سرکاری اشتہارات پرنٹ میڈیا کے لئے آکسیجن‘ رکنے نہیں چاہئیں: اے پی این ایس
کراچی (وقائع نگار) آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے پرنٹ میڈیا کے لئے حکومتی اشتہارات کی بنیاد کا جائزہ لینے کے ارادے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اے پی این ایس کے صدر سرمد علی اور سیکرٹری جنرل عمر مجیب شامی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی ہے کہ عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں ناکامی کے باوجود صوبائی حکومتیں ٹیکس پیئرز کے بھاری فنڈز میڈیا میں اپنے تشہیری اشتہارات پر خرچ کررہی ہیں۔ اے پی این ایس نے وضاحت کی ہے کہ حکومتی اشتہارات پرنٹ میڈیا کیلئے آکسیجن کی حیثیت رکھتے ہیں اس موقع پر کسی بھی سطح کے سرکاری اشتہارات روکنے کا پرنٹ میڈیا سے وابستگان کی معاشی حالت پر بہت منفی اثرات مرتب کرے گا کیونکہ آزاد میڈیا کا انحصار مالی طور پر مستحکم ہونے پر ہوتا ہے۔ مالی طور پر آزاد میڈیا ہی آزاد صحافت کر سکتا ہے۔ پرنٹ میڈیا بالعموم اور ریجنل میڈیا بالخصوص سرکاری اشتہارات پر انحصار کرتا ہے۔ کیونکہ اخبارات کی لاگت کا پانچ فیصد بھی مشکل سے اخبار کی قیمت سے آتا ہے وفاقی اور صوبائی حکومت کے اشتہارات دراصل حکومتی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہیں یہ صورتحال صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کی بھی ہے۔ اے پی این ایس نے معزز چیف جسٹس کی جانب سے بنائے گئے تین رکنی بنچ سے اس معاملے پر بھی غور کرنے کی استدعا کی ہے۔ اے پی این ایس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس میڈیا کی آزادی کے حوالے سے مکمل آگاہ ہیں جس کا آئین کے آرٹیکل (19) میں ذکر ہے، معلومات تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل اور جمہوریت کا حصہ ہے۔ امید ہے چیف جسٹس پرنٹ میڈیا کو درپیش رکاوٹوں کے حل میں کردار ادا کریں گے۔