شیخوپورہ سے سیاسی سندیسہ
عارف سندھیلہ ایک سادہ اور دوستدار آدمی ہے۔ وہ اعلیٰ پائے کا سیاستدان بھی ہے۔ میں نے کسی سیاستدان کو نوائے وقت کے دفتر میں اتنی آسانی اور فراوانی سے آتے جاتے نہیں دیکھا۔ وہ ہم سب کا دوست ہے۔ ہمارے انچارج ایڈیٹوریل‘ شاعر اور کالم نگار سعید آسی‘ برادر فضل اعوان اور دوسرے ساتھیوں سے اس کی ایک جیسی دوستی ہے۔
مجھے یقین ہے کہ وہ سیاسی نہ ہوتا تو صحافی ہوتا۔ ویسے بھی آج کل صحافت میں بڑی سیاست ہو رہی ہے اور سیاست صحافت کی سرحدیں ملتی جا رہی ہیں۔ اب سیاستدان اپنے حلقہ انتخاب کی طرح اخبارات کے بڑے چکر لگاتے ہیں۔ بہت سے سیاستدانوں نے تو لکھنے والے اپنے پاس ملازم رکھ لیے ہیں تاکہ دونوں کو آسانی ہو۔ عارف سندھیلہ ایک بے ضرر آدمی ہیں۔ شاید انہوں نے اپنے دشمن کو بھی نقصان نہ پہنچایا ہو۔ پہنچایا بھی ہو تو اس کا پتہ کسی کو نہ چلا ہو۔ لگتا ہے جیسے دنیا کی ہوا بھی انہیں لگی ہو مگر وہ بہت گہرے آدمی ہیں۔ سچے اور وفا حیا والے۔ ایسے آدمیوں کو اسمبلیوں میں ہونا چاہیے۔ انشااللہ اگلے الیکشن میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر شیخوپورہ سے سندھیلہ صاحب الیکشن لڑیں گے۔ وہ ورکر مزاج کے آدمی ہیں۔ مسلم لیگ کے سچے کارکن ہیں۔
انہوں نے اس لیے بھوک ہڑتال کی کہ نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ اب نواز شریف اور مریم نواز نے فون کر کے سندھیلہ صاحب سے درخواست کی کہ بھوک ہڑتال ختم کرو۔ مریم نواز نے فون پر کہا کہ میں مصروف نہ ہوتی تو میں خود شیخوپورہ آتی۔ نواز شریف نے بھی بھوک ہڑتال ختم کرنے کی درخواست کی۔
سندھیلہ صاحب نے پہلے بھی کسی دور میں نواز شریف کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی۔ نواز شریف خود گئے اور دودھ کا گلاس سندھیلہ صاحب کے منہ سے لگایا اور بھوک ہڑتال ختم کروائی۔ وہ بھوک ہڑتال نواز شریف کے لیے کرتے ہیں۔ اور انہی کی ہدایت پر ختم کرتے ہیں۔
مسلم لیگ سے سندھیلہ صاحب کی وابستگی بڑی پرانی ہے۔ وہ بے غرض آدمی ہیں۔ انہیں کوئی لالچ نہیں کہ وہ ممبر اسمبلی بنیں۔ وہ نواز شریف کے دوست ہیں۔ یہ دوستی بڑی پرانی ہے۔
تحریک نظام مصطفی میں سندھیلہ صاحب کے خلاف FIR کاٹی گئی اور انہوں نے اس سلسلے میں جیل بھی کاٹی۔ وہ سٹوڈنٹس لائف سے سیاست میں حصہ لیتے تھے۔ شیخوپورہ میں سٹوڈنٹس یونین میں جنرل سیکرٹری رہے۔ تحریک نظام مصطفی میں وہ جیل گئے اور صدر ضیاءکے زمانے میں رہا ہوئے۔ 1985ءمیں فرانس گئے۔ وہاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی اور دوستی ہوئی جو ہمیشہ قائم رہنے والی ہے۔ وٹو صاحب کے زمانے میں جب شریف فیملی کے گھروں پر حملہ ہوا تو بھی سندھیلہ صاحب نے بھوک ہڑتال کی۔ اب بھی انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کے لئے بھوک ہڑتال کی اور انہی کی درخواست پر بھوک ہڑتال ختم کی۔ سندھیلہ صاحب سمجھتے ہیں کہ جمہوریت اور سیاست پاکستان میں نواز شریف کے ساتھ وابستہ ہے۔
مریم نواز کو دختر پاکستان کاخطاب سندھیلہ صاحب نے دیا۔ ایک نعرہ جو مسلم لیگی حلقوں میں مقبول ہے۔ قدم بڑھاﺅ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ اس کے موجد بھی سندھیلہ صاحب ہی ہیں۔