ٹوئٹر پر جعلی ٹرینڈ شروع کرنے کی قیمت دو سو ڈالر ہے: رپورٹ
ریاض (بی بی سی ) بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں بعض کمپنیاں ٹوئٹر کے ہیش ٹیگز کی مقبولیت مصنوعی طریقے سے بڑھانے کے لئے پیسوں کے عوض اپنی خدمات پیش کرتی ہیں ، چند گھنٹوں کے لئے ہیش ٹیگ ٹرینڈ بنانے کی خدمات کی قیمت دو سو امریکی ڈالر کے قریب ہے۔ یہ ٹوئٹر کے قواعد و ضوابط کے خلاف ورزی ہے، دسمبر میں مسلم دنبے کی ڈلیوری کے نام سے ایک ٹرینڈ سامنے آیا جو جلد ہی سعودی عرب کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا،17 ہزار ٹویٹس نے اس کا ذکر کیا جن میں صرف ایک ریستوران کا نام بمع فون نمبر شامل تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ ہزاروں لوگ اس ریستوران کے بھنے گوشت پر بات نہیں کر رہے تھے بلکہ اس کے پیچھے بات اکاﺅنٹس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا اور دراصل یہ اس ریستوران کی تشہیری مہم تھی، سعودی عرب میں یہ پہلی یا آخری مثال نہیں ہے۔ وہاں اس قسم کے مصنوعی ٹرینڈ عام ہیں ، ان کے پیچھے ایسی کمپنیوں کا ہاتھ ہوتا ہے جو ٹوئٹر کے الگوردم میں چھیڑ چھاڑ کے ذریعے اسے سماجی ماحول پیدا کردیتی ہیں دجو بظاہر اصل لگتا ہے۔ ٹوئٹر میں عالمی ٹرینڈنگ ٹاپکس کے علاوہ ملکی ٹرینڈز کو بھی اہمیت دی جاتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے لوگ کس موضوع کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ لیکن ٹاپ ٹرینڈز کے تعین کے پیچھے ٹوئٹر کا جو الگوردم کام کرتاہے وہ کسی موضوع کی صرف مقبولیت کو نہیں دیکھتا بلکہ یہ بھی دیکھتا ہے کہ یہ موضوع کتنی جلدی زیر بحث آرہا ہے یہی وجہ ہے کہ بریکنگ نیوز بہت جلدی ٹرینڈنگ بن جاتی ہیں۔ بعض کمپنیاں ٹوئٹر کو پیسے دے کر ٹرینڈز کی فہرست میں آجاتی ہیں مگر انہیں واضح طور پر نشان زد کیا جاتا ہے۔