• news

عوام نے فیصلہ کن جنگ کا پیغام دیدیا‘ الیکشن ریفرنڈم ‘انقلاب آئے گا: نوازشریف

کوٹلہ ارب علی خان+ گجرات (نامہ نگاران + نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف فیصلے غصے اور انتقام میں آ رہے ہیں اس لئے عوام 2018ء کے انتخابات میں صرف ووٹ نہیں ڈالیں بلکہ انقلاب لائیں گے تاکہ عوام کو تباہ کرنے اور غریبوں کی قسمت سے کھیلنے والے نظام کو ختم کریں۔ سینٹ انتخابات سے مسلم لیگ (ن) کو یہ کہہ کر باہر کر دیا گیا کہ امیدواروں کو جاری ہونے والی ٹکٹوں پر نواز شریف کے دستخط ہیں۔ اس ملک کے ایٹمی پروگرام، موٹرویز، بجلی گھر اور ہوائی اڈے بھی ختم کر دو کیونکہ ان پر بھی نواز شریف کے دستخط ہیں۔ فیصلوں کے ذریعے نواز شریف کو کاغذوں سے تو نکال دیا، تب مانوں اگر عوام کے دلوں سے نکال کر دکھائو۔ ووٹ کی عزت کے لئے جنگ لڑیں گے، پیچھے ہٹنے والے نہیں قوم جاگ چکی ہے۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ کل سے میرا گلا خراب تھا لیکن آپ کا جذبہ دیکھ کر ٹھیک ہو گیا۔ مخالفین سے کہتا ہوں کہ کوٹلہ آ کر کارکنوں کا سیلاب اور جذبہ دیکھیں۔ مجھے یقین ہو گیا کہ قوم بیدار ہو چکی، اگر کوٹلہ بیدار ہے تو پاکستان بیدار ہے اور آپ تک نواز شریف کا پیغام پہنچا ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ میرا پیغام اللہ کے فضل و کرم سے ہر پاکستانی کے دل میں اتر گیا ہے۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ کوٹلہ کے عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ووٹ کی عزت کی خاطر یہ پوری جنگ لڑیں گے، ووٹ کی عزت کی خاطر انشاء اللہ یہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے اس ملک کو لگی ہوئی بیماری کو ختم کرنے کا لمحہ آن پہنچا۔ نواز شریف کو اس لئے نہیں ہٹایا گیا کہ اس پر 100 روپے یا 200روپے، یا لاکھ یا کروڑ روپے کی کرپشن کی ہے، کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے اور آپ کو اس بات پر فخر ہونا چاہئے۔ نواز شریف پر الزام یہ ہے کہ اس نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ صرف پانچ بندوں نے کروڑوں عوام کے ووٹوں کو پائوں تلے روند دیا۔ کیا یہ سکھا شاہی آپ کو منظور ہے؟ اگر آپ کو یہ لگتا کہ نواز شریف نے فلاں ٹھیکے میں پیسے کھائے، فلاں جگہ کرپشن کی ہے، خوردبرد کی ہے تو میں بالکل کٹہرے میں پیش ہونے کو تیار ہوں۔ آپ کے منتخب وزیراعظم کیساتھ یہ سلوک ہوا ہے۔ بتائیں کہ یہ ہتک اور بے عزتی آپ کو منظور ہے؟ اب کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کو بطور وزیراعظم تو نکال دیا مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے بھی نکال دیا۔ اب نیا کیس آئے گا کہ نواز شریف کو الیکشن سے بھی نکال دو۔ لیکن میں تب مانوں گا جب کوٹلہ والوں اور پاکستانی عوام کے دلوں سے نواز شریف کو نکالو، یہ رشتہ کبھی نہیں ٹوٹ سکتا، 70سال میں اس ملک میں کچھ بھی بدلا نہیں لیکن مجھے یہ بتائو کیا ہمارے اگلے ستر سال بھی پچھلے 70 برس جیسے ہونے چاہئیں؟ یا نہیں ہونے چاہئیں؟ بھائی ابھی پیٹ نہیں بھرا آپ کا، میں نے تو کہہ دیا تھا کہ میرا نام نواز شریف ہے، سب کچھ چھین رہے ہو تو میرا نام بھی چھین کر دکھائو۔ لیکن پارلیمینٹ نے اور صوبائی اسمبلیوں نے ان کے فیصلے کو مسترد کر کے مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کو کامیاب کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ چھین کر انہیں کیا ملا؟ بھائی فیصلہ آج دے رہے ہو، نواز شریف کے امیدوار تو اللہ کے فضل و کرم سے ایک ہفتہ پہلے میدان میں آ چکے تھے۔ نواز شریف کی مہر اور دستخط تو ایٹمی پروگرام کے اعلان پر بھی لگے ہوئے ہیں۔ کیا ایٹمی پروگرام کو بھی ختم کر دیا جائے، پاکستان کے بجلی گھروں پر بھی نواز شریف کے دستخط ہیں، انہیں بھی بند کر دو، موٹرویز کو بھی ادھیڑ دو کیونکہ ان پر بھی نواز شریف کے دستخط ہیں۔ ذرا کوئی یہ بھی دیکھ لے کہ کون کون سے جج نواز شریف کے دستخطوں سے آج اعلیٰ عدالتوں کے اندر بیٹھے ہوئے ہیں، کیا ان کو بھی ختم کرنا ہے؟ پاکستان کے اندر لوڈشیڈنگ ختم کرنے والے وزیراعظم کو نکال دیا، ایٹمی دھماکے کرنے والے وزیراعظم کو نکال دیا، کراچی میں امن قائم کرنے والے وزیراعظم کو نکال دیا، موٹرویز بنانے والے وزیراعظم کو نکال دیا، کھیتوں سے منڈیوں تک سڑکیں بنانے والے کو نکال دیا، گیس لانے والے کو نکال دیا، ہیلتھ کارڈ دینے والے کو نکال دیا اور پاکستان کے ندر خنجراب سے گوادر تک موٹرویز بنانے والے کو نکال دیا۔ کھاد سستی کرنے والے وزیراعظم کو نکال دیا، جب 2013ء میں حکومت آئی تو کھاد کا ریٹ 2300 روپے تھا لیکن آج 1200 روپے میں مل رہی ہے۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ اگلی حکومت بھی مسلم لیگ (ن) کی آئے گی اور پھر ان غریبوں مکان دئیے جائیں گے جن کے پاس رہنے کیلئے چھت نہیں جبکہ انصاف عوام کے دروازے کی دہلیز تک پہنچایا جائے گا۔ نواز شریف جب کوئی وعدہ کرتا ہے تو پھر پورا کرتا ہے۔ میں آج یہ بات کہہ رہا ہوں تو میں پورا کر کے دکھائوں گا۔یہ جتنے بھی فیصلے آ رہے انتقام اور غصے میں آ رہے ہیں۔ سارا غصہ نواز شریف پر نکالا جا رہا ہے آپ کو یہ سب کچھ منظور نہیں ہے تو پھر آپ نے 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کو صرف ووٹ نہیں ڈالنا بلکہ ایک انقلاب لانا ہے، 2018ء کا الیکشن ایک ریفرنڈم ہونا چاہئے۔ نواز شریف نے کہا کہ لگ رہا ہے عوام نے فیصلہ کن جنگ کا فیصلہ کر لیا آئندہ الیکشن ریفرنڈم ہو گا عوام نے فیصلہ کن جنگ کا پیغام دیدیا۔ قبل ازیں دختر پاکستان مریم نوازنے ایم این اے چوہدری عابد رضا کوٹلہ کی دعوت پر کوٹلہ ارب علی خان میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت اور صدارت چھیننے والے نواز شریف کا نام نہیں چھین سکتے، سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو آزاد قرار دیدیا گیا پارٹی نام اور نشان چھین لیا گیا اس کے باوجود ارکان نے اپنی آزادی نواز شریف کے قدموں میں نچھاور کر دی ان امیدواروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں فیصلہ نہ ماننے والی عوام کے تہہ دل سے مشکور ہیں ان کا کہنا تھا کہ میاں محمد نواز شریف کو صرف پاکستان کی ترقی کی سزا دی جا رہی ہے مگر ایک عدالت تمہاری ہے اور ایک عدالت عوام کی بھی ہے جس نے وزارت عظمیٰ کے عہدہ چھیننے، پارٹی صدرات چھیننے کے بعد کروڑوں عوام نے جی ٹی روڈ پر نکل کر پھر لودھراں میں بھی مسلم لیگ ن کے امیدوارکو کامیاب کروا کر فیصلہ دیا اور سینٹ کے الیکشن میں بھی میاں محمد نواز شریف کے حمایت یافتہ امیدواروںکو کامیاب کرکے ان کے حق میں ہی فیصلہ دیا اور ثابت کر دیا ہے کہ آپ جو بھی فیصلہ کرو ہمارا فیصلہ میاں محمد نواز شریف کے حق میں ہی ہے۔ ووٹ کی طاقت کی بحالی کے لئے ہر کارکن کو نکلنا ہو گا۔ میاں محمد نواز شریف کے خلاف جو جو بھی فیصلے انہوں نے دیئے ہیں میری موجودگی میں تمام گواہوں نے بھی میاں محمد نواز شریف کے حق میں ہی بیان دیئے۔ میاں نوازشریف کو عوام کے دلوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو وزارت اور صدارت سے نکال دیا گیا مگر عوام کے دلوں سے باہر کیسے نکالو گے سسلین مافیا‘ گاڈ فادر اور کبھی ڈان کہا۔ یاد رکھو اقتدار سدا قائم نہیں رہتا خدا کی ذات سدا قائم رہنے والی ہے 2018ء کے الیکشن میں مخالفین کو شکست واضح نظر آ رہی ہے، ستم کی بات ہے کہ آف شور کمپنیاں رکھنے والا اہل اور جس کی آف شور کمپنی نہیں وہ نااہل ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک فیصلہ قانون کی عدالت سے آتا ہے تو ایک فیصلہ عوام سناتے ہیں، جتنی تیزی کیساتھ انصاف کی عدالتوں میں آپ کے لیڈر کیخلاف فیصلے آ رہے ہیں اس سے زیادہ تیزی سے عوام کی عدالت سے نواز شریف کے حق میں فیصلے آ رہے ہیں۔ تین روز بعد مقدمات کو چھ ماہ مکمل ہو رہے ہیں لیکن ابھی تک الزام بھی نہیں مل سکا۔ یاد رکھنا جنہوں نے دھاندلی کرکے میچ فکسنگ کرکے فیصلے لئے وہ کل اپنے لوگوں کو بھی ووٹ ڈالنے نہیں آئے، آپ کو مبارک ہو، انہوں نے شکست تسلیم کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں سنا کوئی منصف قسمیں کھاتا ہو ایسا تب ہوتا ہے جب دل میں کوئی ملال ہو، کیا انہیں نظر نہیں آتا خلق خدا کیا کہہ رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن