اشرف غنی نے طالبان کو سیاسی جماعت مان کر دفتر کھولنے ‘ مذاکرات کی پیشکش کر دی
کابل/ واشنگٹن/ نئی دہلی (اے ایف پی) افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن طالبان کے ہاتھ میں ہے جب کہ پاکستان کے ساتھ ماضی کو بھلا کر نئے باب کا آغاز چاہتے ہیں۔ افغان میڈیا کے مطابق کابل ،امن کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر اشرف غنی نے طالبان کو سیاسی جماعت تسلیم کرتے ہوئے کابل میں دفتر کھولنے کی بھی پیشکش کی۔ صدر اشرف غنی نے طالبان اور ان کے اہل خانہ کو ویزا اور پاسپورٹ کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان رہنمائوں پر عائد پابندی ختم کرنے کے لئے کام کریں گے۔ طالبان کے ساتھ امن عمل اور جنگ بندی پر اتفاق کیا جانا چاہئے، افغانستان کو محفوظ ملک بنانے کے لئے طالبان ہمارا ساتھ دیں۔قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی۔ صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ پاکستان سے بھی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ماضی کو بھلا کر نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان افغانستان سے حکومتی سطح پر مذاکرات کرے جس کے لئے بہترین مقام کابل ہے۔ کابل میں عالمی کانفرنس میں پاکستان، اقوام متحدہ اور نیٹو سمیت 25 ممالک اور مختلف تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔ دوسری طرف ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان افغان قیادت میں ہونے والے مذاکرات پر تیار نہیں تاہم امید ہے جلد طالبان اس پر رضامند ہوں گے، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امن کانفرنس چاہتی ہے طالبان سرنڈر کریں، کانفرنس کو اس بات پر کوئی شبہ نہیں کہ طالبان نے عالمی مغرور طاقت امریکہ کو شکست دی۔