مسلم لیگ ن: نوازشریف تا حیات قائد‘ شہباز شریف سربراہ
لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو مسلم لیگ (ن) کا تاحیات قائد اور محمد شہبازشریف کو قائم مقام صدر بنا دیا۔ گزشتہ روز چیئرمین راجہ ظفر الحق کی صدارت میں ہونے والے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں میاں شہبازشریف کو بلامقابلہ قائم مقام صدر منتخب کیا گیا جبکہ شہبازشریف کی تجویز پر سنٹرل ورکنگ کمیٹی نے نوازشریف کو تاحیات قائد مسلم لیگ (ن) قرار دے دیا۔ شہبازشریف کو قائم مقام صدر بنائے جانے کے بعد نوازشریف نے آگے بڑھ کر گلے لگایا اور انہیں مبارکباد دی۔ اس کے بعد مبارکبادوں کا سلسلہ شروع ہوا اور حمزہ شہبازشریف سمیت چیئرمین راجہ ظفر الحق‘ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ خواجہ سعد رفیق‘ میاں جاوید لطیف‘ برجیس طاہر اور دیگر نے مبارکباد دی۔ مریم نواز نے بھی سٹیج پر جاکر شہبازشریف کو مبارکباد دی۔ شہبازشریف نے ان کے سر پر دست شفقت رکھا۔ شہبازشریف نے کھڑے ہوکر سب کا شکریہ ادا کیا۔ نواز شریف نے پارٹی کے قائم مقام صدر کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام تجویز کیا۔ مجلس عاملہ نے فیصلے کی تائید کی۔ جنرل کونسل کا اجلاس 6مارچ کو طلب کر لیا گیا شہبازشریف کو مستقل صدر منتخب کیا جائیگا۔ شاہد خاقان عباسی فیصلے کی تائید میں کھڑے ہو کر تالی بجاتے رہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا نواز شریف (ن) لیگ کے تاحیات قائد رہیں گے۔ نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو مقبول ترین جماعت بنانے میں لازوال کردار اداکیا۔ انہوں نے کہا نوازشریف کو’’ن ‘‘ لیگ کی بنیادیں اٹھاتے،خون پسینے سے مستحکم کرتے دیکھا۔ نواز شریف جیسے مدبر کی سرپرستی ملنا خوش قسمتی سمجھتا ہوں۔ اس منصب پر فائز کرنے کے لئے میرا انتخاب میرے لئے اعزاز ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے سروں پر نوازشریف کا سایہ قائم رکھے۔ شہباز شریف نے کہاکہ صدارت کا منصب سنبھالتے ہوئے جذبات پر قابو رکھنا آسان نہیں، اس منصب کے لیے انتخاب اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اور تم کی تقسیم سے نکل کر خلوص سے پاکستان کے لئے کام کرنا ہے۔ ہمیں اقوام عالم سے رابطوں کو بہتر بنانا ہے۔ پاکستان سیاسی زندگی کے سنگین لمحات سے گزر رہا ہے۔ شہبازشریف نے کہا ہمیں انصاف اور عدل کی بالادستی کے لیے ہر سطح پر جدوجہد کرنی ہے۔ سیاسی عمل کو مضبوط بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ دریں اثناء سنٹرل ورکنگ کمیٹی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے مشترکہ اجلاس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ملک کی مجموعی صورتحال اور خصوصاً پارٹی امور کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے قبل سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ون ٹو ون ملاقات کر کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
لاہور (خصوصی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ +) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں آمریت نہیں لیکن پھر بھی اس دور جیسے فیصلے ہورہے ہیں، میں برملا کہوں گا کہ میں یہ متنازعہ فیصلے نہیں مانتا،70 سال سے اس ملک میں متخب وزیراعظم کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے، ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا، اقتدار پر شب خون مارنے سے صرف بحرانی کیفیت پیدا ہوتی ہے، پی سی او کے تحت حلف لینا سب سے بڑا جرم ہے۔ مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ کو قبر میں دفن نہیں کیا جاسکتا۔ عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے منتخب وزرائے اعظم کو ذلیل کرکے ہٹا دیا جاتا ہے۔ ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا۔ یہ صورتحال جاری رہی تو ملک کیسے چلے گا؟۔ مملکتیں عوام کے ووٹ کا تقدس کرنے سے ترقی کرتی ہیں جب کہ اقتدار پر شب خون مارنے سے صرف بحرانی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ نواز شریف نے کہا سیاسی قائدین اور سیاسی جماعتوں سے جو کچھ ہوتا آیا وہ قوم کے سامنے ہے۔ ہم ترقی کا نیا دور لے کر آئے، کراچی میں امن بحال کیا۔ لیکن چھ ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے لیکن اب تک میرے خلاف ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ اس کے باوجود منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دے کر کارِ مملکت چلانے کا حق چھین لیا گیا، اسی طرح جماعت کی سربراہی سے بھی روک دیا گیا لیکن پارلیمنٹ کی قانون سازی کو مسترد کرتے ہوئے مجھے سربراہی کے حق سے بھی محروم کردیا گیا۔ ایسی صورت حال میں عدالتی فیصلوں پر رد عمل دے کر میں نے کیا غلط کیا؟۔ آپ پی سی او کے تحت حلف لیتے رہے ہیں، آپ فوجی آمر کی وفاداری کا حلف لیتے ہیں، آپ پی سی او کے تحت حلف لیتے رہو اور توقع کرتے ہو کہ ہم آپ کے فیصلوں کی تعظیم کرتے رہیں۔ سیاستدان آسان ہدف ہیں اور آمروں کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ کم سے کم میں آپ کے فیصلے قبول نہیں کرسکتا۔ نواز شریف نے کہا میرے خلاف کوئی کیس نیب نے نہیں بنایا۔ مارشل لا کو نظریہ ضرورت کے تحت تحفظ دیا گیا۔ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو سینٹ الیکشن سے آئوٹ کرنا ناقابل فہم ہے۔ ہمیں چور، ڈاکو اور ڈرگ ڈیلر کہا گیاکوئی ایک، دو یا 10 روپے کرپشن کا ہی بتا دے۔ ہماری جماعت اسے قبول نہیں کرے گی کہ جو چاہے اسے ہانکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ مان لینا ہمارے ضمیر اور اصولی موقف کی توہین ہے، سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوامی طاقت سے آنے والوں کو آپ ایسے نکال دیتے ہیں؟، میں اگر خاموش ہوں، میرے ضمیر، دل و دماغ سے پوچھیں، میں برملا کہوں گا کہ یہ فیصلہ نہیں مانتا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ کہاں ہے عوام کی حاکمیت، کہاں ہے عوام کی عزت؟، میں زبردستی عہدوں کے ساتھ چمٹنا نہیں چاہتا، بہت ہوگیا، بہت سیاسی لیڈر پھانسیاں چڑھ چکے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان آسان ہدف ہیں، ہتھ کڑیاں لگوا دو، ملک بدر کروا دو، اگر یہی نظام ہے تو میں اسے قبول کرنے کو تیار نہیں، انہوں نے کہا کہ عوام کو جو 70 سال میں نہیں مل سکا وہ دلائوں گا۔ سکھا شاہی نہیں چلے گی اور نہ چلنے دوں گا۔ مسلم لیگ (ن) کے پاس شاندار کارکردگی اور بہت طاقتور بیانیہ ہے، انشاء اللہ فتح ہماری ہوگی۔