’’نیب انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے‘‘ پنجاب اسمبلی میں قرارداد
لاہور (خصوصی رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار/ کلچرل رپورٹر/ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے نیب کی جانب سے صوابدیدی اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف قرارداد منظور کر لی، اپوزیشن نے میٹرو ملتان منصوبے میں مبینہ کرپشن پر مسلسل تیسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور مخالفانہ نعرے بازی کی جس کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ،پنجاب اسمبلی میں مسودہ قانون چیرٹیز پنجاب 2018ء منظور کر لیا گیا جبکہ مسودہ قوانین (ترمیم) مالیہ اراضی پنجاب اور (پنجاب ترمیم) رجسٹریشن ایوان میں پیش کر دئیے گئے۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے 52منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال خان کی زیر صدارت شروع ہوا۔ صوبائی وزیر نعیم اختر بھابھہ اور پارلیمانی سیکرٹری اسد اللہ ارائیں نے محکمہ زراعت اور خوراک سے متعلق سوالات کے جواب دئیے۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے نیب کے خلاف قرارداد پیش کی تو اپوزیشن نے واک آئوٹ کر دیا۔ اپوزیشن کی عدم موجودگی میں آئوٹ آف ٹرن قرارداد پیش کرنے کیلئے قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد نیب کے صوابدیدی اختیارات کے غلط استعمال پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ قراردا دکے متن میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ ایوان قومی احتساب بیورو ( نیب) کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم اور انسانی وقار کے منافی کی جانے والی تمام کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔ نیب کی طرف سے اعلیٰ سرکاری افسران کو ہراساں کئے جانے، ان کی تضحیک، بعد از گرفتاری میڈیا پر باقاعدہ تشہیر اور ماورائے عدالت کردار کشی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام ہیں۔ یہ ایوان پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ ہر ادارہ بشمول قومی احتساب بیورو بنیادی انسانی حقوق ،شرف انسانی ،اخلاقی ادار اور سب سے بڑھ کر آئین پاکستان کی پاسداری کو یقینی بنائے ۔اس ضمن میں وفاقی حکومت سے پرزورسفارش کی جاتی ہے کہ اس معاملے کو مجلس شوریٰ میں زیر بحث لائے۔ مزید براں قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999ء میں ایسی ترامیم کی جائیں جن سے غیر قانونی اختیارات کے استعمال کا سد باب ہو سکے ۔ خصوصی طور پر پلی بار گین کی شق حذف کی جائے کیونکہ مذکورہ شق کا عملی مقصد ہمیشہ رشوت خوری اور بدعنوانی کرنے والے افراد کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہ رہا ہے۔ایوان نے قرارداد کی منظور ی دیدی تاہم اس موقع پر اپوزیشن اراکین موجود نہ تھے ۔قبل ازیں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میٹرو پاناما شہباز شریف کے اقتدار کا بھی خاتمہ کرے گا۔فیصل سبحان کے ساتھ ملکر دو ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے انہیں اس کا حساب دینا ہوگا ۔جب تک شہباز شریف خود ایوان میں آکر میٹرو ملتان کی کرپشن کا حساب نہیں دیتے یہ ہائوس نہیں چلنے دینگے۔لیگی رکن رانا ارشد نے کہا پی ٹی آئی بلیک میلروں کی جماعت ہے یہ اندر کچھ اور باہر کچھ ہوتے ہیں۔یہ لوگ اپنی ناکامیاں بھی حکومت پر ڈال دیتے ہیں ،جن لوگوں نے ان کووٹ دئیے ہیں وہ اب ان کو بدعائیں دے رہے ہیں۔یہ پیر اور مریدنی کاجادو بول رہا ہے۔عمران خان کی تیسری شادی کے بعد یہ لوگ ویسے ہی پاگل ہو گئے ہیں۔ اس دوران اپوزیشن بنچوں سے شیم شیم اور ڈاکو ڈاکو کے نعرے لگائے جس پر حکومتی اراکین نے بھی چرسی چرسی، چور چور کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اورنعرے بازی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے ۔ اپوزیشن اراکین لوٹ کر کھاگئے ساراپاکستان شہباز شریف حمزہ سلمان ، ڈاکو راج نا منظور ، گلی گلی میں شور ہے شہباز شریف چور ہے ،ظالمو جواب دو میٹرو کا حساب دو جبکہ حکومتی اراکین پیرنی چور ،گلی گلی میں شور ہے عمران خان چور ہے ، فخر پاکستان نواز شریف ، ایک واری فیر شیر شیر ، میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار کے نعرے لگاتے رہے۔ اسی دوران اپوزیشن رکن آصف محمود نے کورم کی نشاندہی کر دی اور اپوزیشن اراکین ایوان سے باہر چلے گئے۔ گنتی کرنے پر تعداد پوری نہ تھی جس پر سپیکر نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی ۔ پانچ منٹ بعد تعداد پوری ہونے پر سپیکر نے دوبارہ کارروائی کا آغاز کیا ۔ سرکاری کارروائی کے دوران مسودہ قانون ( ترمیم ) مالیہ اراضی پنجاب 2018ء اور مسودہ قانون ( پنجاب ترمیم ) رجسٹریشن 2018ء ایوان میں پیش کیا گیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی گئی ۔حکومت کی جانب سے مسودہ قانون چیرٹیزپنجاب2018منظور ی کے لئے پیش ۔ اس دوران میاں اسلم اقبال اور عارف عباسی نے پنجاب چیرٹیز بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا یہ بل من پسند بیورو کریٹس کو نوازنے کیلئے لایا جا رہا ہے۔ایوان میں برتری کو غلط استعمال نہ کریں۔صاف پانی کمپنی کے سی ای او وسیم اجمل کو کرپشن نہ کرنے پر اس کیخلاف مقدمہ درج کرادیا جاتا ہے۔اس دوران عارف عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ اس دوران اپوزیشن اراکین ایوان سے باہر چلے گئے ۔ پانچ منٹ بعد گنتی کی گئی اور تعداد پوری ہونے پر اسپیکر نے کارروائی کا دوبارہ آغاز کر کیمسودہ قانون چیرٹیزپنجاب2018منظور کر لیا گیا ۔اسمبلی کا ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر رانا اقبال نے اجلاس کل جمعہ صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔ قبل ازیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رکن عارف عباسی نے غصے میں اپنی نشست پر لگا مائیک اکھاڑ کر پھینک دیا جس پر سپیکر کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے خلاف کارروائی کروں گا اور اب آپ بول بھی نہیں سکتے۔