انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے قصور ویڈیو سکینڈل میں 12 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔ لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چوہدری الیاس نے قصورمیں لڑکوں سے زیادتی کی وڈیوز بنانے سے متعلق ایک مقدمے میں 12 ملزمان کو بری کردیا۔ بری کئے گئے ملزمان میں علیم آصف، وسیم سندھی، عرفان فریدی، فیضان مجید، علی مجید، عثمان خالد، تنزیل الرحمن، عتیق الرحمن، سلیم اختر شیرازی اور وسیم عابد شامل ہیں۔ انسداددہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 16گواہان پیش کیے گئے تھے تاہم عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے کے بعد 12ملزمان کوعدم ثبوت کی بنیاد پر بری کردیا۔2015ءمیں قصورکے نواحی گاﺅں حسین خان والا میں 14 سال سے کم 280بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی وڈیو بنانے کا انکشاف ہوا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ان واقعات کے 19 مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی جن میں سے کچھ کے فیصلے ہوگئے ہیں جب کہ بعض اب بھی زیرالتواہیں۔
زیادتی