کشمیر کونسل کا خاتمے کی کوشش رنگ لائے گی
1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان کے ساتھ آزاد کشمیر میں بھی بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پائی جاتی تھی اس وقت کے معروضی حالات میں ایکٹ 1974 وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کی مرضی اور منشاء سے نافذ کیا اور کشمیر کونسل کا ادارہ معرض وجود میں آیا لیکن عرصہ دراز سے آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں اسکے خاتمے کا مطالبہ کررہی تھیں۔ کشمیر کونسل کے 6ممبران آزاد کشمیر اسمبلی منتخب کرتی ہے باقی چھ ممبران کو بالحاظ عہدہ چیئرمین وزیر اعظم پاکستان نامزد کرتا ہے جس میں وفاقی وزیر اور ممبران قومی اسمبلی شامل ہوتے ہیں صدر آزاد کشمیر بالحاظ عہدہ کونسل کا وائس چیئر مین ہوتا ہے ۔ اور ہر ترمیم کیلئے پاکستان کی طرف دیکھنا پڑتا ہے اس ادارے میں بے شمار ایسی قباحتیں ہیں جس سے آزاد کشمیر اور پاکستان کے درمیان شکوک وشبہات جنم لیتے ہیں۔ بالخصوص موجودہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے آزاد کشمیر میں مسلم لیگ کے قیام کے وقت پھر اپنے منشور میںیہ مطالبہ شامل کیا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کو بااختیار بنانے کیلئے کشمیر کونسل کا خاتمہ کیا جائے۔ 2012میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پارلیمانی پارٹی قائم کی گئی جس کی سفارش اور مطالبہ بھی یہی تھا لیکن مرکزی حکومت نے جو کہ پیپلز پارٹی کی تھی عملدرآمد نہ کیا لیکن راجہ فاروق حیدر اپنے عظیم مقصد کے حصول کیلئے کوشاں رہے انہوں نے 5فروری یوم یکجہتی کشمیر ، مظفر آباد اجتماع کے موقعہ پر میاں محمد نوازشریف سے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ کشمیر کونسل سے کشمیریوں کی جان چھڑائی جائے‘ میاں محمد نوازشریف نے راجہ فاروق حیدر کی تجاویز سے اتفاق کر لیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے ملاقات میں اس معاملے پر فوری پیشرفت ہوئی وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے وزیر اعظم پاکستان کی موجودگی میں مہاراجہ کی باقیات کے خاتمے کیلئے مضبوط اور ٹھوس شواہد پیش کیے ۔ وزیر امور کشمیر سمیت کوئی بھی تسلیم کرنے سے انکار نہ کر سکا وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی بھی کشمیر کونسل کے خاتمے پر قائل ہو گئے انہوں نے کمیٹی بناتے ہوئے ہدایت کی ،اور سفارشات تیار کرنے پر زور دیا۔ راجہ فاروق حیدر نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود آگے بڑھ کر آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں سے رابطہ مہم شروع کی ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں پہلے آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان سے مجاہد منزل میں ملاقات کی۔ سردار عتیق احمد خان کامیاب ہارٹ انجو پلاسٹی کے بعد گھر تشریف لے آئے تو راجہ فاروق حیدر خان نے انکی عیادت کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ایکٹ 1974 میںترامیم اور کشمیر کونسل کے خاتمہ کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا ۔ سردار عتیق احمد خان نے مسلم کانفرنس کی جانب سے مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی اور اپنا جماعتی مئوقف واضح کیا کہ کشمیر کونسل کے خاتمے کی بجائے اسکے انتظامی اور مالیاتی اختیار واپس ہونے چاہئیں جبکہ کشمیر کونسل کی حیثیت برقرار رہے۔ صدر عتیق احمد خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی دور کی پارلیمانی پارٹی کے سفارشات پر عمل کیا جائے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی اور دو نکاتی ایجنڈے پر تفصیلاً تبادلہ خیال کیا۔ راجہ فاروق حیدر خان رابطہ مہم کے اگلے مرحلے میں سالار جمہوریت اور سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات سے انکی رہائشگاہ کوٹلی میں ملاقات کرینگے اور انہیں اعتماد میں لیں گے تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر سلطان چوہدری جماعت اسلامی آزا د کشمیر جموں کشمیر پیپلز پارٹی لبریشن لیگ کی قیادت سے بھی ملاقات کرینگے۔ راجہ فاروق حیدر کی جانب سے سیاسی جماعتوں اور قیادت سے ملاقات کیلئے میدان میں آنا سیاسی حلقوں اور میڈیا کی جانب سے خوش آئند اور بڑی مثبت پیش رفت قرار دیا جارہا ہے ابھی کچھ فیصلہ یا منظوری نہ ہوئی ہے اس سے قبل ہی میڈیا کے دوست اور سوشل میڈیا پر اور دیگر ذرائع سے وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے منظوری دیئے جانے کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ آزاد کشمیر اسمبلی سے 45سال کے بعد ختم نبوت کا بل پاس ہونے کے بعد 44سال بعد کشمیر کونسل کے خاتمہ اور آزاد حکومت کا مکمل اختیار حاصل کرنا راجہ فاروق حیدر خان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کا بلا شبہ بڑا کارنامہ ہوگا آنیوالی نسلوں کیلئے یہ مثبت پیغام ہے اور راجہ فاروق حیدر کا وعدہ اور مسلم لیگ کے منشور کی تکمیل ہے۔