مشرف غداری کیس8 مارچ کو سماعت کے لئے مقرر
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ صباح نیوز) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کے کیس کو سماعت کیلئے 8 مارچ کو مقرر کردیا گیا ہے۔ خصوصی عدالت میںکیس کی سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت کرے گی۔کیس میں فریقین ، متعلقہ اداروں،درخواست گذار صہبا مشرف کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ رجسٹرار خصوصی عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد پولیس کو اس حوالے انتظامات کرنے اور فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے خط لکھ دیا۔ سماعت وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد میں ہوگی۔ مئی 2017ء کوکیس کی آخری سماعت میں درخواست گزار صہبا مشرف ان کی بیٹی کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ تمام پراپرٹی اور بینک اکائونٹس مشرف کے نام نہیں عدالت ان کی پراپرٹی قرق نہ کرنے اور اکائونٹس ڈی فریز کرنے کا حکم دے، عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے متعلقہ اداروں اور ایف آئی اے کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹ طلب کی تھی ، آخری سماعت میں درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا تھا کہ پرویز مشرف ملک واپس آنا چاہتے ہیں مگر انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم نہیں جارہی ، اگر فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی گئی تو مشرف عدالت پیش ہوجائیں گے ۔8مارچ کو مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی جائے گی جبکہ جائیداد ضبطگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے گی۔ واضح رہے پرویز مشرف کے خلاف ملک میں 3نومبر 2017کو ایمر جنسی لگانے اور غیر قانونی اقدامات اٹھانے پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ان پر فرد جرم عائد کی گئی بعدازاں مشرف کے ملک سے باہر چلے جانے پر انہیں عدالت طلب کیا گیا نہ آنے پرخصوصی عدالت نے مشرف کو مفرور ملزم قرار دیکر جائیداد ضبطگی کا حکم جاری کررکھا ہے ، جائیداد ضبط کرنے کے عدالتی حکم کیخلاف مشرف ، انکی اہلیہ صہبا مشرف انکی بیٹوں کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی ہیں ۔ غداری کیس کی آخری سماعت خصوصی عدالت میں جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سائرہ بتول اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی تھی ، اب جسٹس یاور علی لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن گئے ہیں ان کی جگہ تیسرا جج وزارت داخلہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے تعینات کریگا۔ حکومت کی طرف سے اکرم شیخ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہونگے۔
کراچی (سٹاف رپو رٹر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سابق وزیراعظم نوازشریف سے ڈکٹیشن لیتے تھے۔ شوکت عزیز کوچوہدری برادران نے وزیر اعظم بنو ایا ۔ میثاق جمہو ریت کو نا کا م بنا نے کیلئے این آر او کیا گیا ایک انٹرویو میںانہو ں نے کہا کہ عدالتوں میں میرے ساتھ بہت زیادتی ہوئی اور دہشت گردی کی دفعات شامل کردی گئیں ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ سٹیل مل کا بیٹرا غرق افتخار چوہدری کے فیصلے نے کیا افتخا ر چوہدری نے مجھ سے پو چھا کہ اسٹیل مل کا کیا فیصلہ دوں وہ کہتے تھے سر آپ جو کہیں گے میں وہ کرونگا۔ این آر او کا ذکر کر تے ہوئے انہو ں نے کہا کہا اس وقت یہ طے ہوا تھا کہ بے نظیر بھٹو الیکشن سے پہلے نہیں آئیںگی، میں ق لیگ کو جتوانا چاہتا تھا۔ انہو ں نے سوال کیا کہ شہبازشریف مسلم لیگ کے صدر بنے تو کیا مریم اور کلثوم ان کو قبول کریں گے انہو ں نے کہا کہ شوکت عزیز وزیر خزانہ ہی اچھے تھے ۔ ظفر اللہ جمالی کوچوہدری برادران نے وزیر اعظم بنوایا، انہو ں نے مطا لبہ کیا کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلا یا جائے۔