ڈاکٹر ثمر مبارک کے کاموں کی رپورٹ طلب‘ دیئے گئے پیسہ کا آڈٹ ہونا چاہئے‘ سپریم کورٹ
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ میں ڈاکٹرثمر مبارک کو منصوبوں کی تکمیل کیلئے فراہم کیے فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے تھرکول پاورپراجیکٹ کی رپورٹ 15 روز میں طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت کو بھی تھرکول پاور پراجیکٹ کیس میںنوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے ڈاکٹر ثمرمبارک کے کاموں کی رپورٹ چاہیے ،اتناپیسہ دیاگیااس کاآڈٹ ہوناچاہیے ، چیف جسٹس کااستفسار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تھرکول سے بجلی پیداکرنے کابھی کہاگیا اس میں کیا ہوا؟، جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک نے نے عدالت کو بتایا کہ تھرکول پراجیکٹ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کودیاتھا ،حکومت نے دوسال میں فنڈز دینے تھے ،اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ قوم کاپیسہ ہے ضائع نہیں ہوناچاہیے ،سم،سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ثمرمبارک کے جواب میں نیوکلیر کابھی ذکر ہے اس کوپبلک نہ کیاجائے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیوکلیئر کاذکر ہے تورپورٹ واپس لے لیں،ہم نے ڈاکٹر ثمر مبارک کے پراجیکٹس کی تفصیل مانگی تھی نیوکلیئرکی نہیں ، چیف جسٹس نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے نیوکلیئرکاحصہ واپس نکال کر جمع کروائیں ، ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 2005سے 10میگاواٹ کاپراجیکٹ چل رہاہے ، چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس پرجیکٹ پر کتناخرچہ ہوا؟، ڈاکٹر ثمر مبارک نے عدالت کو بتایا کہ 3.7بلین پراجیکٹ پر خرچ ہوا ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے پراجیکٹ پر حکومت فنڈز کیوں نہیں دے رہی؟ ،چیف جسٹس نے کہا کہ سٹنٹ کیلئے جوپیسے ڈاکٹر صاحب کوملے اس کی رپورٹ بھی دیں،جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ یہ پیسے مجھے نہیں نیسکوم کوملے ،اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نیسکوم کے سربراہ آپ ہی تھے ،اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ سٹنٹ فنڈز پر آڈٹ ہوگیاہے ،جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آڈٹ رپورٹ فائل کردی؟
ثمر مبارک مند/ آڈٹ