پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں انتخابی سرگرمیاں چوہدری نثار صحافیوں کو ’’طرح‘‘ دے گئے
3مارچ2018ء پارلیمانی تاریخ کا اہم دن ہے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں 52ارکان سینیٹ کا انتخاب عمل لایا گیا یہ انتخاب غیر یقینی صورت حال میں عمل میں لایا گیا سیاسی یتیم جن کا پیشہ ہی ’’ سیاسی پیشگوئیاں ‘‘ کر کے سیاسی کارکنوں میں خوف ہراس پھیلانا اسور غیر یقینی صورت حال پیدا کرنا ہے ان کے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے ، بالآخر سینٹ کے انتخابات ہو ہی گئے ۔ پارلیمنٹ ہائوس میں فاٹا کے 4ارکان کے انتخاب میں 8ارکان پر ’’ہارس ٹریڈنگ‘‘ کا الزام لگایا فاٹ کے کسی رکن نے وضاحت نہیں کی ۔آصف علی زرداری نے ان کے اعلی تعلیم یافتہ مصطفیٰ نواز کھوکر کو بطور انعام ایوان بالا میں لے گئے ہیں آصف علی زرداری کی ’’سیاسی کرامات‘‘ کو شہرت حاصل ہے انہوں نے سندھ بلوچستان اورکے پی کے میں تو سیاسی کرامات دکھائی ہیں لیکن قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں میاں نواز شریف سے مات کھا گئے ۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں کوئی بزنس تو نہیں نمٹایا گیا بلکہ اسلام آباد سے دو سینیٹرز کا انتخاب عمل میں لایا گیا، پورا دن پارلیمنٹ ہائوس سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا قومی اسمبلی میں وفاقی دار الحکومت اسلام آباد سے سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے چوہدری نثار علی خان ووٹ ڈالنے آئے تو وہ مسلم لیگی ارکا ن نے ان کے گرد جمگھٹا لگ گیا وہ پچھلے کئی دنوں سے سیاسی منظر سے غائب ہیں جوں ہی ارکان نے ان کو دیکھا تو ان کے گرد گھیرا ڈال لیا وہ چوہدری نثار علی خان سے سیاسی صورت حال اور جماعتی امور پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ پچھلے ایک ہفتے سے اپنے گھر میں ’’نظر بند‘‘ ہو گئے ہیں ایوان میں چوہدری نثار علی خان اور مولانا فضل الرحمنٰ گپ شپ لگتی رہی چوہدری نثار علی ووٹ پول کرنے کے بعد ایوان سے باہر آئے تو ان کو اخبار نویسوں نے انہیں گھیر لیا انہیں اخبارنویسوں کے تند و تیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن چوہدری نثار علی خان انہیں طرح دے گئے، اعجاز الحق ووٹ پول کرنے آئے تو مسلم لیگ (ن)کے حمایت یافتہ امیدوار مشاہد حسین سید نے ’’مرد مومن مرد حق‘‘ کانعر ہ لگا دیا ۔ یہ بات کہی جا سکتی ہے قومی اسمبلی کے ارکان پر حکومت کی گرفت مضبوط ہے، اس بات کا قوی امکان ہے مسلم لیگ(ن) کے حمایت یافتہ نومنتخب سینیٹر ایک دو روز میں مسلم لیگ (ن) میں باضابطہ طور پر شامل ہو جائیں گے اس طرح مسلم لیگ (ن) ایوان بالا کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن گئی مسلم لیگ (ن) دیگر پارلیمانی گروپوں سے مل کر چیئرمین سینیٹ کی نشست حاصل کر سکتی ہے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی مسلم لیگ (ن) کے سربراہ شیخ رشید احمد سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں آئے اور غیر اعلانیہ طور پر سینیٹ کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
ڈائری