مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں شہید نوجوان کو بغیر شناخت کے غیر ریاستی شہداءکے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا
سرینگر(اے این این ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی تحصیل حاجن میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں شہید نوجوان کو بغیر شناخت کے غیر ریاستی شہداءکے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا جبکہ شوپیاں میں تھانے پر نامعلوم افراد کے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،وادی میں قیدیوں کی بیرون ریاست منتقلی اور فوجی کیمپوں میں نوجوانوں کی طلبی کےخلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کا احتجاج ۔تفصیلات کے مطابق حاجن بانڈی پورہ میں جمعرات کو فرضی جھڑپ میںمارے گئے نوجوان کو بارہمولہ کے مضافاتی گاﺅں میں رات کی تاریکی کے دوران سپرد خاک کردیاگیا۔ مذکورہ نوجوان کی لاش بھارتی فوج نے گزشتہ رات بانڈی پورہ سے بارہمولہ منتقل کی جہاں میت کو پولیس کے سپرد کیا گیا اور پولیس نے مقامی لوگوں کی مدد سے رات کی تاریکی میں اسے شہداءکے قبرستان میں دفن کردیا۔ سری نگر مظفر آباد شاہراہ پر واقع اس قبرستان میں پہلے سے بیسیوں سے زائد غیر ریاستی شہداءمدفون ہیں ۔اس سے پہلے حاجن کے مقامی لوگوں نے شہید کی میت کی حوالگی اور اس کی شناخت جاری کرنے کے لئے احتجاج کیا تھا تاہم بھارتی فورسز نے انکار کر دیا تھا۔بعد میں نوجوان کو بغیر شناخت کے ہی سپرد خاک کیا گیا ۔دریں اثناء ضلع شوپیان میں نامعلوم افراد نے پولیس اسٹیشن پر فائرنگ کی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔واقعہ کے بعد فوج و فورسز نے پورے علاقے کو محاصرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش کےلئے کارروائیاں بھی کیں تاہم اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ۔دریں اثناءکشمیر کے سیاسی قیدیوں کوبیرون ریاست جیلوں میں منتقل کرنے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کے مطابق گزشتہ روز احتجاج کیا گیا اور جامع مسجد ،بڈشاہ چوک اور حیدر پورہ میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ۔جس کے دوران سیاسی قیدیوں کو بلا مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔لبریشن فرنٹ کے قائدین ، اراکین اور لوگوں کی بڑی تعدادنے بڈشاہ چوک کے نزدیک پرامن احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔ ادھرحریت (گ)کی طرف سے حیدرپورہ میں احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں قائدین نے قیدیوں کے حوالے سے حکومت، انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے جاری غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس موقع پر حکیم عبدالرشید نے خطاب کرتے ہوئے قیدیوں کے تئیں جاری رکھے گئے وحشیانہ طرز عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو ماضی میں ہم ان ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوئے ہیں اور ناہی مستقبل میںہوں گے۔ ادھر حریت(ع)سے وابستہ درجنوں کارکنوں نے مرکزی جامع مسجد سرینگر کے باہرقیدیوں کی بلاوجہ جموں منتقلی کیخلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ ادھر حریت (گ) کے چیئر مین سید علی گیلانی نے ریاست کے قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہذب انسانی تاریخ میں قیدیوں کے حقوق کو اولین اہمیت دی گئی ہے، لیکن بھارت کے حکمرانوں نے ریاست جموں کشمیر میں تحریک حقِ خودارادیت سے تعلق رکھنے والے اسیرانِ زندان کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا ہے۔حریت رہنما نے شبیر احمد، مسرت عالم بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین،سرجان برکاتی، محمد رمضان خان وغیرہ جیسے ضمیر کے قیدیوں کو عقیدت واحترام کا سلام پیش کیا۔حریت (ع) اور ماس مومنٹ نے جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ان جیلوں کی سکیورٹی بڑھانے کی آڑ میں ان قیدیوں کو درپیش مشکلات اور مسائل کے حوالے سے ریاستی اور بھارتی حکومت کا رویہ حد درجہ غیر جمہوری اور غیر انسانی ہے ۔ حکمران طبقہ محض اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کیلئے اس طرح کے آمرانہ اقدامات سے کام لے رہا ہے جبکہ ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے بھی قیدیوں کی دیگر شہروں سے منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دانستہ طور پر انہیں اپنے عزیز و اقارب سے دور رکھا جا رہا ہے تاکہ انہیں زیر کیا جاسکے۔
مقبوضہ کشمیر